بھارت میں امریکی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم زور پکڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
بھارت میں متعدد امریکی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم زور پکڑ گئی ہے، جس میں کاروباری شخصیات اور وزیراعظم نریندر مودی کے حامی واشنگٹن کی جانب سے عائد درآمدی ڈیوٹیوں کے خلاف امریکا مخالف جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیکس لگانے کے بعد بھارت میں سوشل میڈیا اور عوامی سطح پر مقامی مصنوعات خریدنے اور امریکی مصنوعات کو چھوڑنے کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ اگرچہ تاحال فروخت میں کمی کا کوئی واضح ثبوت سامنے نہیں آیا، لیکن برآمد کنندگان کو جھٹکا لگا ہے اور دہلی و واشنگٹن کے تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن بنیان مرصوص پر اہم کتاب نے بھارت کے دعوؤں کا پول کھول دیا
مقامی اسکن کیئر کمپنی کے شریک بانی منیش چوہدری نے لنکڈ اِن پر ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کسانوں اور اسٹارٹ اپس کی حمایت کا مطالبہ کیا اور کہا کہ میڈ اِن انڈیا کو عالمی سطح پر مشہور بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہزاروں میل دور سے آنے والی مصنوعات کے لیے قطار میں لگتے ہیں اور غیر ملکی برانڈز پر فخر سے خرچ کرتے ہیں، جبکہ اپنے ملک کے بنانے والے اپنی ہی سرزمین پر توجہ کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
کار ڈرائیور آن کال سروس فراہم کرنے والی کمپنی کے سی ای او راہل شاستری نے لکھا کہ بھارت کو اپنا مقامی ٹوئٹر، گوگل، یوٹیوب، واٹس ایپ اور فیس بک بنانا چاہیے، جیسے چین کے پاس ہے۔
بھارت کی ریٹیل کمپنیاں اگرچہ ملکی منڈی میں غیر ملکی برانڈز کو سخت مقابلہ دیتی ہیں، لیکن عالمی سطح پر جانا ان کے لیے اب بھی ایک چیلنج ہے۔ اس کے برعکس بھارتی آئی ٹی سروسز کمپنیاں جیسے ٹی سی ایس اور انفوسس دنیا بھر میں سافٹ ویئر حل فراہم کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا بھارت کشیدگی: نریندر مودی کا 7 برس بعد چین کا دورہ کرنے کا فیصلہ
اتوار کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بنگلورو میں ایک اجتماع سے خطاب میں خود انحصاری کی خصوصی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ٹیکنالوجی کمپنیاں دنیا کے لیے مصنوعات بناتی ہیں لیکن اب وقت ہے کہ ہم بھارت کی ضروریات کو زیادہ ترجیح دیں۔
اسی دوران بی جے پی سے منسلک تنظیم سوادیشی جاگرن منچ نے اتوار کو بھارت بھر میں چھوٹے عوامی مظاہرے کر کے امریکی برانڈز کے بائیکاٹ کی اپیل کی۔ تنظیم کے شریک کنوینر اشونی مہاجن نے کہا کہ لوگ اب بھارتی مصنوعات کی طرف دیکھ رہے ہیں اور یہ عمل وقت کے ساتھ نتیجہ دے گا۔ یہ قوم پرستی اور حب الوطنی کی پکار ہے۔ انہوں نے ایک فہرست بھی شیئر کی جس میں غیر ملکی صابن، ٹوتھ پیسٹ اور مشروبات کے بجائے بھارتی برانڈز استعمال کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس مہم کے تحت ایک مہم “غیر ملکی فوڈ چینز کا بائیکاٹ” کے عنوان سے چل رہی ہے، جس میں مختلف امریکی ریستوران برانڈز کے لوگو شامل ہیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ ان احتجاجات کے دوران امریکی کمپنی ٹیسلا نے نئی دہلی میں اپنا دوسرا شوروم کھولا، جس کی افتتاحی تقریب میں بھارتی وزارت تجارت کے افسران اور امریکی سفارت خانے کے نمائندے شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی
اتر پردیش کے شہر لکھنؤ میں 37 سالہ راجت گپتا، جو پیر کو ایک امریکی ریسٹورنٹ چین میں کافی پی رہے تھے، نے کہا کہ انہیں ٹیکس کے تنازع سے کوئی غرض نہیں۔ ان کے مطابق ٹیکس کا معاملہ سفارتکاری کا حصہ ہے اور ان کی 49 روپے والی کافی کو اس میں نہ گھسیٹا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ابھارت امریکا امریکی پراڈیکٹ بائیکاٹ ٹرمپ ٹیرف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ابھارت امریکا بائیکاٹ ٹرمپ ٹیرف غیر ملکی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
آخری ایٹمی تجربہ 98ء میں کیا تھا، بھارتی موقف ہمیشہ غیر واضح: پاکستان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پر خفیہ یا غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت نے صدر ٹرمپ کے بیان کو مسخ کر کے پیش کیا۔ امریکی حکام پہلے ہی میڈیا کو صدر ٹرمپ کے بیان کی وضاحت کر چکے ہیں۔ پاکستان کا آخری ایٹمی تجربہ مئی 1998ء میں ہوا تھا۔ پاکستان کی ایٹمی پالیسی واضح، مستقل اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے۔ بھارت نے ایٹمی تجربات پر پابندی کی قراردادوں میں ہمیشہ غیر واضح مؤقف اختیار کیا۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام مؤثر کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کے تحت چل رہا ہے۔ پاکستان کا عالمی عدم پھیلاؤ کے قوانین پر مکمل عملدرآمد کا شاندار ریکارڈ ہے۔ پاکستان پر خفیہ یا غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کے الزامات بے بنیاد ہیں۔مزید براں دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کے جتنے طیارے گرائے پاکستان اس کی تعداد پر قائم ہے۔ کنفیوژن گرائے گئے رافیل اور دیگر طیاروں کے ماڈل پر ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کی بہادر فضائیہ نے جتنے طیارے گرائے وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ پاک فضائیہ نے کئی گنا بڑے دشمن کو شکست دی ہے جس کے بعد جنگ بندی کی درخواست بھارت نے امریکی صدر سے کی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی جنگی تیاریوں کے مقابلے میں پاکستان کی تیاریاں جدید ہیں۔