پاکستان کا غزہ میں حالیہ اسرائیلی فضائی حملے پر اظہار مذمت
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اسلام آ باد:
حکومت پاکستان غزہ میں اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے کیے گئے حالیہ فضائی حملے کی شدید مذمت کرتی ہے جس کے نتیجے میں متعدد بے گناہ شہری جان کی بازی ہار گئے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہے اور اس دکھ کی گھڑی میں فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ بہیمانہ حملہ بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے قوانین کی ایک اور سنگین خلاف ورزی ہے، جو قابض طاقت کے جرائم کی شدت اور وسعت کو نمایاں کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فوری اور مؤثر اقدام کرے تاکہ اسرائیلی مظالم کو روکا جا سکے، شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور اسرائیل کو اس کے اقدامات کا جواب دہ بنایا جائے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جدوجہد کی ہمیشہ سے حمایت کرتا آیا ہے اور ایک منصفانہ، پائیدار اور پُرامن حل کا حامی ہے، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق ہو اور فلسطینی عوام کے حقوق اور وقار کو تسلیم کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد خودمختارفلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے، جس کی سرحدیں جون 1967ء سے پہلے کی حد بندی پر مبنی ہوں اور القدس الشریف کو اس کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نہیں چاہتا اسرائیلی وزیر اعظم خاندان سمیت میزائل حملے میں مارا جائے، گیبریل بورک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چلی:۔ چلی کے صدر گیبریل بورک نے اقوام متحدہ میں غزہ کے انسانی بحران پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھنا نہیں چاہتا۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چلی کے صدر نے کہا کہ 2025 میں اقوام متحدہ کی تشکیل کو 80 سال مکمل ہوں گے، 1945 کے بعد سے دنیا بہت زیادہ بدل چکی ہے پھر بھی، کچھ چیزیں جوں کی توں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں کبھی کبھی بین الاقوامی برادری پر دہرے معیار کا الزام لگایا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مخالفین کی مذمت کرتے ہیں، لیکن جب کوئی مبینہ دوست اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم آنکھیں پھیر لیتے ہیں یا ابہام کا اظہار کرتے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود غزہ میں شہید کیے جانے والا فلسطینی نوجوان اور افغانستان میں اسکول سے نکالی جانے والی خواتین ”سب سے بڑھ کر انسان ہیں”۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام اقوام کو اپنی آواز کو ان کے حق میں بلند کرنا چاہیے۔
گیبریل بورک نے اپنے زبردست خطاب میں کہا کہ “میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا”۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ “نیتن یاہو اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کے ذمہ داروں کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتا ہوں”۔