غزہ میں فوجی آپریشن میں توسیع کیوجہ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا فیصلہ کیا، جرمن چانسلر
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
واضح رہے کہ جرمنی نے دو روز پہلے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا اعلان کیا تھا، جرمنی امریکا کے بعد اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جرمن چانسلر فریڈرک مرز کا کہنا ہے کہ غزہ میں فوجی آپریشن میں توسیع کی وجہ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جرمن میڈیا کو انٹرویو میں چانسلر مرز کا کہنا تھا کہ ہم ایسے تنازع میں ہتھیار فراہم نہیں کرسکتے، جسے صرف فوجی کارروائیوں سے حل کرنے کی کوشش ہو رہی ہو، جس سے لاکھوں عام شہریوں کی جان جا سکتی ہو اور جس میں پورے غزہ کا انخلا درکار ہو۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے یہ لوگ کہاں جائیں گے؟ ہم یہ نہیں کرسکتے اور نہ ہم یہ کر رہے اور میں خود بھی یہ نہیں کروں گا۔ جرمن چانسلر نے یہ بھی کہا کہ کچھ اسرائیلی فیصلوں پر تحفظات کے باوجود جرمنی کی اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہونے کی اسی سالہ پالیسی تبدیل نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ جرمنی نے دو روز پہلے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا اعلان کیا تھا، جرمنی امریکا کے بعد اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل کو 22 ارب ڈالر کی امریکی امداد
بچوں کا قتل ، اسکولوں پر بمباری اور امداد کے منتظر افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز کی تنقید ، تھنک ٹینک نے بھی رپورٹ جاری کردی
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں 18 ہزار 500 بچوں کو ہلاک کیا ہے اور ان جنگی جرائم کے باوجود امریکہ نے اب تک اسرائیل کو 22 ارب ڈالر سے زیادہ کی فوجی امداد فراہم کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے بچوں کو بھوکا مارنے، اسکولوں پر بمباری کرنے اور امداد کے انتظار میں کھڑے بھوکے افراد پر گولیاں چلانے میں استعمال ہو رہے ہیں۔دوسری جانب امریکی تھنک ٹینک سینٹر فار انٹرنیشنل پالیسی کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے مئی 2025 کے درمیان امریکہ نے اسرائیل کو 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کے ہتھیار فراہم کیے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ جزوی اعداد و شمار ہیں جن میں منظور شدہ مگر ابھی تک فراہم نہ کی گئی ترسیلات شامل نہیں، اور الزام عائد کیا گیا ہے کہ امریکہ نے وہ ہتھیار بھی فراہم کیے جو غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں استعمال ہوئے، جبکہ غزہ کی مکمل ناکہ بندی اور قحط کے باوجود ہتھیاروں کی ترسیل جاری رہی اور مئی 2025 جنگ کے آغاز کے بعد ہتھیاروں کی ترسیل کے لحاظ سے دوسرا سب سے بڑا مہینہ رہا۔