چین کے نیو انٹرنیشنل لینڈ سی ٹریڈ کوریڈور کے ذریعے مجموعی درآمد اور برآمد کا حجم 40 کھرب یوآن سے تجاوز کر گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
بیجنگ :
اس سال ننیو انٹرنیشنل لینڈ سی ٹریڈ کوریڈور پلان کے نفاذ کو چھ سال مکمل ہو رہے ہیں۔ چھونگ چھینگ شہر کے کسٹمز نے اطلاع دی ہے کہ اگست 2019 میں اس منصوبے کے نفاذ کے بعد سے، نئے کوریڈور سے وابستہ تیرہ صوبائی یونٹس اور دو شہروں کی مجموعی درآمدات اور برآمدات کا حجم 4 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر کے 4.06 ٹریلین یوآن تک پہنچ گیا ہے۔
اس سال کے پہلے سات مہینوں میں، کوریڈور کے ذریعے وابستہ علاقوں کی درآمدات اور برآمدات کا حجم 542.
پچھلے چھ سالوں میں نیو انٹرنیشنل لینڈسی ٹریڈ کوریڈور نے لاجسٹکس اور نقل و حمل کے تین بنیادی طریقوں کو قائم کیا جس میں ریل- سمندری نقل و حمل، بین الاقوامی ریل نقل و حمل، اور سرحد پار بذریعہ سڑک نقل و حمل شامل ہے، جو 127 ممالک اور خطوں میں 574 بندرگاہوں کو جوڑتی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایف بی آر 3.6 کھرب کا سیلز ٹیکس خسارہ ختم کرنے میں ناکام
اسلام آباد:فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اعتراف کیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں 3.6 کھرب روپے کے سیلز ٹیکس خسارے کو مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں ہے، اس کی بنیادی وجہ ریٹیل سیکٹر کی غیر رسمی نوعیت اور شدید تقسیم ہے، یہ انکشاف وزیراعظم آفس کو دی گئی حالیہ بریفنگ میں کیاگیا۔
ایف بی آرکے مطابق صرف ریٹیل سیکٹر میں سیلز ٹیکس کاخسارہ 310 ارب روپے ہے، جو مجموعی خسارے کا تقریباً دسواں حصہ بنتا ہے، ایف بی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ پچھلے مالی سال میں 874 ارب روپے کی وصولی صرف نفاذی اقدامات کے ذریعے ممکن ہوئی۔
روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون نے 15 ستمبر کو ایف بی آر سے اس دعوے کی تفصیلات مانگیں تو خبر کی اشاعت تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے حکومت کو بتایا کہ سیلز ٹیکس خسارہ صرف اس وقت پورا ہوسکتا ہے،جب ریٹیل سطح پر مکمل مانیٹرنگ کی جائے، لیکن موجودہ حالات میں ریٹیل سیکٹر کو مؤثر انداز میں مانیٹر کرنا ممکن نہیں۔
اعداد و شمارکے مطابق پچھلے مالی سال میں ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی مد میں 3.9 کھرب روپے اکٹھے کیے،جبکہ 3.6 کھرب روپے کاخلا باقی رہا۔ اس اعتراف کے پس منظر میں لاہور میں ایف بی آر اور تاجروں کے درمیان نیاتنازعہ بھی سامنے آیا ہے، جہاں ایک کاروباری شخصیت کو مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے پر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نے ایف بی آر افسرکی تبادلے کامطالبہ کرتے ہوئے یکم اکتوبر سے مستعفی ہونے کی دھمکی دیدی ہے۔
ماضی میں بھی مختلف حکومتوں نے ریٹیل سیکٹرکو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلیے اقدامات کیے، جن میں بڑی خریداریوں پر پابندیاں اور ایف بی آر اہلکاروں کو مراعات دینا شامل ہے۔ ایف بی آر اب کہتاہے کہ وہ مینوفیکچرنگ سطح پر ٹیکس نفاذ پر توجہ دے گا کیونکہ یہاں ٹیکس وصولی زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔ ایف بی آر نے وزیراعظم آفس کو بتایاکہ 12,805 ٹیکس دہندگان نے نظام کو لائسنس یافتہ انٹیگریٹر کے ساتھ مربوط کیا ہے،جن کی کل سیلز ٹرن اوور 33.3 کھرب روپے ہے،جوگزشتہ سال کی مجموعی 51 کھرب کی فروخت کادو تہائی حصہ بنتا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق سب سے زیادہ ٹیکس خسارہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 814 ارب روپے ہے، اس کے بعد پیٹرولیم اور خوراک کے شعبوں میں 384،کیمیکل و فرٹیلائزر میں 326، آئرن و اسٹیل میں 200، الیکٹرانکس میں 193 اور مشروبات میں 101 ارب روپے کاخسارہ ہے،جبکہ چینی کے شعبے میں صرف 46 ارب روپے کاخلا موجود ہے،لیکن ایف بی آرکی توجہ اس پر غیر معمولی حد تک مرکوز رہی ہے۔
ایف بی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں بہتر نفاذکے باعث ٹیکس سے جی ڈی پی تناسب 8.8 فیصد سے بڑھ کر 10.24 فیصد تک پہنچ گیا اور پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ 2027 تک یہ تناسب 13.7 فیصد تک لے جانے کے ہدف پرگامزن ہے۔
دوسری جانب ایف بی آرکے اعلیٰ افسر نے بتایاکہ ادارے کی جانب سے فیصل آباد میں جیولرز شاپس اور فرنیچر شورومزکے خلاف کارروائیاں کی گئیں،اس دوران ضلعی مجسٹریٹس اور پولیس کی مددسے 100 سے زائددکانداروں کے خلاف ایکشن لیاگیا۔