اسرائیل کا غزہ پر تازہ حملہ، 65 فلسطینی شہید، پاکستان کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
حکومتِ پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی قابض افواج کے تازہ فضائی حملے کی شدید مذمت کی ہے جس میں کم از کم 65 فلسطینی شہید اور 120 سے زائد زخمی ہوئے۔ شہدا میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان متاثرہ خاندانوں سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہے اور اس مشکل وقت میں فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعادہ کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی کنٹرول کا منصوبہ خطے میں نئےالمیہ کو جنم دے گا، اقوام متحدہ
ترجمان کے مطابق یہ حملہ بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، جو قابض طاقت کی مجرمانہ کارروائیوں کے تسلسل کو ظاہر کرتا ہے۔
پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اور فیصلہ کن اقدام اٹھاتے ہوئے اسرائیل کو بے گناہ شہریوں کے قتل عام سے روکے، اور اسے اس کے جرائم پر جواب دہ ٹھہرائے۔
یہ بھی پڑھیں: اسکول کے بچوں پر حملہ کھلی جارحیت ہے، اسرائیل کو کڑی سزا دی جائے، وزیراعظم
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور ایک آزاد، خودمختار، مستحکم اور مسلسل ریاست کے قیام کی مکمل حمایت کرتا ہے، جو جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 61 ہزار 709 تک پہنچ چکی ہے، جن میں 17,492 بچے اور 9000 سے زیادہ خواتین بھی شامل ہیں، جبکہ 11لاکھ سے زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل پاکستان حملہ دفتر خارجہ غزہ فلسطین مذمت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل پاکستان حملہ دفتر خارجہ فلسطین کرتا ہے
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک پر اسرائیلی افسرہ گھر میں نظر بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب کی ایک عدالت نے اسرائیلی فوج کی سابق پراسیکیوٹر جنرل یفات ٹومر یروشلمی کو گھر پر نظر بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کی رہائی منظور کرلی ہے ۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق عدالت نے فیصلہ دیا کہ یروشلمی آئندہ 10 روز تک گھر پر نظر بند رہیں گی اور وہ صرف تحقیقاتی ادارے کو اطلاع دے کر اپنے وکیل سے ملاقات کے لیے گھر سے باہر جا سکیں گی، عدالت نے انہیں 55 دن تک کیس میں شامل دیگر افراد سے رابطہ کرنے سے بھی منع کردیا ہے۔
یہ معاملہ اسرائیل کے بدنامِ زمانہ صدی تائمان جیل سے شروع ہوا، جہاں بنائی گئی ایک ویڈیو جولائی 2024 میں منظرعام پر آئی تھی، فوٹیج میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی کو بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا گیا، جس کے نتیجے میں قیدی کو شدید چوٹیں آئیں۔
رپورٹس کے مطابق یروشلمی نے اکتوبر 2025 میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ویڈیو انہی کی ہدایت پر جاری کی گئی تھی تاکہ فوجی عدالتی نظام کے خلاف پھیلنے والے جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دیا جا سکے۔
اس واقعے کے بعد اسرائیلی وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق پولیس نے ایک موبائل فون برآمد کیا ہے جو ممکنہ طور پر یروشلمی کا ہے، یہ فون ہرزیلیا کے ساحل پر شہریوں کو ملا تھا، پولیس نے تصدیق کی ہے کہ موبائل قبضے میں لے لیا گیا ہے اور اس کی فرانزک جانچ جاری ہے۔
واضح رہےکہ ، یروشلمی کو گزشتہ دنوں ایک ویڈیو لیک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر تشدد کرتے دیکھا گیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں اس وقت 10 ہزار سے زائد فلسطینی قیدی موجود ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اور وہ تشدد، بھوک اور علاج کی عدم فراہمی جیسے سنگین حالات کا سامنا کر رہے ہیں، جن کے باعث متعدد قیدی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