Juraat:
2025-11-07@20:23:42 GMT

تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال سے حکومت لاعلم نکلی

اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT

تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال سے حکومت لاعلم نکلی

کالجوں اور یونیورسٹیوں میں منشیات کی فراہمیکیتازہ معلومات محدود ہیں،وفاقی وزیر داخلہ
حکومت کے پاس مستند ڈیٹا موجود نہیں، محسن نقوی کا قومی اسمبلی میں تحریری جواب میں اعتراف

وزیر انسدادِ منشیات نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال سے متعلق حکومت لاعلم ہے، آخری سروے 12سال پہلے ہوا تھا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے داخلہ و انسدادِ منشیات محسن نقوی نے قومی اسمبلی میں تحریری جواب جمع کرواتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال سے متعلق حکومت کے پاس مستند ڈیٹا موجود نہیں۔محسن نقوی نے انکشاف کیا کہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں منشیات کی فراہمی اور استعمال کے متعلق تازہ معلومات محدود ہیں اور ملک میں منشیات کے استعمال سے متعلق کوئی جامع اور مستند ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں منشیات سے متعلق آخری قومی سروے 2013 میں کیا گیا تھا، تاہم اس سروے میں تعلیمی اداروں کو شامل ہی نہیں کیا گیا تھا۔وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایک نیا قومی سروے شروع کیا گیا ہے جو ملک میں منشیات کے استعمال کا مکمل جائزہ لے گا، اور یہ سروے 2026 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ موجودہ سروے میں یونیورسٹیوں اور کالجوں کے اندر منشیات کے رجحان کا جائزہ بھی شامل ہے اور یہ سروے تعلیمی اداروں میں منشیات سے متعلق جامع اور مستند معلومات فراہم کرے گا، جس سے ڈرگ انفارمیشن پکچر کو درست انداز میں ترتیب دینے میں مدد ملے گی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: تعلیمی اداروں میں منشیات میں منشیات کے استعمال سے

پڑھیں:

قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی خود مختاری یقینی بنائی جائے، جاوید قصوری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ 2025ء کے رول آف لا انڈیکس میں پاکستان کا مسلسل 130واں نمبر حکمرانوں کی بد ترین کارکردگی کا مظہر ہے۔قانون کی حکمرانی میں پاکستان، بھارت سے بھی پیچھے ہے، اسی انڈیکس میں بھارت کا نمبر 79واں ہے جبکہ پاکستان سے نیچے وینزویلا،افغانستان، سوڈان جیسے ممالک ہیں۔ عدل و انصاف اور قانون کی بالادستی صرف اس معاشرے میں قائم کی جا سکتی ہے جہاں اخلاقیات کے درجے بلند ہوں۔ اخلاقیات کے معیار پر ہی پارلیمانی نظامِ حکومت کامیابی سے چلایا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں جو بھی ملک آگے بڑھے ہیں ان کے پاس اخلاقیات اور انصاف کے اوصاف تھے۔ ہم ملک میں قانون کی بالادستی قائم کرنے،فرسودہ نظام کے خاتمے، انصاف اور قانون کی بالادستی کی جنگ لڑتے رہیں گے۔ملک میں طاقتوروں کو قانون کے نیچے لے کر آنا ہو گا۔ جب تک ملک میں قانون کی بالادستی قائم نہیں ہو جاتی ملک میں بہتر جمہوریت کا تصور نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ملک میں خوش حالی آ سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جس ریاست میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں کی جمہوریت بھی مادر پدر آزاد ہو جاتی ہے۔ایسی جمہوریت جو آئین اور قانون کی پابند ہی نہ ہو وہ سیاسی اور معاشی استحکام کبھی پیدا نہیں کر سکتی۔ وہ لوگ جو منتخب ہو کر پارلیمنٹ میں پہنچتے ہیں وہ بھی پارلیمنٹ کے اندر کھلم کھلا آئین قانون اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیاں کرتے نظر آتے ہیں۔ جن ملکوں میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی وہاں پر ناانصافی بددیانتی، کرپشن اور مہنگائی جیسے جرائم عروج پر ہوتے ہیں۔محمد جاوید قصوری نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عدلیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خودمختاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ اثر ورسوخ کے بغیر انصاف فراہم کیا جا سکے۔بدعنوانی کے خلاف جامع پالیسی اور مؤثر احتساب کا نظام نافذ کرنا وقت کا تقاضا ہے۔ پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے لئے معاشرتی امن و قانون پر توجہ مرکوز کرنا، پولیس اصلاحات، مسلح فرقہ وارانہ واقعات کی روک تھام، اور تنازعات کا جلد حل یقینی بنانا ہو گا۔حکومتی اختیارات کی حد بندی کو مضبوط کرنا، شفافیت میں اضافہ اور عوامی شراکت کو فروغ دینا چاہیے۔

وقائع نگار خصوصی گلزار

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش: قومی مفاہمتی کمیشن کا اخراجات سے متعلق الزامات کی سخت تردید
  • برطانیہ میں لیبر ریفارم پیچھے، نائجل فریگ دوڑ میں آگے، سروے
  • سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس؛ ایجنڈا  میں27 ویں ترمیم نہیں  نکلی
  • ای چالان اور ہیروئنچیوں کی غیرت قومی
  • چاہتے ہیں کہ اداروں اور لوگوں کے مابین فاصلے کم ہوں، سپیکر کے پی اسمبلی
  • ٹنڈو محمد خان :واپڈا کی ممکنہ نجکاری کے خلاف ملازمین کی ریلی
  • انسداد منشیات کیلیے آئی جی اسلام آباد کومیکنزم بنانے کاحکم
  • قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی خود مختاری یقینی بنائی جائے، جاوید قصوری
  • سروے کے مطابق صرف 12.03 فیصد مصنوعات پر ٹیکس اسٹیمپ پائے
  • حکومت تعلیم کے شعبے میں بہتر اقدامات کررہی ہے، ندیم الرحمن میمن