شور کی حساسیت اکثر نظر انداز کی جاتی ہے مگر یہ ہماری ذہنی اور جسمانی صحت پر طویل المدتی منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کانوں میں غیر حقیقی آوازیں، کن غذاؤں سے مسئلہ حل ہوسکتا ہے؟

برلن کے ایک رہائشی کے مطابق جب ان کے نئے اوپر والے پڑوسی تصاویر لگاتے یا فرنیچر سجا رہے ہوتے ہیں تو معمولی شور بھی ان کے لیے شدید پریشانی کا باعث بنتا ہے۔ اگرچہ شور کی شدت دوسروں کو تکلیف نہیں دیتی مگر ان کے لیے یہ ایک مسلسل ذہنی دباؤ اور اضطراب کی وجہ بنتا ہے۔

دنیا کی 20 تا 40 فیصد آبادی شور کی حساسیت رکھتی ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی 20 سے 40 فیصد آبادی شور کی حساسیت رکھتی ہے یعنی وہ عام لوگوں کے مقابلے میں شور کو زیادہ تکلیف دہ اور پریشان کن محسوس کرتے ہیں۔

یہ کوئی شخصی کمزوری نہیں بلکہ دماغ کی ایک حیاتیاتی خصوصیت ہے جو بعض افراد میں پیدائشی طور پر بھی ہو سکتی ہے۔

نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی کے نیوروسائنسدان ڈاکٹر ڈینیئل شیفرڈ کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ صحت کے شعبے میں نظر انداز ہوتا رہا ہے مگر اب سائنسدان اس کی گہرائیوں کو سمجھنے لگے ہیں کہ یہ مریضوں کی زندگی پر کس طرح اثر انداز ہو رہا ہے۔

شور کی حساسیت کو عام طور پر ایک طبی بیماری نہیں سمجھا جاتا مگر مختلف سوالنامے جیسے ’وائن اسٹائن شور حساسیت اسکيل‘ کے ذریعے لوگ اپنی اس کیفیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

یہ شور کی حساسیت دوسرے صوتی مسائل جیسے مایسوفونیا (کچھ مخصوص آوازوں سے شدید نفرت یا غصہ) یا ہائپر اکیوسس (آواز کی زیادہ شدت محسوس کرنا) سے مختلف ہے۔ شور کی حساسیت میں افراد ہر طرح کی آوازوں پر حساس ہوتے ہیں چاہے وہ کتنی ہی ہلکی کیوں نہ ہوں ان آوازوں سے انہیں تکلیف، غصہ یا خوف محسوس ہوتا ہے۔

حساسیت جسم پر کیا منفی اثرات ڈالتی ہے؟

یہ حساسیت جسم پر بھی منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔ برطانیہ کی کوئین میری یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق شور کی حساسیت رکھنے والے افراد کا دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے اور ان کی نیند متاثر ہوتی ہے۔

مزید پڑھیے:  چڑیوں کی چہچہاہٹ کس بات پر چڑ گئی، ہماری صبحیں اب اتنی بے رونق کیوں؟

چین کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شور حساس افراد کی نیند کم آرام دہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ دن بھر تھکاوٹ اور موڈ میں تبدیلی محسوس کرتے ہیں۔

طویل مدتی شور کے اثرات میں دل کی بیماری اور ذیابیطس جیسی پیچیدگیاں بھی شامل ہیں اور شور حساس لوگ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

دماغی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شور حساس افراد کے دماغ میں آواز کی فلٹرنگ کرنے والے مخصوص خلیات کم مؤثر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ معمولی آوازوں کو بھی برداشت نہیں کر پاتے۔ نیند کے دوران بھی ان افراد کے دماغ وہ معمولی برقی سرگرمیاں ظاہر نہیں کرتے جو شور کے مطابق اپنے آپ کو ایڈجسٹ کرتی ہیں۔

یہ بھی ممکن ہے کہ یہ حالت وراثتی ہو یا شور والے ماحول میں رہنے سے پیدا ہو جائے۔ ذہنی دباؤ، شیزوفرینیا اور آٹزم جیسے مسائل رکھنے والے افراد میں یہ حساسیت زیادہ پائی جاتی ہے۔

مسئلے کا حل کیا ہے؟

اس مسئلے کا حل شور کے ذرائع کو کنٹرول کرنا ہے۔ کچھ یورپی ممالک میں شور کم کرنے کے لیے خاص منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن میں سڑکوں پر گاڑیوں کی رفتار کم کرنا، سائیکل کے لیے الگ راستے بنانا اور پارکوں میں خاموشی کے زون قائم کرنا شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان ذہنی صحت کے معاملے میں ترقی یافتہ ممالک سے بہتر، لیکن کیسے؟

