چھٹیوں میں اسکول کھولنا مہنگا پڑ گیا، لاہور کے 13 نجی اداروں کو نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)لاہور میں ضلعی ایجوکیشن اتھارٹی نے تعطیلات کے دوران اسکول کھولنے پر سخت ایکشن لیتے ہوئے 13 نجی تعلیمی اداروں کو شوکاز نوٹس جاری کر دیے۔
اتھارٹی کی خفیہ ٹیموں نے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے تو کئی اسکولز گرمی کی تعطیلات کے باوجود کھلے پائے گئے۔ نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ اقدام پنجاب پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ اسکول پرنسپلز کو ہدایت دی گئی ہے کہ مقررہ وقت پر پیش ہو کر وضاحت دیں، بصورت دیگر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
پنجاب کے وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے کہا کہ چھٹیوں میں اضافے کا فیصلہ نجی اور سرکاری دونوں اداروں پر یکساں لاگو ہے۔ والدین کو بھی مشورہ دیا کہ اگر کوئی اسکول چھٹیاں ختم ہونے سے پہلے کھولتا ہے تو اس کی شکایت محکمہ تعلیم کو دیں۔
یاد رہے کہ پنجاب میں گرمی کی تعطیلات 14 اگست تک تھیں، لیکن حالیہ اعلان کے مطابق اب تمام اسکول یکم ستمبر کو کھلیں گے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب بھر میں ہیوی ٹریفک کی انسپیکشن کرنے کا حکم
لاہور ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ پیڈل کورٹس نیا فیشن ہے، پارکس میں پیڈل کورٹس بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ تدارک سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ رات 11 بجے کے بعد بہت زیادہ ہیوی ٹریفک شہر میں چلتی ہے، اس کی مانیٹرنگ کا کوئی مناسب نظام موجود نہیں ہے۔
ممبر جوڈیشل کمیشن کا کہنا تھا لاہور میں 46 مقامات پر ٹریفک پولیس کا عملہ تعینات ہے، آج سے انہوں نے آپریشن شروع کر دینا ہے، جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ جوڈیشل کمیشن ممبران ان پوائنٹس کو وزٹ کریں، یہ کام فروری سے شروع کیا ہوتا تو صورتحال بہت بہتر ہوتی۔
عدالت نے کہا کہ آپ لوگوں نے کام اکتوبر میں شروع کیا، ایک ماہ میں اس مسئلے کو ڈیل نہیں کر سکتے، ہر سال اکتوبر میں آ کر وہی بات دہرائی جاتی ہے، مجھےفروری مارچ سے آگے کا پلان شیئر کریں۔
ممبر جوڈیشل کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ پلانٹیشن کے حوالے سے بھی کافی کام ہونے والا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ جب تک گاڑیوں کو چیک نہیں کریں گے چیزیں بہتر نہیں ہوں گی، صوبے بھر میں ہیوی ٹریفک کی آج سے ہی انسپیکشن شروع کی جائے۔
پی ایچ اے کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ ہر پارک میں کوئی نہ کوئی کھیلوں کی سہولیات ہوتی ہیں، ہمارا پی ایچ اے ایکٹ کا سیکشن 10 اور 16 اجازت دیتا ہے ایسی سرگرمیوں کی۔
لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ پیڈل کورٹ کے لیےکتنی جگہ درکار ہوتی ہے؟ جس پر وکیل پی ایچ اے نے بتایا کہ پیڈل کورٹ کے لیے دو کنال کی جگہ درکار ہوتی ہے۔
فاضل جج نے کہا کہ یہ پیڈل کورٹس کا نیا فیشن آیا ہے، پارکس میں پیڈل کورٹ کی اجازت نہیں دی جا سکتی، کیا پیڈل کورٹ، پارک کا ماحول ڈسٹرب نہیں کرےگا؟ 8 کنال کے اندر سے دو کنال جگہ پر تو کورٹ نہیں بنایا جا سکتا۔
عدالت کا کہنا تھا قانون توڑ کر تو ریونیو پیدا نہیں کیا جا سکتا، آپ نے سارے شہر میں اشتہارات کے لیے بورڈ لگا دیے ہیں، ابھی میں نے اشتہارات کے بورڈز پر ایکشن نہیں لیا، آپ قانون پڑھ کر بتائیں جہاں ایسی اجازت دی گئی ہے۔
عدالت کا کہنا تھا قانون کے تحت آپ پارکوں میں ریسٹورینٹ تو نہیں بنا سکتے، آپ پارکوں کے ماحول کو ڈسٹرب نہیں کر سکتے، پارک کے اندر باربی کیو ریسٹورنٹ کے لیےکتنی جگہ استعمال کی گئی ہے؟
وکیل پی ایچ اے نے کہا مجھےکل تک کا وقت دیں، ہم جگہ چیک کرکےبتادیں گے، جس پر لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا پی ایچ اے میں ریسٹورینٹس پر تو پہلے بھی میرا فیصلہ موجود ہے، اس حوالے سے متعدد فیصلے ہیں۔