پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: وفاقی حکومت نے پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق اتھارٹی کرپٹو لائسنسنگ، ریگولیشن اور ورچوئل ایسٹس کے تمام امور دیکھے گی جبکہ پاکستان میں کرپٹو لائسنسنگ کا عمل مزید کم از کم تین ماہ بعد مکمل ہو گا اور کرپٹو لائسنسنگ فیٹف اور آئی ایم ایف کے معیار کے مطابق ہو گی۔
اتھارٹی صارفین کی ٹرانزیکشن ہسٹری اور ریکارڈ محفوظ رکھے گی، منی لانڈرنگ کی روک تھام اتھارٹی کی اہم ذمہ داری ہوگی، اتھارٹی ملکی و غیر ملکی اداروں کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرے گی، لائسنس یافتہ شخص کی رئیل ٹائم معلومات تک اتھارٹی کو رسائی ہو گی۔
عمان کا شناختی کارڈ سے متعلق اہم فیصلہ
ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کے کاروبار اور لائسنسنگ کے لیے مزید کم از کم تین ماہ تک کا وقت درکار ہے، کرپٹو لائسنسگ ایک حساس معاملہ ہے، فیٹف اور آئی ایم ایف کے سٹینڈرڈز کو مد نظر رکھا جارہا ہے، دنیا میں جہاں پر کرپٹو چل رہی ان کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔
کرپٹو کرنسی کو اتھارٹی ریگولیٹ کرے گی، اتھارٹی کا نام پاکستان ورچول ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی ہو گا، اتھارٹی دیگر ایجنسیوں کے ساتھ معلومات شئیر کرے گی، اتھارٹی وفاقی حکومت کی اجازت سے بیرون ملک ایجنسیوں اور اداروں کے ساتھ بھی انفارمیشن شئیر کرسکے گی۔
یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی بارسلونا میں قیمتی گاڑی چھین لی گئی
ذرائع نے مزید کہا ہے کہ اتھارٹی کرپٹو کی لائسنسگ، ریگولیشن، ورچول ایسٹس کے سروس پروائیڈز دیکھے گی، اتھارٹی ورچول ایسٹس کے قوانین اور اس سے متعلق تمام معاملات دیکھے گی، اتھارٹی منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے اتھارٹی صارفین پر نظر رکھے گی۔
اتھارٹی صارفین کی ٹرانزیکشن ہسٹری اور دیگر ریکارڈ رکھے گی، اتھارٹی فیٹف کے سٹینڈرز کے مطابق اپنی گائیڈ لائنز بنائے گی اور لائسنس یافتہ شخص کی رئیل ٹائم انفارمشن تک اتھارٹی کو رسائی ہوگی۔
حنیف محمد کی عمدہ بلے بازی کا ہر کوئی مداح تھا: محسن نقوی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس، 5 سال پرانی گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت، 40 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دے دی، تاہم اس پر موجودہ کسٹمز ڈیوٹیز کے علاوہ 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس وزارتِ خزانہ میں منعقد ہوا، جس کی صدارت وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے نیویارک سے ورچوئل طور پر کی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پٹرولیم علی پرو یز ملک، وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وفاقی سیکریٹریز اور متعلقہ وزارتوں و ریگولیٹری اداروں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق ای سی سی نے استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد سے متعلق سمری پر غور کیا اور تفصیلی بحث کے بعد تجاویز کی منظوری دے دی۔
ای سی سی نے درآمدی پالیسی آرڈر 2022 کی متعلقہ شقوں میں ترمیم کا فیصلہ کیا تاکہ استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت دی جا سکے، ابتدائی طور پر صرف پانچ سال سے پرانی نہ ہونے والی گاڑیوں کو 30 جون 2026 تک درآمد کرنے کی اجازت ہوگی، جس کے بعد گاڑیوں کی عمر کی حد ختم کر دی جائے گی۔
مزید برآں اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی کہ ایسی کمرشل درآمد ماحولیاتی اور حفاظتی معیارات کی سخت تعمیل کے ساتھ مشروط ہوگی۔
کمیٹی نے پانچ سال سے کم استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر موجودہ کسٹمز ڈیوٹیز کے علاوہ 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی (آر ڈی) عائد کرنے کی بھی منظوری دی، یہ اضافی ڈیوٹی 30 جون 2026 تک نافذ العمل رہے گی۔
اعلامیے کے مطابق جس کے بعد یہ ڈیوٹی ہر سال 10 فیصد پوائنٹس کم کی جائے گی اور 30-2029 تک مکمل طور پر ختم ہو جائے گی، جیسا کہ ٹیرف پالیسی بورڈ کی سفارشات میں تجویز کیا گیا ہے۔
کابینہ ڈویژن کی جانب سے پیش کی گئی ایک اور سمری پر غور کے بعد ای سی سی نے پاکستان ورچوئل ایسٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے حق میں 80 کروڑ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی۔