امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا.جے ڈی وینس
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اگست ۔2025 )امریکی نائب صدر جیمز ڈیوس وینس نے کہا کہ وہ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کے ساتھ ملاقات کے دوران امریکہ اور برطانیہ کے درمیان خصوصی تعلقات کو اجاگر کریں گے اور ان کی ملاقات میں مشرق وسطیٰ اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات پر بات چیت بھی شامل ہوگی.
(جاری ہے)
جے ڈی وینس نے کہا کہ امریکہ کا بنیادی ہدف اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ حماس کبھی بھی اسرائیلی شہریوں پر دوبارہ حملہ نہیں کر سکے گی حماس کو ختم کر کے اس گارنٹی کو حاصل کیا جانا چاہیے انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ غزہ میں انسانی المیے کی ہولناک تصویروں سے بہت متاثر ہوئے اور وہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہتے ہیں. جے ڈی وینس نے کہا کہ یہ دیرینہ تنازعہ حل کرنا آسان نہیں ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہم اس توجہ اور اس مقصد کو شیئر کرتے ہیں اس مقصد کو حاصل کرنے کے طریقہ کار پر ہم مختلف ہو سکتے ہیں اور ہم آج اس پر بات کریں گے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کو تسلیم کرنے نے کہا کہ
پڑھیں:
باجوڑ: خوارج اور قبائل کے درمیان بات چیت سے متعلق ابہام پیدا کرنے کی کوشش بے نقاب
باجوڑ میں قبائل اور خوارج کے حوالے سے کی جانے والی بات چیت میں جان بوجھ کر ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی جانے لگی، جبکہ زمینی حقائق اس کے بالکل مختلف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: باجوڑ میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن، علی امین گنڈاپور کی مخالفت، ڈی سیز سے کرفیو کا اختیار واپس
سیکورٹی ذرائع کے مطابق خوارج باجوڑ میں عام آبادی کے درمیان چھپ کر دہشتگردانہ اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ خیبرپختونخوا حکومت، وزیر اعلیٰ اور سیکیورٹی حکام نے مقامی قبائل کے سامنے تین واضح نکات رکھے۔
ایک یہ کہ ان خارجی عناصر کو جن کی اکثریت افغان شہریوں پر مشتمل ہے، علاقے سے نکالا جائے۔ دوسرا یہ کہا گیا ہے کہ اگر قبائل خود ان خوارج کو نکالنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں تو وہ ایک یا دو دن کے لیے علاقہ خالی کردیں تاکہ سیکیورٹی فورسز آزادانہ کارروائی کر کے ان دہشتگردوں کو ان کے انجام تک پہنچا سکیں۔
تیسرا ان سے یہ کہا گیا کہ اگر ان دونوں اقدامات پر عمل ممکن نہیں تو پھر کم از کم اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی قسم کے جانی نقصان سے بچا جا سکے، کیونکہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی ہر صورت جاری رہے گی۔
سیکورٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ خوارج اور ان کے سہولت کاروں کے ساتھ حکومتی سطح پر کسی قسم کی بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جب تک کہ وہ ریاست کے سامنے مکمل طور پر سر تسلیم خم نہ کر دیں۔
قبائلی جرگہ ایک منطقی اور عوام دوست قدم ہے تاکہ کسی بھی آپریشن سے قبل عوام کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے، تاہم سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام اور ریاست دشمن خوارج کے ساتھ کسی بھی قسم کے سمجھوتہ کی نہ دین اجازت دیتا ہے، نہ ریاست اور نہ ہی خیبرپختونخوا کے بہادر عوام کی اقدار اس کی اجازت دیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ‘ہم اپنی مٹی پر امن چاہتے ہیں،’ باجوڑ میں امن مہم کے دوران دہشتگردی کا نشانہ بننے والے مولانا خان زیب کون تھے؟
سیکورٹی ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ کسی بھی مسلح کارروائی کا اختیار صرف اور صرف ریاست کے پاس ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ابہام پیدا کرنے کی کوشش افغان شہری باجوڑ خوارج دہشتگردی قبائل وی نیوز