واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اگست ۔2025 )امریکی نائب صدر جیمز ڈیوس وینس نے کہا کہ وہ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کے ساتھ ملاقات کے دوران امریکہ اور برطانیہ کے درمیان خصوصی تعلقات کو اجاگر کریں گے اور ان کی ملاقات میں مشرق وسطیٰ اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات پر بات چیت بھی شامل ہوگی.

برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے برطانیہ کے فیصلے پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس پر بات ہو گی تاہم فلسطین کو تسلیم کرنے کے معاملے پر ان کا کہنا تھا امریکہ ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا اور واشنگٹن نہیں جانتا کہ وہاں فعال حکومت کی عدم موجودگی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کیا مطلب ہوگا.

(جاری ہے)

جے ڈی وینس نے کہا کہ امریکہ کا بنیادی ہدف اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ حماس کبھی بھی اسرائیلی شہریوں پر دوبارہ حملہ نہیں کر سکے گی حماس کو ختم کر کے اس گارنٹی کو حاصل کیا جانا چاہیے انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ غزہ میں انسانی المیے کی ہولناک تصویروں سے بہت متاثر ہوئے اور وہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہتے ہیں. جے ڈی وینس نے کہا کہ یہ دیرینہ تنازعہ حل کرنا آسان نہیں ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہم اس توجہ اور اس مقصد کو شیئر کرتے ہیں اس مقصد کو حاصل کرنے کے طریقہ کار پر ہم مختلف ہو سکتے ہیں اور ہم آج اس پر بات کریں گے.                                                                                                                                  

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کو تسلیم کرنے نے کہا کہ

پڑھیں:

کوئی فلسطینی ریاست نہیں بنے گی:اسرائیلی وزیراعظم کا برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے اعلان پرردعمل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تل ابیب: اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطینی ریاست کو یکطرفہ تسلیم کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ کوئی فلسطینی ریاست نہیں بنے گی، مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کے اقدامات جاری رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ، کینیڈااور آسٹریلیانے فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کرلیا

نیتن یاہو نے کہا کہ ان کی امریکا سے واپسی پر اسرائیل کی جانب سے ردعمل دیا جائے گا۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل برطانیہ اور کچھ دیگر ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کے یکطرفہ اعلان کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہے۔ یہ اعلان امن قائم کرنے کے بجائے خطے کو مزید غیر مستحکم کرتا ہے اور مستقبل میں پرامن حل کے امکانات کو نقصان پہنچائے گا۔

اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یہ اقدام مذاکرات اور دونوں فریقوں کے درمیان کسی مفاہمت کے تمام اصولوں کے منافی ہے اور مطلوبہ امن کے امکانات کو مزید کم کردے گا۔

بیان کے آخر میں ان کا کہناتھا اسرائیل کسی بھی ایسے بے بنیاد اور خیالی متن کو قبول نہیں کرے گا جو اسے ناقابلِ دفاع سرحدوں کو تسلیم کرنے پر مجبور کرے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی ریاست کے کھوکھلے نعرے، ستم کی رات ختم نہیں کر سکتے
  • ’ خوشی بھی، تشویش بھی‘، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر عوامی ردعمل
  • اقوام متحدہ اجلاس؛ متعدد ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیں گے؛ اسرائیل امریکا کا بائیکاٹ
  • امریکا نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے عالمی فیصلوں کو ’نمائشی‘ قرار دے دیا
  • امریکا نے برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا نمائشی اقدام قرار دیدیا
  • امریکا نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کو نمائشی اقدام قرار دیا، اسرائیلی وزیراعظم بھی برہم
  • امریکا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کو نمائشی اقدام قرار دیا
  • برطانیہ ،آسٹریلیا،کینیڈا نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا،کوئی فلسطینی ریاست نہیں بنے گی،نیتن یاہو
  • کوئی فلسطینی ریاست نہیں بنے گی:اسرائیلی وزیراعظم کا برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے اعلان پرردعمل
  • متعدد فرانسیسی میئرز کا فلسطینی پرچم لہرانے کا ارادہ