تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال سے حکومت لاعلم نکلی
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
کالجوں اور یونیورسٹیوں میں منشیات کی فراہمیکیتازہ معلومات محدود ہیں،وفاقی وزیر داخلہ
حکومت کے پاس مستند ڈیٹا موجود نہیں، محسن نقوی کا قومی اسمبلی میں تحریری جواب میں اعتراف
وزیر انسدادِ منشیات نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال سے متعلق حکومت لاعلم ہے، آخری سروے 12سال پہلے ہوا تھا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے داخلہ و انسدادِ منشیات محسن نقوی نے قومی اسمبلی میں تحریری جواب جمع کرواتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال سے متعلق حکومت کے پاس مستند ڈیٹا موجود نہیں۔محسن نقوی نے انکشاف کیا کہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں منشیات کی فراہمی اور استعمال کے متعلق تازہ معلومات محدود ہیں اور ملک میں منشیات کے استعمال سے متعلق کوئی جامع اور مستند ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں منشیات سے متعلق آخری قومی سروے 2013 میں کیا گیا تھا، تاہم اس سروے میں تعلیمی اداروں کو شامل ہی نہیں کیا گیا تھا۔وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایک نیا قومی سروے شروع کیا گیا ہے جو ملک میں منشیات کے استعمال کا مکمل جائزہ لے گا، اور یہ سروے 2026 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ موجودہ سروے میں یونیورسٹیوں اور کالجوں کے اندر منشیات کے رجحان کا جائزہ بھی شامل ہے اور یہ سروے تعلیمی اداروں میں منشیات سے متعلق جامع اور مستند معلومات فراہم کرے گا، جس سے ڈرگ انفارمیشن پکچر کو درست انداز میں ترتیب دینے میں مدد ملے گی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: تعلیمی اداروں میں منشیات میں منشیات کے استعمال سے
پڑھیں:
ٹرمپ نے ایک اور ملک پر حملے کی تیاری کرلی، اب تک کی سب سے بڑی بحری افواج کی تعیناتی
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو وینزویلا کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایسے تمام قیدیوں کو واپس لے، جنہیں بقول ان کے وینزویلا نے زبردستی امریکا بھیجا ہے، بصورت دیگر بھاری قیمت چکانا ہوگی۔
ٹرمپ نے یہ دھمکی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر جاری ایک پیغام میں دی۔ تاہم، انہوں نے ان قیدیوں کی شناخت یا تعداد کے بارے میں کوئی وضاحت پیش نہیں کی ہے۔ پوسٹ میں انہوں نے صرف اتنا کہا کہ ان میں بعض ”دماغی امراض کے اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد“ شامل ہیں۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں یہ واضح نہیں کیا کہ نے یہ بھی نہیں بتایا کہ وہ اس دھمکی کے تحت کس قسم کی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وینزویلا نے جمعہ کے روز امریکا پر کیریبین میں ”غیراعلانیہ جنگ“ مسلط کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور اقوامِ متحدہ سے امریکی حملوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، جن میں حالیہ ہفتوں میں کشتیوں پر سوار 12 سے زائد مبینہ منشیات اسمگلروں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
امریکا نے وینزویلا کے ساحل کے قریب عالمی سمندر میں جنگی بحری جہاز تعینات کیے ہیں، جنہیں پورٹو ریکو میں موجود ایف-35 طیاروں کی مدد حاصل ہے۔ واشنگٹن ان کارروائیوں کو انسدادِ منشیات آپریشن قرار دے رہا ہے۔
وینزویلا کے وزیر دفاع، ولادی میر پادریو لوپیز نے، ایک فوجی مشق کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ، ”یہ ایک غیراعلانیہ جنگ ہے، اور اب یہ سب دیکھ سکتے ہیں کہ لوگ چاہے وہ منشیات اسمگلر ہوں یا نہ ہوں انہیں ہلاک کیا جا رہا ہے۔“
ان کے یہ بیانات امریکی صدر ٹرمپ کے ایک اور حملے کے اعلان سے چند گھنٹے پہلے سامنے آئے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایک اور کشتی پر حملے میں تین مزید مبینہ ”نارکوٹیرورسٹ“ مارے گئے، جس کے بعد حالیہ ہفتوں میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 17 ہو گئی ہے۔
ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ یہ حملہ کب ہوا، صرف اتنا کہا کہ یہ حملہ ”امریکی سدرن کمانڈ“ کے دائرہ اختیار میں ہوا، جس میں وسطی اور جنوبی امریکا کے ساتھ ساتھ کیریبین خطہ بھی شامل ہے۔
ان حملوں نے قانونی اور انسانی حقوق کے ماہرین کے درمیان بحث چھیڑ دی ہے، کیونکہ امریکی قانون کے تحت منشیات کی اسمگلنگ سزائے موت کا جرم نہیں ہے۔ واشنگٹن نے تاحال کوئی ایسے شواہد بھی پیش نہیں کیے جن سے ثابت ہو کہ نشانہ بننے والی کشتیاں واقعی منشیات اسمگل کر رہی تھیں۔
Post Views: 1