ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید الیکشن لڑنے سے انکار، اپنا جانشین بھی بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ ان کے نائب صدر جے ڈی وینس ان کے سیاسی جانشین اور 2028 کے ممکنہ ریپبلکن صدارتی امیدوار بن سکتے ہیں۔
منگل کے روز واشنگٹن میں ایک پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے ٹرمپ سے سوال کیا کہ کیا وہ میدان خالی کر کے جے ڈی وینس کی حمایت کریں گے تاکہ وہ MAGA تحریک کے وارث کہلا سکیں؟
ٹرمپ نے جواب میں کہا:
’میرے خیال میں سب سے زیادہ امکان تو یہی ہے، انصاف کے تقاضے کے مطابق۔ وہ نائب صدر ہیں۔ وہ بہترین کام کر رہے ہیں اور اس وقت وہی ممکنہ فیورٹ نظر آتے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیے نہیں معلوم مجھے آئین کی پاسداری کرنی چاہیے یا نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ابھی کسی ایک امیدوار کو نامزد کرنا قبل از وقت ہوگا۔
JUST IN: President Donald Trump says Vice President JD Vance will “most likely” be the MAGA heir for 2028, floats Marco Rubio as a running mate.
Doocy: “You could clear the entire Republican field right now. Do you agree that the heir apparent to MAGA is JD Vance?”
Trump:… pic.twitter.com/bU2OYLzKZG
— Collin Rugg (@CollinRugg) August 5, 2025
مارکو روبیو کے ساتھ ممکنہ مستقبل کا سیاسی اتحاد؟ٹرمپ نے یہ بھی تجویز دی کہ جے ڈی وینس مستقبل میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ مل کر ریپبلکن صدارتی ٹکٹ پر الیکشن لڑ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ مارکو روبیو 2016 میں ریپبلکن صدارتی نامزدگی کے لیے ناکام امیدوار تھے۔
اسی دن سی این بی سی کے پروگرام ‘Squawk Box’ میں گفتگو کرتے ہوئے جب ٹرمپ سے دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کی خواہش پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا:
’نہیں، شاید نہیں۔‘
میں دوبارہ لڑنا چاہتا ہوں۔ میرے پاس اب تک کے سب سے اچھے سروے نتائج ہیں۔’‘
یہ بھی پڑھیے ٹانگوں پر سوجن اور ہاتھوں پر نیل، امریکی صدر ٹرمپ کس بیماری میں مبتلا ہوگئے؟
ٹرمپ نے بارہا تیسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کے امکان کو مسترد کیا ہے، اگرچہ ماضی میں وہ اس کا عندیہ دیتے رہے ہیں۔
اپریل میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے حمایتی انہیں تیسری مدت کے لیے میدان میں دیکھنا چاہتے ہیں، لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ امریکہ میں دو مدت کی حد کو تبدیل کرنا آسان نہیں ہوگا۔
2025 کے آغاز میں ریپبلکن رکن کانگریس اینڈی اوگلز نے ایک آئینی ترمیم کی تجویز دی تھی جس کے تحت وقفے کے ساتھ مسلسل 3 مدتیں مکمل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، تاہم اس تجویز کو تاحال کانگریس میں کوئی خاص حمایت نہیں ملی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدارتی انتخابات 2028 جے ڈی وینس ڈونلڈ ٹرمپذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدارتی انتخابات 2028 جے ڈی وینس ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ جے ڈی وینس تیسری مدت انہوں نے کے لیے یہ بھی
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکنز کو بڑا دھچکا، ڈیموکریٹس کی 3 ریاستوں میں بڑی کامیابی
نیویارک، ورجینیا اور نیو جرسی میں ڈیموکریٹس نے منگل کے روز ہونے والے انتخابات میں شاندار فتح حاصل کی۔
یہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت دوبارہ سنبھالنے کے بعد ہونے والے پہلے بڑے انتخابات تھے۔ ان کامیابیوں نے مشکلات سے دوچار ڈیموکریٹک پارٹی کو اگلے سال ہونے والے کانگریس کے مِڈٹرم انتخابات سے قبل نئی توانائی فراہم کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کی تمام تر دھونس دھمکیاں ناکام، ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلم میئر منتخب
نیویارک سٹی میں 34 سالہ ڈیموکریٹک سوشلسٹ زوہران ممدانی نے میئر کا انتخاب جیت کر تاریخ رقم کر دی۔ وہ امریکا کے سب سے بڑے شہر کے پہلے مسلم میئر بن گئے ہیں۔ ممدانی نے سابق گورنر اینڈریو کومو کو شکست دی، جو بطور آزاد امیدوار میدان میں اترے تھے۔
کومو نے ممدانی کو ’شدید بائیں بازو کا انتہا پسند‘ قرار دیا تھا، تاہم ووٹروں نے بڑی تعداد میں ممدانی کی حمایت کی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق شہر بھر میں 2 ملین سے زائد ووٹ ڈالے گئے، جو 1969 کے بعد میئر کے انتخاب میں سب سے زیادہ ہیں۔
دوسری جانب، ورجینیا میں ڈیموکریٹ ایبیگیل اسپینبرگر نے ریپبلکن لیفٹیننٹ گورنر وِنسوم ایرل سیئرز کو شکست دے کر گورنر کا عہدہ سنبھال لیا۔ نیو جرسی میں ڈیموکریٹ میکی شیریل نے ریپبلکن جیک چیتاریلی کو ہرا کر گورنر بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ دونوں امیدواروں نے اپنی مہم میں ٹرمپ کے دور حکومت کی افراتفری اور پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیے: نیویارک کے پہلے مسلم میئر ظہران ممدانی کون ہیں؟
اسپینبرگر نے اپنی کامیابی کے خطاب میں کہا کہ ہم نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ 2025 میں ورجینیا نے تعصب پر حقیقت پسندی کو ترجیح دی۔ ہم نے انتشار پر اتحاد کو چنا۔
ٹرمپ نے انتخابی نتائج پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈیموکریٹس کی کامیابی اس لیے ہوئی کیونکہ ان کا نام بیلٹ پیپر پر نہیں تھا۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا۔
امریکا میں کیے گئے تازہ رائٹرز/اِپساس سروے کے مطابق، 57 فیصد امریکی ٹرمپ کی کارکردگی سے ناخوش ہیں۔ تاہم اس کے باوجود ڈیموکریٹس کو مجموعی عوامی حمایت میں خاص اضافہ نظر نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ نے نیویارک کے ممکنہ میئر زہران ممدانی کو دھمکی کیوں دی؟
یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اگرچہ ڈیموکریٹس اب بھی واشنگٹن میں اقتدار سے باہر ہیں، مگر انہوں نے ایک بار پھر اپنی تنظیمی طاقت اور ووٹرز کو متحرک کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک ٹرمپ کی پالیسیوں اور طرزِ حکومت سے بٹے ہوئے نظر آ رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں