واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اگست ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 15 اگست کو الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کریں گے تاکہ یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کیے جا سکیں صدرٹرمپ نے”ٹروتھ سوشل“ پرپیغام میں کہا کہ یوکرین کے صدر وولوڈیمیر زیلنسکی سمیت متعلقہ فریقین جنگ بندی کے قریب ہیں جس کے تحت یوکرین کو کچھ علاقہ جات چھوڑنے پر بھی آمادگی ظاہر کرنی پڑسکتی ہے.

(جاری ہے)

دریں اثنا وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت کچھ علاقوں کا تبادلہ دونوں فریقین کے فائدے کے لیے ہو گا تاہم یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین اپنی آئین کی خلاف ورزی نہیں کرے گا اور یوکرینی اپنے علاقے قابضین کو تحفے میں نہیں دیں گے کریملن نے بھی مجوزہ ملاقات کی تصدیق کی ہے اور پوٹن کے معاون یوری اوشاکوف نے کہا کہ اس ملاقات کا مقصد یوکرین کے بحران کا دیرپا پرامن حل تلاش کرنا ہوگا انہوں نے اسے ایک مشکل مگر فعال عمل قرار دیا.

یوری اوشاکوف نے صدر ٹرمپ کو ماسکو آنے کی دعوت بھی دی ہے کریملن کے بیان کے مطابق وہ امریکی صدر کو روس آنے کی دعوت دینے کے لیے بھی تیار ہیں یوری اوشاکوف کے مطابق اگلا سربراہی اجلاس ماسکو میں ہو سکتا ہے اور یہ دعوت پہلے ہی دے دی گئی ہے وائٹ ہاﺅس کی جانب سے تاحال اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا یاد رہے کہ روس کا دورہ کرنے والے آخری امریکی صدر باراک اوباما تھے جنہوں نے 2013 میں سینٹ پیٹرزبرگ میں منعقدہ جی 20 اجلاس میں شرکت کی تھی.

دوسری جانب یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ٹیلی گرام پرویڈیو بیان میں کہا کہ اگر یوکرین کو شامل کیے بغیر کوئی فیصلے کیے گئے تو وہ امن کے خلاف ہوں گے اور ایسی قراردادیں ناکام ہوں گی روس نے یوکرین کے چار علاقوں لوہانسک، ڈون ایسٹک، زاپوریڑیا اور خیرسن کے علاوہ 2014 میں الحاق شدہ کریمیا کو اپنی سرزمین قرار دیا ہے، تاہم یہ مکمل کنٹرول میں نہیں ہیں.

امریکی جریدے بلومبرگ کا کہنا ہے کہ امریکہ اور روس ایک ایسے معاہدے پر کام کر رہے ہیں جس کے تحت ماسکو اپنے قبضے والے علاقوں کو برقرار رکھ سکے گا لیکن وائٹ ہاﺅس نے اس رپورٹ کو محض قیاس آرائی قرار دیا ہے یوکرین نے جنگ کے خاتمے کے لیے لچک دکھانے کا اشارہ دیا ہے مگر اپنے تقریباً پانچویں علاقے کے نقصان کو قبول کرنا سیاسی طور پر مشکل سمجھے گا.

پولینڈ کے وزیراعظم ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ جنگ میں عارضی وقفہ ممکن ہے اور یوکرین کے صدر محتاط مگر پرامید ہیں انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک امن مذاکرات میں کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں صدرٹرمپ نے روس کے خلاف پابندیوں میں تیزی لانے کا عندیہ بھی دیا ہے اور روس کی طرف سے جنگ بندی نہ کرنے پر نئی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے، تاہم ابھی تک ان پابندیوں پر عمل درآمد واضح نہیں ہے.

دنوں ملکوں کے سربراہان کے درمیان ملاقات امریکی ریاست الاسکا میں ہوگی سال 2021 میں امریکہ اور چین کے اعلیٰ حکام کی الاسکا میںملاقات سخت سفارتی کشیدگی کا باعث بنی تھی ٹرمپ روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے اور جنگ ختم کرنے کے لیے کوشاں ہیں یہ مذاکرات عالمی سطح پر یورپ کی سب سے بڑی جنگ کے حل کی کوششوں میں اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین کے صدر الاسکا میں دیا ہے کے لیے کہا کہ ہے اور نے کہا

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کا 26 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب، صدر ٹرمپ سے خصوصی ملاقات بھی ہوگی

اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف 22 ستمبر سے 26 ستمبر 2025 تک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کریں گے۔ ان کے ہمراہ ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، دیگر وزراء اور اعلیٰ حکام بھی شریک ہوں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اپنے اہم خطاب میں عالمی برادری کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور فلسطین بالخصوص غزہ میں جاری سنگین انسانی بحران کی طرف متوجہ کریں گے۔ وہ دنیا پر زور دیں گے کہ کشمیری اور فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کیا جائے اور ان کی جدوجہد کو عالمی انصاف کے اصولوں کے مطابق حمایت فراہم کی جائے۔

وزیراعظم 26 ستمبر کو اپنے خطاب میں علاقائی اور عالمی امور پر بھی پاکستان کا نقطہ نظر واضح کریں گے، جن میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، اسلاموفوبیا کے بڑھتے رجحانات، ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور پائیدار ترقی کے اہداف شامل ہیں۔

ترجمان کے مطابق وزیراعظم اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران کئی اعلیٰ سطحی تقریبات میں شریک ہوں گے، جن میں سلامتی کونسل کے اجلاس، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کی میٹنگ اور ماحولیاتی تبدیلی پر خصوصی اجلاس شامل ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نیویارک میں اپنے قیام کے دوران متعدد عالمی رہنماؤں سے دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے، جن میں ایک اہم ملاقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بھی طے ہے۔ یہ ملاقات چند منتخب اسلامی ممالک کے سربراہان کے ساتھ ہوگی، جس میں خطے کی سلامتی، فلسطین، کشمیر اور عالمی امن پر تفصیلی بات چیت متوقع ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ دورہ اس بات کا عکاس ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ اور کثیرالجہتی تعاون کو ہمیشہ اہمیت دیتا ہے اور دنیا بھر میں امن و ترقی کے فروغ میں اپنا فعال کردار جاری رکھے گا۔

 

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف کی ٹرمپ سے ملاقات طے ہوگئی
  • شہباز شریف کی ٹرمپ سے ملاقات طے ، میٹنگ 25 ستمبر کو وائٹ ہا ئوس میں ہوگی، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بھی موجودگی کا امکان
  • اقوام متحدہ اجلاس میں ٹرمپ کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوگی، وائٹ ہاؤس کی تصدیق
  • شہباز شریف کی امریکی صدر سے ملاقات کل ہوگی
  • ٹرمپ اور ایلون مسک کی ملاقات میں کشیدگی کے بجائے دوستانہ گفتگو اور مسکراہٹوں کا تبادلہ
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی مسلم راہنماﺅ ں ساتھ صدر ٹرمپ سے کل ملاقات ہوگی
  • ٹیرفس اور ویزا خدشات کے درمیان آج بھارتی اور امریکی وزرائے خارجہ کی ملاقات
  • برسوں بعد امریکی ایوانِ نمائندگان کے وفد کا چین کا اہم دورہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کا 26 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب، صدر ٹرمپ سے خصوصی ملاقات بھی ہوگی
  • پینٹاگون نے امریکی میڈیا پر سخت پابندیاں عائد کر دیں