کاروباری برادری کا قومی سمت پر اعتماد 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
حکومت کی اقتصادی اصلاحات کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے اور کاروباری برادری کا قومی سمت پر اعتماد 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
پاکستان کے کاروباری اداروں کا ملک کی سمت کے بارے میں اعتماد 4 سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ اس کے علاوہ کاروباری اداروں کی ایک بڑی تعداد نے سابقہ حکومت کے مقابلے میں موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہارکیاہے۔
ملک میں مہنگائی، بڑھتے ہوئے توانائی اخراجات اور کاروباری آپریشنز چلانے میں لوڈ شیڈنگ جیسی مشکلات کے باوجود کاروباری اعتماد میں بہتری آئی ہے۔
گیلپ پاکستان کے حالیہ بزنس کانفیڈنس سروے کے مطابق ملک کی مجموعی سمت کے بارے میں کاروباری اداروں کے رائے میں نمایاں بہتری آئی ہے اور ملکی سمت کے کا اسکور 2024 کی آخری سہ ماہی سروے رپورٹ کے مقابلے میں ڈرامائی طورپر بہتر ہوکرمنفی 2 فیصد ہوگیا ہے۔
اگرچہ یہ اسکور اب بھی منفی ہے لیکن 2021 کی چوتھی سہ ماہی کے بعد اعتماد کی بلند ترین سطح پر ہے۔ سروے کے مطابق کاروباری اعتماد میں اضافہ کاروباری اداروں کے نقطہ نظر سے سیاسی و اقتصادی غیر یقینی صورتحال میں بہتری کو ظاہر کرتا ہے اورمعیشت کے بارے میں موجودہ حکومت کی صلاحیت میں مثبت تاثر رکھنے والے کاروباری اداروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
سروے کے مطابق 46 فیصد کاروباری اداروں نے پاکستان تحریکِ انصاف کے مقابلے میں موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے جبکہ ایک سال پہلے یہ شرح 24 فیصد تھی، گزشتہ سروے کے مقابلے میں 6 فیصد بہتری کے ساتھ ہے۔
سروے میں شریک ہونے والے 61 فیصد شرکا نے موجودہ کاروباری آپریشنز کو اچھا یا بہت اچھا قراردیا ہے اور اعتراف کیا کہ خدمات اور تجارتی شعبوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
مینوفیکچرنگ سیکٹر میں بحالی کی رفتار نسبتاًسست ہےمستقبل کے بارے میں 61 فیصد شرکاء پُر امید ہیں تاہم یہ اعتماد گزشتہ سروے کے مقابلے میں صرف ایک پوائنٹ بہتر ہوا ہے جو اس بات کی عکاسی ہے کہ اگرچہ کاروباری اداروں کو حالات خراب ہونے کا خدشہ نہیں ہے لیکن بہتری کی رفتار بھی بہت سست ہے۔
کاروباری اداروں کو درپیش چیلنجز کے بارے میں سوال کے جواب میں شرکا نے مہنگائی، توانائی اخراجات میں اضافہ اور ٹیکسز بدستوراہم مسائل قراردیا ہے۔
سروے کے مطابق 28 فیصد شرکاء نے مہنگائی، 18 فیصد نے مہنگے یوٹیلٹی بلزاور 11فیصد نے ٹیکسز کو سب سے اہم مسئلہ بتایا ہے جبکہ 47 فیصد شرکاء نے لوڈشیڈنگ کی تصدیق کی ہے جوکہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کچھ کم ہے۔
یہ اس بات کا اظہار ہے کہ ملک کے کاروباری شعبے میں اسٹرکچرل چیلنجز اب بھی موجود ہیں سروے میں قابلِ ذکر مثبت پہلو رشوت کی شکایات میں کمی ہے اور 2024 کی آخری سہہ ماہی کے 34 فیصد شرکاء کے مقابلے میں صرف 15 فیصد شرکاء نے گزشتہ 6 ماہ میں رشوت دینے کا اعتراف کیا ہے۔
اس کے علاوہ 20فیصد تاجروں، 13فیصد سروس سیکٹر اور 12 فیصد مینوفیکچرنگ سیکٹرز کے شرکاء نے رشوت دینے کا اعتراف کیا ہے۔
مجموعی طورپر سروے میں قومی سمت اور موجودہ کاورباری صورتحال پر کاروباری اداروں کے تاثرات میں بہتری آئی ہے تاہم مستقبل کے حوالے سے کاروباری اداروں کے اعتماد میں کمی آئی ہے اور مہنگائی، توانائی اخراجات میں اضافہ اور گورننس جیسے چیلنجز ملک کے کاروباری ماحول میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بلال اعجاز گیلانی نے سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سروے ملک کے کاروباری اداروں کے اعتماد میں محدود سطح پر بہتری کی طرف اشارہ ہے اور کاروباری اسٹیک ہولڈرز میں استحکام کی عکاسی ہے۔
