ہم میں سے اکثر ایسے لوگ جن کے گھروں میں اے سی ہے، بجلی کے بِلوں سے تنگ آگئے ہیں لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے اے سی مسلسل چلتے رہنے سے زیادہ پیسوں کی بچت ہوتی ہے یا کبھی کبھی بند کردینے سے؟

اگر صرف پیسوں کی بچت کے زاویے سے دیکھا جائے تو عام طور پر وقتاً فوقتاً اے سی بند کرنا زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے لیکن یہ "کیسے" اور "کب" بند کیا جائے، اس پر بھی منحصر ہے۔

دراصل اے سی کو مسلسل چلانے سے کمپریسر بار بار چلتا ہے تاکہ درجہ حرارت کو برقرار رکھ سکے اور یہ عمل بجلی زیادہ کھاتا ہے۔

اگرچہ ہر بار آن کرنے کے بعد شروع کے کچھ منٹ زیادہ بجلی لگتی ہے لیکن مسلسل آن رکھنا مجموعی طور پر زیادہ مہنگا پڑتا ہے، خاص طور پر زیادہ گھنٹوں کے لیے۔

علاوہ ازیں اگر کمرہ مناسب حد تک ٹھنڈا ہو چکا ہے تو اے سی بند کرنے سے بجلی کا میٹر تیزی سے گھومنا رک جاتا ہے۔ بار بار آن/آف کرنے سے بھی بچنا چاہیے کیونکہ ہر اسٹارٹ پر اے سی زیادہ کرنٹ کھینچتا ہے۔

اے سی میں تھرموسٹیٹ یا ٹائمر موڈ استعمال کرنا یا درجہ حرارت 25–26 پر سیٹ کریں تاکہ کمپریسر خود بخود وقفہ لے۔ اسی طرح اگر آپ کچھ گھنٹوں کے لیے کمرے میں ہیں تو درجہ حرارت معتدل (24–26 °C) رکھیں اور اے سی کو Eco یا Energy Saver موڈ پر چلائیں۔

علاوہ ازیں اگر آپ ایک سے دو گھنٹے کے لیے کمرے سے جارہے ہیں تو اے سی بند کر دیں۔ اگر آپ دن بھر گھر سے باہر رہتے ہیں تو واپسی سے 15–20 منٹ پہلے اے سی آن کردیں۔ یہ فنکشن ان اے سی ہوتا ہے جن میں سمارٹ پلگ یا ٹائمر موجود ہو۔

کارآمد فارمولا یہ ہے کہ چھوٹے وقفوں (30–60 منٹ) کے لیے اے سی آن رکھنا زیادہ سستا پڑتا ہے اور لمبے وقفوں (2 گھنٹوں) کے لیے بند کرنا بھی زیادہ فائدہ مند ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

اسلام آباد میں ڈینگی وائرس بے قابو: 24 گھنٹوں میں 31 نئے کیسز رپورٹ

اسلام آباد میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دارالحکومت میں 31 نئے ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے 22 کیسز دیہی علاقوں سے جبکہ 9 کیسز شہری علاقوں سے سامنے آئے ہیں۔

رواں سیزن میں اب تک اسلام آباد سے مجموعی طور پر 720 ڈینگی کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں سے 20 مریض فی الحال اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ متاثرہ گھروں اور ان کے اردگرد کے علاقوں میں ریزیڈول اسپرے مکمل کر لیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق، 2,000 مقامات پر فوگنگ آپریشن کیا گیا ہے جبکہ اس ماہ 16,332 مثبت لاروا سائٹس کا خاتمہ کیا جا چکا ہے۔ مجموعی طور پر اب تک 8 لاکھ 46 ہزار سے زائد انسدادِ ڈینگی سرگرمیاں انجام دی جا چکی ہیں۔

سی ڈی اے اور ایم سی آئی کی ویکٹر کنٹرول ٹیمیں ہائی رسک علاقوں میں سرگرم عمل ہیں۔ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانے اور قانونی کارروائیاں جاری ہیں۔ محکمہ صحت نے شہریوں سے پانی والے برتنوں، ٹینکوں اور کولرز کی صفائی کی اپیل کی ہے تاکہ ڈینگی مچھر کے پنپنے کے امکانات کو کم کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ریاست کو سیاست پر مقدم رکھنا وقت کی عین ضرورت ہے۔ خواجہ رمیض حسن
  • پیپلز پارٹی اور میئر کراچی کوئی کام سیدھے طریقے سے کردیں تو ہزاروں ڈالر انعام رکھنا چاہیے، فاروق ستار
  • پیپلز پارٹی اور میئر کراچی کوئی کام سیدھے طریقے سے کردیں تو ہزاروں ڈالر انعام رکھنا چاہیئے، فاروق ستار
  • پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی معاہدے کا عام آدمی کو کیا فائدہ ہوگا؟
  • اسلام آباد میں ڈینگی وائرس بے قابو: 24 گھنٹوں میں 31 نئے کیسز رپورٹ
  • ’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘
  • کراچی، پیسوں کا لالچ دیکر بچوں سے زیادتی، ملزم نے اعترافی بیان میں سب کچھ بتا دیا
  • کراچی؛ پیسوں کا لالچ دیکر بچوں سے زیادتی، ملزم نے اعترافی بیان میں سب کچھ بتا دیا
  • ٹیکس چوروں کی نشاندہی پر انعام کی رقم 15 کروڑ روپے کرنے کی تجویز
  • انسانیت کا سب سے مقدس فرض امن قائم رکھنا ہے، مریم نواز