کیا چینی ایپ ڈیپ سیک مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انقلاب ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
چین کی نئی مصنوعی ذہانت (اے آئی) ایپ ڈیپ سیک آر ون) نے امریکی مارکیٹ اور عالمی اے آئی منظرنامے میں ہلچل مچا دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیپ سیک یا چیٹ جی پی ٹی، مصنوعی ذہانت کا کون سا ماڈل بہتر ہے؟
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے کچھ ہی دنوں بعد یہ ایپ سلیکان ویلی میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی فری ایپ بن گئی اور اس کے لانچ ہوتے ہی چپ ساز کمپنی Nvidia کے شیئرز کی قیمت میں 17 فیصد کمی واقع ہوئی جس سے اس کے مارکیٹ ویلیو میں 600 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جو امریکی اسٹاک مارکیٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا ایک روزہ نقصان ہے۔
ڈیپ سیک نے دعویٰ کیا کہ اس کا چیٹ بوٹ اوپن اے آئی کی چیٹ جی پی ٹی کے برابر ہے مگر اسے تیار کرنے میں بہت کم لاگت آئی۔ اس کے بعد امریکی اور عالمی سطح پر چین کی اے آئی میں ترقی کو ایک نئی حیثیت مل گئی اور امریکی اے آئی کی اجارہ داری کو چیلنج کیا گیا۔ معروف سرمایہ کار مارک اینڈریسن نے مصنوعی ذہانت کی دنیا میں یہ چین کی طرف سے ایک بڑا قدم قرار دیا۔
مزید پڑھیے: امریکا کو بھاری نقصان پہنچانے والی ڈیپ سیک کے بانی لیانگ وین فینگ کون ہیں؟
اگرچہ ڈیپ سیک اب خبروں سے قدرے ہٹ چکا ہے لیکن اب بھی کئی امریکی کمپنیاں اور صارفین اسے استعمال کر رہے ہیں خاص طور پر وہ جو مہنگے امریکی اے آئی ماڈلز کی جگہ سستی اور مؤثر سروس چاہتے ہیں۔
صارفین اپنے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے ڈیپ سیک کو مقامی طور پر چلانے کے طریقے بھی استعمال کر رہے ہیں تاکہ چین کو ڈیٹا نہ جائے۔
امریکی ماہرین کے مطابق ڈیپ سیک نے اے آئی کے حوالے سے کئی امریکی مفروضوں کو چیلنج کیا خاص طور پر یہ کہ صرف بڑے ڈیٹا سینٹرز اور مہنگی کمپیوٹنگ سے ہی بہترین اے آئی ماڈلز بنتے ہیں۔ تاہم امریکی حکومت چین کے ساتھ ڈیپ سیک کے روابط کو نگرانی میں رکھے ہوئے ہے اور اسے ممکنہ طور پر چینی فوج اور خفیہ اداروں کی مدد فراہم کرنے والا سمجھتی ہے۔
حالیہ ہفتوں میں اوپن اے آئی نے مفت اور کھلے اے آئی ماڈلز جاری کیے جو ڈیپ سیک کی کارکردگی اور کم لاگت والے ماڈلز کی سوچ کو آگے بڑھاتے ہیں مگر بڑے امریکی اے آئی پلیئرز اب بھی بڑے، مہنگے اور طاقتور ماڈلز پر انحصار کر رہے ہیں۔ Nvidia کے شیئرز نے بھی اپنی قیمتیں بحال کر کے نئی بلندیوں کو چھوا ہے۔
مزید پڑھیں: چین کے مصنوعی ذہانت کے ماڈل ’ڈیپسیک آر1‘ نے چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا
ماہرین کا کہنا ہے کہ خصوصاً اعلیٰ معیار کے چپس کی کمی اور شدید مقابلے کی وجہ سے ڈیپ سیک کو اپنی پیش رفت کو جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ اس کی اگلی پروڈکٹ ڈیپ سیک آر 2 کی ریلیز میں تاخیر بھی اسی وجہ سے ہوئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا اوپن اے آئی چیٹ جی پی ٹی چین ڈیپ سیک مصنوعی ذہانت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا اوپن اے ا ئی چیٹ جی پی ٹی چین ڈیپ سیک مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت چیٹ جی پی ٹی کی اے ا ئی ڈیپ سیک
پڑھیں:
کیا چینی مل مالکان کے غیرمعمولی منافع پر ونڈ فال ٹیکس عائد کیا جاسکے گا؟
چینی کی قیمت تقریباً 200 روپے فی کلو تک پہنچنے کے بعد قومی اسمبلی کی ایک خصوصی کمیٹی اس بات کا جائزہ لینے جا رہی ہے کہ پالیسی کی خامیوں، برآمدی مراعات اور صنعت کی حکمتِ عملیوں نے کس طرح مل مالکان کو تقریباً 300 ارب روپے کے غیر معمولی منافع کمانے کا موقع دیا اورکیا ایک نیا ٹیکس لگا کراس منافع کا کچھ حصہ صارفین کو ریلیف دینے کے لیے واپس لیا جا سکتا ہے۔
پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عاطف خان کی سربراہی میں یہ کثیر الجماعتی کمیٹی آج چینی کی قیمتوں میں اضافے کے پیچھے مبینہ خفیہ فائدہ اٹھانے والوں کی نشاندہی کے لیے اپنا اجلاس منعقد کرے گی، کمیٹی کئی برسوں سے جاری قیمتوں کے اتار چڑھاؤ، برآمدات و درآمدات کی پالیسیوں اور حکومتی ڈی ریگولیشن کے کردار کا جائزہ لے گی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
یہ تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں جب آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بیان دیا کہ چینی مل مالکان نے قیمتوں کے اتار چڑھاؤ اور برآمدات کے حق میں پالیسیوں سے بڑے پیمانے پر فائدہ اٹھایا، پارلیمنٹ کے بعض ارکان نے تو چینی صنعت کو مافیا قراردیا جس کا پالیسی سازی پر حد سے زیادہ اثرورسوخ ہے۔
وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے حال ہی میں اس شعبے کی مکمل ڈی ریگولیشن کا اعلان کیا، جس کے تحت حکومت کا قیمتوں، خریداری اور سپلائی پر کنٹرول ختم کر دیا گیا۔ تاہم، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی اور بعض مل مالکان کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کے باوجود، پرچون قیمتیں طے شدہ حد سے زیادہ بڑھ گئیں۔
مزید پڑھیں: چینی بحران، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شوگر ملز مالکان کے نام طلب کر لیے
15 جولائی 2025 کو حکومت اور پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن کے درمیان ایک معاہدے میں زیادہ سے زیادہ ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی، جس میں اکتوبرکے وسط تک ہرماہ 2 روپے اضافے کی اجازت تھی۔ اندرونی ذرائع کے مطابق یہ اضافہ 25 فیصد شرح سود کی بنیاد پر طے کیا گیا تھا جو اب 11 فیصد رہ گئی ہے، اس لیے طے شدہ ’کیرئنگ کاسٹ‘ اور قیمت میں یہ اضافہ غیر جواز ہے۔
وزارتِ خزانہ اور وزارتِ تجارت نے قیمتوں کے خدشات کے پیشِ نظر چینی کی برآمدات کی مخالفت کی تھی، لیکن بعض مل گروپوں نے اس وقت تک اپنا اسٹاک روک رکھا جب تک برآمدات کی منظوری نہ مل گئی، تاکہ عالمی مارکیٹ میں 30 سے 40 روپے فی کلو زیادہ قیمت سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور برآمدات پرسیلزٹیکس سے بھی بچا جا سکے۔
مزید پڑھیں: کون سی سیاسی شخصیات شوگر ملز مالکان ہیں، انہوں نے کتنی چینی ایکسپورٹ کی؟
اب حکومت، اکتوبر تک قلت کم کرنے کے لیے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے ایک لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی تیاری کر رہی ہے یہ اس وقت کیا جا رہا ہے جب پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن نے اس سے قبل وعدہ کیا تھا کہ قیمتیں 140 روپے فی کلو سے زیادہ نہیں جائیں گی، مگر وعدہ پورا نہ ہوا۔
قومی اسمبلی کی مذکورہ کمیٹی اب بینکوں پر لگائے گئے ٹیکس کی طرزپرچینی مل مالکان کے غیرمعمولی منافع پرونڈ فال ٹیکس لگانے پرغورکررہی ہے، تاکہ ان منافعوں کا کچھ حصہ صارفین کو سبسڈی دینے کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ یہ اقدام ایک ایسے شعبے کے خلاف پہلا سنجیدہ مالیاتی ردعمل قرار دیا جا رہا ہے، جس پر طویل عرصے سے مارکیٹ اور پالیسی دونوں کو اپنے حق میں استعمال کرنے کا الزام ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ای سی ایل پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان چینی رانا تنویر حسین شرح سود عاطف خان غیرمعمولی منافع قومی اسمبلی وزارت تجارت وزارت خزانہ ونڈ فال ٹیکس