لبنان کی کابینہ نے جمعرات کو چند دنوں میں دوسری بار اجلاس منعقد کیا تاکہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے پیچیدہ معاملے پر غور کیا جا سکے، یہ اجلاس ایک دن بعد ہوا جب ایران حمایت یافتہ جماعت نے حکومت کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا جس میں 2025 کے آخر تک غیر سرکاری مسلح گروپوں کے اسلحے کے خاتمے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

اجلاس میں امریکی تجویز پر بات ہوئی جس میں حزب اللہ کے بتدریج غیر مسلح ہونے، سرحدی علاقوں میں لبنانی فوج کی تعیناتی اور اسرائیلی افواج کے زیر قبضہ 5 سرحدی مقامات سے انخلا شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

4 شیعہ وزرا، جن میں 3 براہِ راست حزب اللہ یا اس کے اتحادی امل تحریک سے وابستہ تھے، اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔ ان کا مؤقف تھا کہ پہلے جنگ بندی کو مضبوط کیا جائے اور اسرائیلی افواج کے انخلا کو یقینی بنایا جائے، اس کے بعد اسلحے کے معاملے پر پیش رفت کی جائے۔ حزب اللہ نے حکومتی فیصلے کو ’باطل اور سنگین گناہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسے تسلیم نہیں کرے گی۔

امریکی تجویز میں 11 نکات شامل ہیں جن میں نومبر 2024 کی اسرائیل-لبنان جنگ بندی کو پائیدار بنانا، غیر سرکاری مسلح گروپوں کا خاتمہ، اور ہتھیار صرف چھ سرکاری سکیورٹی اداروں تک محدود کرنا شامل ہے۔ لبنانی حکومت کا کہنا ہے کہ فوج اگست کے آخر تک اسلحے کی ضبطگی کا عملی منصوبہ پیش کرے گی، جس کے بعد ہی مکمل امریکی تجویز پر حتمی غور ہوگا۔

مزید پڑھیں:

حزب اللہ نے خبردار کیا کہ امریکی شرائط دراصل “صہیونی دشمن” کے مفاد میں ہیں، جبکہ اسرائیل نے عندیہ دیا ہے کہ اگر بیروت نے گروپ کو غیر مسلح نہ کیا تو وہ دوبارہ فوجی کارروائیاں کر سکتا ہے۔ اسرائیل نے جمعرات کو مشرقی لبنان میں فضائی حملے کیے جن میں لبنانی وزارتِ صحت کے مطابق کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے۔

اقوام متحدہ کے امن مشن نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ایک وسیع سرنگی نیٹ ورک کا پتہ لگانے کا اعلان کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق تین بنکرز، توپیں، راکٹ لانچرز، سینکڑوں گولے، اینٹی ٹینک بارودی سرنگیں اور تقریباً 250 تیار شدہ بارودی آلات برآمد ہوئے ہیں۔ لبنانی وزیرِاعظم نے جون میں کہا تھا کہ فوج اب تک 500 سے زیادہ حزب اللہ کے فوجی ٹھکانے اور اسلحہ کے ذخائر ختم کر چکی ہے۔

مزید پڑھیں:

لبنان کے فرقہ وارانہ پاورشیئرنگ نظام میں شیعہ وزرا کا اجلاس سے واک آؤٹ حکومتی فیصلے کی سیاسی و آئینی حیثیت پر سوال کھڑا کرتا ہے۔ ماضی میں حزب اللہ اتنی طاقتور تھی کہ حکومت کے کام کو روک سکتی تھی، مگر اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ کے بعد اس کی سیاسی قوت میں کمی آئی ہے، تاہم اسلحے کے مسئلے پر داخلی تقسیم اور خطے میں کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل جنگ بندی حزب اللہ شیعہ لبنان لبنانی فوج واک آؤٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل حزب اللہ لبنانی فوج واک آؤٹ حزب اللہ واک آؤٹ

پڑھیں:

پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پر پابندی کی باضابطہ توثیق کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251106-01-9
لاہور (آن لائن) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت 30ویں کابینہ اجلاس میں عوامی فلاح اور ترقی کو نئے عزم اور رفتار کے ساتھ آگے بڑھانے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں ہر فیصلہ عوام کی امنگوں اور ریاستی ذمہ داری کا عکس بنا۔کابینہ نے عوام پر بوجھ بڑھانے کی ہر تجویز مسترد کی اور خدمت کو اپنے فیصلوں کا محور بنایا۔ ملتان، راولپنڈی اور لاہور میں الیکٹرو بس کرایوں میں اضافہ کی تجویز مسترد کی گئی۔ صوبائی کابینہ نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی باضابطہ توثیق کی۔تعلیم کے شعبے میں سرکاری اسکولوں میں‘‘اسکول ٹیچرز انٹرن’’کی بھرتی کی منظوری دی گئی، جبکہ وزیر اعلیٰ کے وژن کے تحت پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف اموویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری دی گئی۔ زراعت میں ہائی ٹیک فارم میکنائزیشن فنانس پروگرام کے تحت جدید آلات 60 فیصد سبسڈی پر فراہم کیے جائیں گے اور کسان کارڈ فیز II کے تحت 100 ارب روپے تقسیم کیے گئے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • حزب اللہ کا اسرائیل کیخلاف حقِ دفاع برقرار، مذاکرات مسترد کرنے کا اعلان
  • اسرائیل مذاکرات کی نہیں بلکہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، حزب اللہ لبنان
  • وفاقی کابینہ کل 27ویں ترمیم کی منظوری دے گی، وزیراعظم نے اجلاس طلب کرلیا
  • حکومت کا 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ کل وفاقی کابینہ سے پاس کرانے کا فیصلہ، اجلاس طلب
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان پر بمباری، ایک شہید متعدد زخمی
  • پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پر پابندی کی باضابطہ توثیق کردی
  • لبنانی حکومت جنوبی علاقے کی عوام کیساتھ ہے، نواف سلام
  • پنجاب کابینہ کا 30 واں اجلاس، کون سے اہم فیصلے کیے؟
  • حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے لبنان حکومت کو 16 ارب ڈالر کی پیشکش
  • لبنان کیلئے نیتن یاہو کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا