اسلام آباد(صغیر چوہدری )ڈی جی ایف آئی کا نام استعمال کرکے ای میلز اور واٹس ایپ کے ذریعے شہریوں کو حراساں کئے جانے کا انکشاف، ایف آئی اے نے ایسے تمام پیغامات کو جعلی قرار دیتے ہوئے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے ترجمان ایف،آئی اے کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کو ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ بعض نامعلوم افراد عوام کو ڈی جی ایف آئی اے کے نام سے جعلی ای میلز اور واٹس ایپ پیغامات ارسال کر کے ہراساں کر رہے ہیں۔ان جعلی پیغامات میں ڈی جی ایف آئی اے کا نام اور عہدہ استعمال کرتے ہوئے عوام کو خوف و ہراس میں مبتلا کیا جا رہا ہے۔ جعلساز ان پیغامات پر  ٹاپ سیکرٹ” کی جعلی مہر ثبت کرتے ہیں تاکہ ان کی جعلسازی کو مستند ظاہر کیا جا سکے۔علاوہ ازیں، یہ عناصر فرضی اور گمراہ کن نام استعمال کر کے خود کو سرکاری اہلکار ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے پیغامات میں شہریوں کو “سائبر کرائمز” کے الزامات لگا کر بلیک میل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ترجمان نے واضح کیا کہ ایف آئی اے کسی بھی فرد کو اس نوعیت کا پیغام واٹس ایپ یا ای میل کے ذریعے نہیں بھیجتا۔ایف آئی اے نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی مشکوک پیغام یا رابطے کی شکایت نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی کو درج کرائیں جو کہ سائبر کرائم کی تحقیقات کے لئے مجاز ادارہ ہے۔ترجمان نے کہا ہے کہ جعلی پیغامات سے ہوشیار رہیں، اور اپنے ذاتی و مالیاتی معلومات کو ہرگز کسی سے شیئر نہ کریں۔ جبکہ مزید معلومات کے لئے ایف آئی اے کی ہیلپ لائن 1991 پر رابطہ کریں۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈی جی ایف ا ئی ایف ا ئی اے استعمال کر شہریوں کو

پڑھیں:

یورپی اداروں کے اہلکاروں کا حساس موبائل ڈیٹا فروخت کیے جانے کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یورپ کے متعدد میڈیا اداروں کی مشترکہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بیلجیئم میں لاکھوں شہریوں اور حساس اداروں کے ملازمین کے موبائل فونز کی  لوکیشن اور ڈیٹا خفیہ طور پر جمع کرکے فروخت کیا جارہا ہے،  اس ڈیٹا میں یورپی یونین کے اداروں، نیٹو ہیڈکوارٹرز اور فوجی اڈوں کے ملازمین کے فونز بھی شامل ہیں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی اخبار Le Monde، بیلجیئن جریدے L’Echo، جرمن نشریاتی اداروں BR اور ARD، ویب سائٹ Netzpolitik.org اور BNR Nieuwsradio کی رپورٹ کے مطابق مختلف موبائل ایپلی کیشنز صارفین کی اجازت کے بغیر ان کا مقام (location data) اکٹھا کرتی ہیں، جسے بعد میں ڈیٹا بروکرز مارکیٹنگ اور دیگر مقاصد کے لیے فروخت کرتے ہیں  حالانکہ ان معلومات کو باضابطہ طور پر گمنام  یا anonymous قرار دیا جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق یہ ڈیٹا افراد کی نقل و حرکت کو انتہائی درست انداز میں ظاہر کرتا ہے، جن سے ان کے گھروں، دفاتر اور معمول کے مقامات کی نشاندہی ممکن ہوجاتی ہے۔ اس عمل سے قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو حساس یا دفاعی اداروں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ موبائل سگنلز ناتو ہیڈکوارٹرز (Brussels)، SHAPE (Supreme Headquarters Allied Powers Europe – Mons)، بیلجیئن جوہری بجلی گھروں Doel اور Tihange، اور فوجی اڈوں Kleine-Brogel سمیت متعدد حساس مقامات پر پائے گئے  جہاں امریکی جوہری ہتھیاروں کی موجودگی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

ایک نیٹو ترجمان نے تسلیم کیا کہ  تھرڈ پارٹی ڈیٹا کلیکشن کے خطرات سے آگاہ ہیں اور  ان خطرات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں، تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں،  صرف نیٹو مقامات پر ہی ایک ہزار سے زائد موبائل فونز کی موجودگی ریکارڈ کی گئی۔

بیلجیئن وزارت دفاع نے وضاحت کی کہ تمام حساس علاقوں میں موبائل فون کا استعمال ممنوع ہے، جبکہ نیوکلیئر پلانٹس کے آپریٹر Engie نے کہا کہ جوہری تنصیبات کے اندر صرف پیشہ ورانہ مقاصد کے لیے ہی ڈیوائسز استعمال کی جاسکتی ہیں۔

تحقیقی ٹیم نے یہ ڈیٹا اُن بروکرز سے خریدا جو مختلف ایپس سے معلومات اکٹھی کرکے فروخت کرتے ہیں۔ ان کے مطابق صرف بیلجیئم سے متعلق لوکیشن ڈیٹا سالانہ 24 ہزار سے 60 ہزار ڈالر میں دستیاب ہے، جو روزانہ سات لاکھ موبائلز کی نگرانی پر مشتمل ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر  گمنام  دکھایا جانے والا ڈیٹا بھی آسانی سے de-anonymize کیا جاسکتا ہے کیونکہ کسی شخص کے گھر اور دفتر جیسے صرف دو مقامات جان لینے سے اس کی 95 فیصد درست شناخت ممکن ہے۔

یورپی کمیشن نے اس انکشاف کو  انتہائی تشویشناک  قرار دیتے ہوئے کہا کہ نجی ڈیٹا کی اس غیر قانونی تجارت پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • میٹا جعلی اشتہارات سے خطیر منافع کما رہی ہے، خفیہ دستاویزات کا انکشاف
  • ڈھائی لاکھ سے زائد افراد کے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنوانے کا انکشاف
  • ڈھائی لاکھ افغانوں کے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنوانے کا انکشاف، نادرا نے بلاک کرنا شروع کردیے
  • ڈھائی لاکھ افراد جعلی شناختی کارڈ بنوانے کا انکشاف، زیادہ تر افغان شہری نکلے
  • ڈھائی لاکھ افراد کے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنوانے کا انکشاف، زیادہ تر افغان شہری نکلے
  • ایئرکرافٹ انجینئرز ہڑتال پر نہیں، فلائٹ سیفٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، ترجمان سیپ  
  • بھارتی جعلی سائنسدان کا ایران کو ایٹمی منصوبہ فروخت کرنے کی کوشش کا انکشاف
  • پنجاب: گندم کو مرغی دانے میں استعمال کرنے پر پابندی میں توسیع
  • استعمال شدہ اور سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی غیر قانونی کلیئرنس کا انکشاف
  • یورپی اداروں کے اہلکاروں کا حساس موبائل ڈیٹا فروخت کیے جانے کا انکشاف