دماغی سکون اور توانائی بڑھانے والے مشروبات، حقیقت یا محض تشہیر؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
برطانیہ میں ایسے مشروبات کی فروخت میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جنہیں ’فنکشنل مشروبات‘کہا جاتا ہے، یعنی ایسے مشروبات جو عمومی غذائی مشروبات سے بڑھ کر اضافی فائدے کا وعدہ کرتے ہیں۔ ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 12 مہینوں میں ان مشروبات کی فروخت میں تقریباً 25 فیصد اضافہ ہوا ہے اور تقریباً 30 فیصد گھرانے اب انہیں روزمرہ خرید رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نوجوانوں میں کیفین پاؤچ کا بڑھتا جنون: کتنی مقدار خطرناک ثابت ہوسکتی ہے؟
ایسے مشروبات میں عام طور پر درج ذیل اجزا شامل ہوتے ہیں دماغی صحت اور موڈ کے لیے مشہور ’لائنز مین مشروم‘ کا عرق، چائے میں پایا جانے والا ایک قدرتی جز’ایل تھیانین‘ جو سکون دینے میں مددگار سمجھا جاتا ہے، ایک قدیم جڑی بوٹی’اشواگندھا‘، جسے تناؤ کم کرنے اور توانائی بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ضروری معدنیات ’مگنیشیم‘ جو جسمانی اور ذہنی تناؤ میں کمی میں معاون سمجھے جاتے ہیں۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر مشروبات میں ان اجزا کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اور ان کے اثرات کو سائنسی طور پر مکمل طور پر ثابت نہیں کیا گیا۔ مثال کے طور پر ’لائنز مین مشروم‘ پر تحقیق ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، اور کچھ تجربات میں جو مقدار استعمال ہوئی وہ بعض کمپنیوں کے مشروبات میں موجود مقدار سے کئی گنا زیادہ تھی۔
مزید یہ کہ ماہرین نفسیات کے مطابق بعض اوقات لوگ اس لیے سکون محسوس کرتے ہیں کہ وہ مشروب خریدتے اور پیتے وقت ذہنی طور پر خود کو آرام دینے کی حالت میں لے آتے ہیں، یعنی اس کے اثر کا ایک بڑا حصہ صرف ذہنی تاثر کا نتیجہ ہوتا ہے، نہ کہ اجزا کا۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ ہائپر ٹینشن ڈے: ہائپر ٹینشن کو مشروبات سے کنٹرول کریں
کچھ کمپنیوں نے اس تاثر کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ مثال کے طور پر ایک مشہور برانڈ ’اوٹلی‘ کا اشتہار اس لیے ہٹا دیا گیا کیونکہ اس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ مشروب ’بے چینی اور تناؤ کم‘ کرتا ہے، جو اشتہاری قوانین کی خلاف ورزی تھا کیونکہ یہ بیماری کے علاج یا روک تھام کا دعویٰ تھا۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ اگر مشروب پسند ہے تو پینے میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر مقصد ذہنی تناؤ کم کرنا ہے تو بہتر ہے کہ یہ رقم کسی معالج، مشاورت یا جسمانی آرام کے طریقوں پر خرچ کی جائے، یہ مشروبات ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہوسکتے ہیں جو سخت ورزش کرتے ہیں یا غذائی کمی کا شکار ہیں، لیکن عام صارفین کے لیے یہ اتنے مؤثر ثابت نہیں ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news برطانیہ تشہیر ذہنی سکون سائنسدان طبی ماہرین مشروبات مشروم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ تشہیر ذہنی سکون طبی ماہرین مشروبات کے لیے
پڑھیں:
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کتنا ٹیکس شامل ہے؟ حقیقت سامنے آگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد کیے گئے ٹیکسز کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
پیٹرولیم ڈویژن کی دستاویزات کے مطابق ایک لیٹر پیٹرول پر 94 روپے 89 پیسے اور ایک لیٹر ڈیزل پر 95 روپے 35 پیسے کے برابر ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ اس طرح فی لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 36 فیصد جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 35 فیصد ٹیکس کی مد میں شامل ہیں۔
دستاویزات کے مطابق فی لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 14 روپے 37 پیسے کسٹم ڈیوٹی، 78 روپے 2 پیسے پیٹرولیم لیوی اور 2 روپے 50 پیسے کلائمیٹ سپورٹ لیوی کے طور پر وصول کیے جا رہے ہیں۔ اس طرح عوام کو فی لیٹر پیٹرول کی اصل قیمت کے مقابلے میں نمایاں حد تک زیادہ ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔
اسی طرح فی لیٹر ڈیزل کی قیمت میں بھی بھاری ٹیکس شامل ہیں۔ ڈیزل پر 15 روپے 84 پیسے کسٹم ڈیوٹی، 77 روپے ایک پیسہ پیٹرولیم لیوی اور ڈھائی روپے کلائمیٹ سپورٹ لیوی عائد کی گئی ہے۔ یہ تمام ٹیکسز مل کر ڈیزل کی اصل قیمت کو تقریباً ایک تہائی بڑھا دیتے ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر بھاری ٹیکس عوام پر مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھا دیتے ہیں کیونکہ ٹرانسپورٹ اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر براہِ راست اثر پڑتا ہے۔ ماہرین کے مطابق حکومت کو ریونیو کے حصول کے ساتھ ساتھ عوام کو ریلیف دینے پر بھی غور کرنا ہوگا تاکہ مہنگائی کے دباؤ کو کم کیا جا سکے۔