پنجاب اسمبلی؛ بار بار مالی بے ضابطگی میں ملوث افسران پر پیڈا ایکٹ لگانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
لاہور:
پنجاب اسمبلی میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری احمد اقبال نے سرکاری افسران کے احتساب کے لیے بڑا اعلان کرتے ہوئے ایک ہی نوعیت کی دوبارہ مالی بے ضابطگی میں ملوث افسران پر پیڈا ایکٹ لگانے کا فیصلہ کر لیا۔
ایک ہی نوعیت کی مالی بے ضابطگی کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں زیر بحث لانے کے بجائے سرکاری افسران کے خلاف فوری کارروائی ہوگی۔
کرشن میں ملوث افسران کے خلاف پنجاب ایمپلائز ایفشنسی ڈسپلن اینڈ اکاؤٹبلیٹی ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، بار بار مالی بے ضابطگی سرکاری افسران کی نااہلی تصور کی جائے گی۔
احمد اقبال کا کہنا تھا کہ ایک آڈٹ پیرا پر ایک گھنٹہ نہیں لگا سکتے اور کاغذوں کے پلندے اٹھائے نہیں پھر سکتے، غفلت میں ملوث افسران کے خلاف فوری کارروائی کریں گے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ افسران پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں آنے سے گریزاں تھے لیکن اب انہیں جواب دہ بنا دیا گیا ہے، تمام محکموں میں مالی نظم و ضبط بہتر ہو رہا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ملوث افسران مالی بے ضابطگی افسران کے
پڑھیں:
بیوروکریسی میں جو بھی بدعنوانی میں ملوث ہوگا، اس کے خلاف کارروائی ہوگی، جاوید لطیف
اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کمپرومائز نہیں کریں گی اور بیوروکریسی میں جوبھی بدعنوانی میں ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی ہو گی جبکہ چینی بحران میں اپنی حکومت کو قصوروارقرار دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرا م سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف اپنے ایجنڈے پر کمپرومائز نہیں کریں گے، شریف فیملی نے کبھی کمپرومائز نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ میں جو ہوا اس پر چیف ایگزیکٹو کو نوٹس لینا چاہیے، سیالکوٹ کا بیورو کریٹ ہو یا شیخوپورہ کا جو بھی اسکینڈل میں ملوث ہو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، وقت سے پہلے کرپٹ عناصر کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ میں بیورکریسی کی کرپشن پر کارروائی ہوئی ہے تو نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ تحقیقات کرائیں۔
جاوید لطیف نے کہا کہ سابق وزیر اعلی عثمان بزدار کے وزیر اعلیٰ ہونے کے بعد انتظامی ڈھانچے میں کمزوریاں آچکی ہیں اور جب اتحادی حکومت ہو تو بیوروکریسی رکاوٹیں کھڑی کرتی ہے لیکن نواز شریف تجربہ کار ہیں اس لیے وہ معاملے کو لے کر چلتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی بحران میں نالائقی ہو، غفلت ہو یا مافیا کے دباؤ میں ایسا ہوا ہو تینوں صورتوں میں ہم قصوروار ہیں، 300 ارب چینی کا اسکینڈل آئے یا دوسرے اسکینڈل آئیں تو ان کا نوٹس ضرور لینا چاہیے، چینی اسکینڈل کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن یا اسپیکر قومی اسمبلی اگر پی ٹی آئی والوں کو نکالیں تو تب اعتراض میں دم ہے لیکن 9 مئی کیسز میں عدالتوں سے دو سال بعد سزائیں ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ جو 9 مئی میں ملوث ہوئے اور پریس کانفرنس کر کے تحریک انصاف سے الگ ہوئے اور سزاؤں سے بری الذمہ ہو گئے، ان پر اعتراض کیا جا سکتا ہے اور یہ سوال اٹھایا جا سکتا ہے کہ کسی نے جرم کیا تھا تو وہ کیوں بری ہوا۔