کراچی، قاتل ہیوی ٹریفک نے ماہ نور کو شادی سے پہلے ہی موت کا کفن پہنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے علاقے راشد منہاس روڈ پر پیش آنے والے گزشتہ رات دل خراش ٹریفک حادثے نے ایک خوشیوں بھرا گھر اجاڑ دیا، جب ہیوی ٹریفک نے موٹر سائیکل پر سوار تین افراد کو کچل ڈالا۔
اس حادثے میں 22 سالہ ماہ نور اور اس کا 14 سالہ بھائی احمد رضا جاں بحق ہو گئے تھے، جبکہ ان کے والد شاکر ولد صلاح الدین شدید زخمی ہو گئے تھے۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والی ماہ نور کی اگلے ماہ شادی طے تھی، مگر قسمت نے اس کے ہاتھوں میں مہندی کی بجائے کفن تھما دیا۔
اہل خانہ کے مطابق وہ جہیز کی تیاریوں میں مصروف تھے لیکن ایک لمحے میں سب خواب ٹوٹ گئے۔
متاثرہ فیملی کے چچا ذاکر کا کہنا ہے کہ زخمی والد کو تاحال اس صدمے کی خبر نہیں دی گئی کہ ان کا بیٹا اور بیٹی دونوں اس حادثے میں جان سے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے بھائی کے دماغ میں شدید زخم ہیں وہ جناح اسپتال میں زیرِ علاج ہیں ہمیں صرف انصاف چاہئے۔
زخمی شاکر جو کپڑے کا کام کرتے تھے ملیر سے اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ گھر واپس جا رہے تھے کہ حادثہ پیش آیا۔ اہل خانہ کا مطالبہ ہے کہ ایسے حادثات کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ مزید گھروں کے چراغ نہ بجھیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یمن : خوف ناک ٹریفک حادثے میں 30 مسافر جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
صنعا (انٹرنیشنل ڈیسک) یمن کے جنوبی صوبے ابین میں ہول ناک ٹریفک حادثے میں 30 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہو گئے۔ حادثہ العرقوب شاہ راہ پر اس وقت پیش آیا جب ایک مسافر بس اورفوکسی برانڈ کی گاڑی میں تصادم ہوا،جس کے نتیجے میں بس میں آگ بھڑک اٹھی اور وہ مکمل طور پر جل گئی۔ بس سعودی عرب کے شہر جدہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں سوار 42 مسافر یمن جا رہے تھے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ آگ لگنے کے بعد صرف 5مسافر اپنی جان بچانے میں کامیاب ہو سکے اور انہوں نے بس کی کھڑکیاں توڑ کر شعلوں کے درمیان سے چھلانگ لگا دی۔ حادثے سے کچھ دیر پہلے 7مسافر شبوہ صوبے میں اتر گئے تھے۔ زخمیوں کو جنوبی یمن کے شہر عدن کے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب یمن میں نقل و حمل کے امور کی سرکاری اتھارٹی نے سانحے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ حادثے کا شکار بس باقاعدہ لائسنس یافتہ تھی اور سعودی عرب سے روانگی سے قبل تمام حفاظتی اور فنی تقاضے پورے کر چکی تھی۔