12 سال پُرانی فلم کا آخری سین AI سے تبدیل کرکے دوبارہ ریلیز؛ ہیرو کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
ساؤتھ انڈین فلم ‘رانجھنا’ کا آخری سین 12 سال بعد AI کی مدد سے دوبارہ بنایا گیا اور ریلیز بھی کردیا گیا تاہم فلم کے ہیرو دھنوش کو یہ بات بالکل پسند نہ آئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 2013 میں ریلیز ہونے والی فلم رانجھنا کے اس سال دوبارہ ریلیز ہونے پر تنازع کھڑا ہوگیا۔
آنند ایل رائے کی ہدایتکاری میں بننے والی اس فلم کے مرکزی اداکار دھنوش نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
دھنوش نے سوشل میڈیا پر کہا کہ اس تبدیلی نے فلم کی اصل روح چھین لی۔ یہ وہ فلم نہیں ہے جس سے میں 12 سال پہلے جڑا تھا۔ AI کے ذریعے اختتام تبدیل کرنا فن اور فنکاروں کے لیے خطرناک مثال ہے۔
ادکار دھنوش نے آخری سین کی 12 سال بعد تبدیلی اور دوبارہ ریلیز کرنے کے عمل کو سینما کی میراث کے لیے خطرہ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ایسے تبدیلیوں کے خلاف سخت قوانین بنائے جائیں۔
فلم کے ڈائریکٹر آنند ایل رائے نے بھی غصے اور حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو غیر ذمہ دارانہ اور خوفناک قرار دیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ مجھے یا فلم کی کسی بھی تخلیقی ٹیم کو اس AI ترمیم سے متعلق نہ کوئی مشورہ کیا گیا نہ ہی اطلاع دی گئی جو ایک غیر اخلاقی اقدام ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نیدرلینڈز: رکن پارلیمنٹ کا اہل فسلطین سے دلچسپ انداز میں اظہار یکجہتی
خاتون رُکن Esther Ouwehand واپس گئیں اور فلسطینی پرچم والا بلاؤز تبدیل کر کے فلسطینی کاز کی حمایت کی نشانی تربوز کے پرنٹ والا بلاؤز پہن کر آئیں اور اجلاس میں شرکت کی۔ خاتون رکن پارلیمنٹ کی جماعت غزہ میں اسرائیلی مظالم کی مخالفت کرتی رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نیدرلینڈز کی رُکن پارلیمنٹ نے دلچسپ انداز میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کیا، فلسطینی پرچم والے لباس میں پارلیمنٹ پہنچ گئیں۔ اسپیکر نے لباس پر اعتراض کرتے ہوئے پارلیمںٹ میں تقریر کی اجازت نہیں دی، لباس تبدیل کرنے کی ہدایت کردی۔ خاتون رُکن Esther Ouwehand واپس گئیں اور فلسطینی پرچم والا بلاؤز تبدیل کر کے فلسطینی کاز کی حمایت کی نشانی تربوز کے پرنٹ والا بلاؤز پہن کر آئیں اور اجلاس میں شرکت کی۔ خاتون رکن پارلیمنٹ کی جماعت غزہ میں اسرائیلی مظالم کی مخالفت کرتی رہی ہے۔