لیکن جب تک یہ اقدامات مکمل نہیں ہوتے شور حساس افراد کو خود اپنے ماحول کو سنوارنا پڑتا ہے، جیسے شور والے علاقوں سے بچنا، اپنے گھروں کی آواز بندی کرنا یا کانوں میں پلگ یا ہیڈ فون استعمال کرنا۔

ڈاکٹر شیفرڈ کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ واقعی صحت کے لیے نقصان دہ ہے مگر خوش قسمتی سے اسے کم کیا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پڑوس کا شور شور شور کی حساسیت شور کی حساسیت کا حل معمولی شور گراں گزرنا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پڑوس کا شور شور کی حساسیت شور کی حساسیت کا حل معمولی شور گراں گزرنا شور کی حساسیت ہوتے ہیں کے لیے

پڑھیں:

9 مئی : مقتدر حلقوں نے پی ٹی آئی قیادت کو پیغام دیدیا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اعلیٰ قیادت، جن میں چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور شامل ہیں، کو حالیہ ملاقاتوں میں سختی سے آگاہ کیا گیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز میں ریاست کی جانب سے کوئی نرمی، مفاہمت یا سودے بازی نہیں ہوگی۔

انگریزی اخبار کے رپورٹر انصار عباسی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو دوٹوک انداز میں بتایا گیا کہ ریاستی ادارے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کو نظرانداز کرنے یا ان میں ملوث افراد کو معاف کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ان پر واضح کیا گیا کہ 9 مئی کے مقدمات میں قانونی کارروائی کسی سیاسی دباؤ یا مفاہمت کے بغیر آگے بڑھے گی۔

یہ بھی پڑھیے 9 مئی مقدمات: عمر ایوب، شبلی فراز اور زرتاج گل سمیت 108 افراد کو سزائیں، فواد چوہدری و دیگر بری

حکام کے مطابق، فوجی تنصیبات پر حملے جن میں لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس کو نذر آتش کرنا اور جی ایچ کیو کے داخلی راستوں پر حملے شامل تھے، کسی جذباتی ردِعمل کا نتیجہ نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے تھے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ 2 افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جنہوں نے مظاہرین کو ٹیلیفون کالز کے ذریعے فوجی عمارتوں کو آگ لگانے کی ہدایات دی تھیں۔

واضح رہے کہ یہ تمام واقعات 9 مئی 2023 کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی گرفتاری کے بعد شروع ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے دوران پیش آئے تھے، جس کے بعد فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیے پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں: اسمبلیوں اور سینیٹ سے نااہلی کے بعد ان کے پاس کیا آپشن ہے؟

اس کے نتیجے میں ریاستی سطح پر سخت کریک ڈاؤن، وسیع پیمانے پر گرفتاریاں اور ملزمان کے خلاف فوجی و انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت مقدمات قائم کیے گئے۔

اب ریاستی مؤقف واضح ہے: ’کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیرسٹر گوہر خان پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی سانحہ 9 مئی کیس وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور

متعلقہ مضامین

  • بانی جیل میں انتظار کرتا رہا، چوری کھانے والے مجنوں پارلیمنٹ  سے ہی نہیں نکلے
  • اداکار نبیل ظفر بھی مہنگائی اور بجلی کے بلوں سے پریشان
  • امریکا نے سیاحوں پر سخت ویزا بانڈ کی شرط عائد کر دی
  • ماہ صفر المظفر کے متعلق پائے جانے والے چند توہمات کی حقیقت
  • بابوسر حادثہ: جی بی حکومت نے لاپتا سیاحوں کی تلاش کیلئے جاری آپریشن ختم کردیا
  • اورکزئی: شیخان ڈگری کالج کی عمارت مکمل ہونے کے باوجود تدریسی عمل شروع نہ ہوسکا، طلبہ پریشان
  • حج سے محروم رہنے والے عازمین سے اضافی رقم نہیں لیں گے، پرائیویٹ حج آپریٹرز
  • 9 مئی : مقتدر حلقوں نے پی ٹی آئی قیادت کو پیغام دیدیا
  • ’چاہ یوسف سے صدا‘ دینے والے گیلانی کی خاموشی