بلال اعجاز گیلانی نے کہاسب سے نمایاں تبدیلی ملکی سمت بارے میں مثبت تاثر اورحکومتی معاشی پالیسیوں پراعتماد میں اضافہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس رجحان کو برقرار رکھنے کا انحصار میکرواکنامک اصلاحات، پالیسیوں میں تسلسل اور ادارہ جاتی کارکردگی میں بہتری پر ہے۔
گیلپ پاکستان کی بزنس کانفیڈنس انڈیکس 2025کی دوسری سہ ماہی کے سروے کا انعقاد 23سے 27جولائی کے دوران مینوفیکچرنگ، خدمات اور تجارتی شعبوں میں پاکستان کے 524 کاروباری اداروں کے درمیان کیا گیا تھا۔
یہ سروے موجودہ کاروباری صورتحال، حکومت معاشی مینجمنٹ اور مستقبل قریب کے بارے میں کاروباری اداروں کی آراء کی عکاسی ہےگیلپ کا بزنس کانفیڈنس انڈیکس دنیا بھر میں پالیسی سازوں کیلئے ایک اہم اشاریہ ہے جو کسی ملک کے کاروباری اداروں کی رائے جاننے کا اہم ذریعہ سمجھا جاتاہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چینی نمائندے کی انسانی حقوق کی کونسل میں عالمی انسانی حقوق کے انتظام میں بہتری کی اپیل
چینی نمائندے کی انسانی حقوق کی کونسل میں عالمی انسانی حقوق کے انتظام میں بہتری کی اپیل WhatsAppFacebookTwitter 0 26 September, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ : جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اور سوئٹزرلینڈ میں دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں چین کے مستقل نمائندے چن ژو نے 25 ستمبر کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ساٹھویں اجلاس سے خطاب میں عالمی انسانی حقوق کے انتظام میں بہتری لانے کی اپیل کی۔جمعہ کے روز چن ژو نے تقریباً 80 ممالک کی جانب سے مشترکہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت میں کثیرالجہتی نظام کو شدید دباؤ کا سامنا ہے، تمام فریقوں کو اقوام متحدہ کی اسیویں سالگرہ کے موقع پر اصلاحات کے ذریعے کارکردگی بہتر بنانی چاہیے، طریقہ کار کو آسان بنانا چاہیے، دوہرے معیارات کو ختم کرنا چاہیے اور شفافیت کو بڑھانا چاہیے۔
انہوں نے اس موقع پر پانچ نکاتی تجویز پیش کی۔ اول یہ کہ خودمختاری کی برابری پر عمل کرنا چاہیے ، چاہے ملک چھوٹا ہو یا بڑا، کمزور ہو یا طاقتور، غریب ہو یا امیر، سب کو عالمی انتظام میں برابر کی شرکت، فیصلہ سازی اور فوائد حاصل کرنے کا حق ہونا چاہیے ۔
دوم یہ کہ بین الاقوامی قانون کی پابندی ہونی چاہیے ، بین الاقوامی قانون کے یکساں اور مساوی اطلاق کو یقینی بنانا چاہیے اور دوہرے معیارات کو ختم کرنا چاہیے ۔
سوم یہ کہ کثیرالجہتی پر عمل درآمد کرنا چاہیے ، مشترکہ مشاورت، تعمیر اور اشتراک کرنا چاہیے اور یکطرفہ پسندی کی مخالفت کرنی چاہیے۔ چہارم یہ کہ انسانیت کی مرکزیت کی ترویج کرنی چاہیے اور تمام قسم کے انسانی حقوق کو متوازن طور پر آگے بڑھانا چاہیے۔ پنجم یہ کہ عمل پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے ، حقیقی نتائج حاصل کرنا اور عالمی انسانی حقوق کے انتظام میں بہتری لانی چاہیے، تاکہ امن، سلامتی، خوشحالی اور ترقی کے روشن مستقبل کی راہ ہموار کی جا سکے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹرمپ نے وائٹ ہاس میں ملاقات کے دوران ترک صدر اردوان کی تعریفوں کے پل باندھ دیے اگلی خبروزیراعظم نے ٹرمپ کو امن کا علمبردار قرار دیا، شہباز شریف اور فیلڈ مارشل کی امریکی صدر سے ملاقات کا اعلامیہ جاری غزہ جنگ بندی کیلئے ٹرمپ کے 21 نکاتی منصوبے کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں ثابت کریں کہ بین الاقوامی قانون محض ایک فسانہ نہیں ہے؛ یمنی صدر کا اقوام متحدہ سے مطالبہ کولمبین صدر کی اقوام متحدہ میں ٹرمپ پر کڑی تنقید، امریکی وفد اجلاس چھوڑ کر چلاگیا اسلامی معیشت کے ماہر اور تاریخ کے پہلے ڈگری یافتہ امام کعبہ: سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم کون ہیں؟ خانہ کعبہ کے امام شیخ صالح بن حمید سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم مقرر قائداعظم کے نواسے اور اہلِ خانہ پر جعلسازی کا مقدمہ درجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم