پاکستان کی مدر ٹریسا، ڈاکٹر رتھ فاؤ کو دنیا کو رخصت ہوئے 8 برس بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
طب کے شعبے سے وابستہ اور پاکستان میں جذام (کوڑھ) کے مریضوں کی مسیحا کہلانے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ کو دنیا سے رخصت ہوئے آج آٹھ برس بیت گئے ہیں مگران کی خدمات آج بھی دلوں میں زندہ ہیں۔ڈاکٹر رتھ فاؤ کا شمار پاکستان کی ایک ایسی عظیم محسن کی صورت میں ہوتا ہے جن کی کاوشوں کی بدولت 1996ء میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان کو جزام (کوڑھ) کے مرض پر قابو پالینے والے ممالک میں شامل کرلیا گیا تھا۔
8مارچ 1960 کو ڈاکٹر رتھ کیتھرینا مارتھا فاؤ جرمنی سے پاکستان آئيں تو جذام کے خاتمے کےلیے اپنی زندگی وقف کردی۔ 1988ء میں ڈاکٹر رتھ کو حکومت پاکستان کی جانب سے پاکستان کی شہریت سے نوازا گیا۔’میری ایڈیلیڈ ۔لیپرسی سینٹر‘ کے نام سے قائم ہونے والا شفاخانہ جذام کے مریضوں کے علاج کے ساتھ ساتھ ان کے لواحقین کی مدد بھی کرتا تھا۔اس کے بعد اس مرض کے خاتمے کے لیےکراچی کے دوسرے علاقوں میں بھی کلینک قائم کیے گئے۔ڈاکٹررتھ کی خدمات ہی کی وجہ سے آج پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں جزام (کوڑھ) کے مرض کا تقریباً خاتمہ ہوچکا ہے۔ان کی گرا ں قدر خدمات پر حکومت پاکستان ، جرمنی اور متعدد عالمی اداروں نے انہیں اعزازات سے نوازا جن میں نشان قائد اعظم، ہلال پاکستان، ہلال امتیاز، جرمنی کا آرڈر آف میرٹ اور متعدد دیگر اعزازت شامل ہیں۔ڈاکٹر رُتھ فاؤ اپنی زندگی کے تقریباً 57 برس پاکستانیوں کی خدمت میں مصروف عمل رہیں، انہیں پاکستان کی’مدر ٹریسا‘ بھی کہا جاتا ہے۔لاکھوں مریضوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ 10 اگست 2017 کو کراچی میں طویل علالت کے بعد 87 سال کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان کی ڈاکٹر رتھ
پڑھیں:
روس جب چاہے ناٹو پر حملہ کرسکتا ہے‘ جرمنی کاانتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی کے اعلیٰ فوجی عہدیدار نے خبردار کیا ہے کہ روس کے پاس کسی بھی وقت ناٹو کے علاقے پر محدود حملہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے، تاہم کارروائی کا فیصلہ مغربی اتحادیوں کے ردِعمل پر منحصر ہو گا۔ لیفٹیننٹ جنرل الیگزینڈر سولفرانک نے انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ اگر آپ روس کی موجودہ صلاحیتوں اور جنگی طاقت کو دیکھیں تو فورا ناٹو کے علاقے پر حملہ شروع کر سکتا ہے۔ روس اس وقت یوکرین میں بری طرح مصروف ہے اس لیے بڑے حملے کا امکان نہیں۔ جرمنی کے مشترکہ آپریشنز کمانڈ کے سربراہ اور دفاعی منصوبہ بندی کی نگرانی کرنے والے سولفرانک نے کہا کہ اگر روس نے اپنے اسلحہ سازی کے منصوبے جاری رکھے، تو وہ ممکنہ طور پر 2029 ء تک ناٹو کے خلاف مضبوط پوزیشن میں ہو سکتا ہے۔ یہ ایک ایسا انتباہ ہے جو ناٹو کے اپنے خدشات سے میل کھاتا ہے۔روس کا مقصد ناٹو کو مشتعل کرنا اور اس کے ردِعمل کا اندازہ لگانا ہے، تاکہ وہ غیر یقینی کی فضا پیدا کرے، خوف پھیلائے، نقصان پہنچائے، جاسوسی کرے، اور اتحاد کی مزاحمتی صلاحیت کو پرکھے۔یوکرین میں ناکامیوں کے باوجود روس کی فضائیہ اب بھی قابلِ ذکر جنگی طاقت رکھتی ہے اور اس کے ایٹمی اور میزائل دستے بدستور مکمل طور پر فعال ہیں۔ دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ان الزامات کی تردید کی کہ ان کے ملک کے عزائم جارحانہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 2022 ء میں یوکرین پر حملہ دراصل ناٹو کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے خلاف کیا گیا اقدام تھا۔