پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا تجارت پر مبنی انڈرانوائسنگ کلیئرنس، منی لانڈرنگ اسکینڈل بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس ہیرا پھیری کے باعث ایک ارب 29 کروڑ روپے مالیت کے ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی ادائیگیاں کرکے 18 ارب 78 کروڑ روپے مالیت کی کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی چوری کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے مبینہ طور پر فیس لیس سسٹم سے کلیئر ہونے والی لگژری گاڑی کی کلیئرنس میں بڑے پیمانے پر انڈر انوائسنگ اور منی لانڈرنگ کا انکشاف کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی 127 صفحات پر مشتمل چونکا دینے والی رپورٹ نے مبینہ طور پر لگژری گاڑیوں کی درآمد میں پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے تجارت پر مبنی منی لانڈرنگ اسکینڈل بے نقاب کیا گیا ہے، جس میں درآمد کنندگان نے اربوں روپے کی ٹیکس چوری کیلئے منظم انداز میں گاڑیوں کی قیمتیں کم ظاہر کی گئیں۔ رپورٹ میں ایک ایسا حیران کن کیس بھی سامنے آیا، جہاں 2023ء ماڈل کی ٹویوٹا لینڈ کروزر جس کی اصل مالیت ایک کروڑ روپے سے زائد تھی، لیکن کسٹمز افسران کے ساتھ مبینہ ملی بھگت سے صرف 17 ہزار 635 روپے ظاہر کرکے کسٹمز کلیئرنس کرائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2024ء سے مارچ 2025ء کے دوران فیس لیس کسٹمز ایسسمنٹ (ایف سی اے) سسٹم کے آڈٹ میں 1335 درآمدی گاڑیوں کی بعد از کلیئرنس کا جائزہ لیا گیا، جن میں گاڑیوں کی ظاہر کردہ قیمت اور کسٹمز افسران کی جانب سے گاڑیوں کی متعین کردہ قیمت کا فرق 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھا
انڈرانوائسنگ کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ درآمدکنندگان نے مذکورہ گاڑیوں کی مجموعی درآمدی قیمت صرف 67 کروڑ روپے ظاہر کی، جبکہ گاڑیوں کی حقیقی مالیت 7 ارب 25 کروڑ روپے سے زائد ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس ہیرا پھیری کے باعث ایک ارب 29 کروڑ روپے مالیت کے ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی ادائیگیاں کرکے 18 ارب 78 کروڑ روپے مالیت کی کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی چوری کی گئی۔ پی سی اے کی رپورٹ کے مطابق ایک بھی کیس میں درآمد کنندگان یہ ثبوت پیش نہ کر سکے کہ گاڑی کی ادائیگی بیرون ملک سے قانونی ذرائع سے بھیجی گئی ہے، جس سے اس بات کا شبہہ پیدا ہوا ہے کہ اصل قیمت کی بیرون ملک میں ادائیگیاں غیر قانونی حوالہ اور ہنڈی چینلز کے ذریعے کی گئیں۔ آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیر تبصرہ مدت کے دوران ملک میں درآمد کی جانے والی 99.
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس طرح کی منظم انڈر انوائسنگ نہ صرف بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا باعث بن رہی ہے، بلکہ پاکستان کے مالیاتی نظام کو شدید خطرات لاحق کر رہی ہے۔ یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) اور خاص طور پر ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کے معیارات پر پورا اترنے کی کوشش کر رہا ہے۔ رپورٹ مزید کارروائی کیلئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو بھیج دی گئی ہے، تاکہ اس مبینہ دھوکا دہی کے نیٹ ورک کے خلاف مشترکہ تحقیقات اور قانونی کاروائی کی جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رپورٹ میں بتایا گیا ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی کروڑ روپے مالیت گاڑیوں کی چوری کی کی گئی
پڑھیں:
بینک مکرّمہ لمیٹڈ نے اپنی تاریخ میں پہلی بار 1.44 ارب روپے کے ششماہی قبل از ٹیکس منافع کا اعلان کیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 3 اگست 2025ء)بینک مکرّمہ لمیٹڈ نے 30 جون 2025 کو ختم ہونے والی ششماہی کے لیے 1.44 ارب روپے کا قبل از ٹیکس منافع اور 707 ملین روپے کا بعد از ٹیکس منافع حاصل کر کے ایک تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔ جو کہ گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں بینک کا پہلا منافع ہے۔یہ مالیاتی نتائج بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے 1 اگست 2025 کو منعقدہ اجلاس میں منظور کیے گئے، اور گزشتہ سال اسی عرصے میں رپورٹ کیے گئے 2.44 ارب روپے کے خسارے کے مقابلے میں 3.88 ارب روپے کی نمایاں بہتری کی عکاسی کرتے ہیں۔
بینک کے چیئرمین جناب عبداللہ ناصر عبداللہ حسین لوطاہ نے کہا بینک کی کارکردگی بہتر نیٹ مارک اپ آمدنی، پرانے غیر فعال قرضوں کی وصولیوں، ڈیپازٹس کی اوسط لاگت میں " کمی اور ٹریژری گینز کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔
(جاری ہے)
یہ نتائج بینک کی جامع حکمتِ عملی کی کامیابی کا ثبوت ہیں۔ یہ سنگِ میل ہماری ٹیموں کی مسلسل محنت اور وابستگی کا مظہر ہے۔ ہمیں بینک کے مستقبل اور پاکستان کی بحال" ہوتی ہوئی معاشی بنیادوں پر مکمل یقین ہے۔
ششماہی مدت کے بعد، بینک کی مالی پوزیشن مزید مستحکم ہوئی ہے۔ 12 ارب روپے کے ایک اسٹریٹجک اثاثے کی کامیاب فروخت اور اسپانسر کی جانب سے 5 ارب روپے کی پیشگی سرمایہ کاری کے ذریعے، جو کہ حصص سرمایہ میں تبدیل کی جائے گی۔
اس کے علاوہ، اسکیم آف ارینجمنٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں حتمی مراحل میں ہے، جس کی تکمیل کے بعد بینک کا سرمایہ مزید مضبوط ہو جائے گا۔
بینک کے صدر و چیف ایگزیکٹو آفیسر جناب جواد مجید خان نے کہا یہ نتائج بینک کے لیے ایک فیصلہ کن موڑ کی حیثیت رکھتے ہیں، اور بینک مکرّمہ لمیٹڈ کی مینجمنٹ کی کاوشوں کا " اعتراف ہیں۔ یہ کارکردگی تمام اسٹیک ہولڈرز اور مارکیٹ کے لیے ادارے کی بحال شدہ مضبوطی اور استحکام کا پیغام ہے۔ تنظیمِ نو کے مراحل مکمل ہونے کے قریب ہیں، اور ہمیں یقین ہے کہ بینک اب پائیدار منافع کے " راستے پر گامزن ہے۔
بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اسپانسر اور چیئرمین کے غیر متزلزل اعتماد اور طویل مدتی عزم پر دلی تشکر کا اظہار کیا، جو بینک کی بحالی کے سفر میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