بلوچستان میں چہلم امام حسینؑ کے جلوس عزا کو روکنے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ذاکر حسین
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اپنے مذمتی بیان میں عزاداری ونگ بلوچستان کے صدر ذاکر حسین نے مطالبہ کیا کہ جلوسِ عزاداری چہلم کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے، مذہبی رسومات کی ادائیگی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان عزاداری ونگ کے صدر ذاکر حسین کا کہنا ہے کہ ضلع صحبت پور بلوچستان کے صدر مقام صحبت پور سٹی میں انتظامیہ کی جانب سے چہلمِ نواسہ رسولؐ حضرت امام حسینؑ کے جلوس عزا کو روکنے کی شدیدمذمت کرتے ہیں، صحبت پور کا جلوس روایتی اور قدیمی ہے۔ اپنے مذمتی بیان میں ذاکر حسین نے کہا کہ اربعین حسینیؑ کے جلوس عزا ناصرف ہماری دینی و تاریخی روایات کا حصہ ہیں بلکہ امن، ایثار، بھائی چارے اور حق کی سربلندی کی علامت بھی ہیں، جلوسِ عزاداری کو روکنا مذہبی آزادی اور آئینی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
صوبائی صدر عزاداری ونگ نے متعلقہ حکام مطالبہ کیا کہ جلوسِ عزاداری چہلم کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے، مذہبی رسومات کی ادائیگی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے اور اس اقدام کے ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نواسہ رسولؐ حضرت امام حسینؑ کی قربانی انسانیت کے ہر دور کیلئے ایک روشن مثال ہے اور اس کی یاد منانے کا حق کسی سے نہیں چھینا جا سکتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ذاکر حسین
پڑھیں:
دہشتگردوں کو افغانستان میں ریاستی سرپرستی حاصل: وزیراعلیٰ بلوچستان
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو افغانستان میں ’ ریاستی سرپرستی‘{ حاصل ہے جہاں سے وہ’ ہم پر حملہ کرتے ہیں۔‘{ دہشتگرد نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں انہیں کسی صورت رعایت نہیں دیں گے۔ دہشت گردوں کو افغانستان میں ’ ریاستی سرپرستی‘{ حاصل ہے جہاں سے وہ’ ہم پر حملہ کرتے ہیں۔’ دہشت گردوں کو افغانستان میں ’ محفوظ پناہ گاہیں’ اور تربیتی کیمپ چلانے کی جگہیں فراہم کی جاتی ہیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ان خیالات کا اظہار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ حال ہی میں مارے گئے دہشت گردوں میں سے بہت سے دہشت گردوں کا تعلق افغانستان سے تھے۔ ایک دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا جس کا نام جہاں زیب ہے اس نے اپنے اعترافی کے بیان میں کہا ہے کہ وہ دارالبندین کے علاقے میں بی ایل اے کے لیے بھرتی کرتا تھا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں اور جتنی بھی دہشت گردی سے متعلق تنظیمیں ہیں ان کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے یہ را بیسڈ جنگ ہے ہم پر انٹیلیجنس بیس جنگ مسلط کی گئی ہے، تمام دہشت گرد الگ الگ بھی کارروائی کرتے ہیں اور کبھی مل کر بھی کارروائی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فور جی سروسز کو مجبوری کی وجہ سے بند کیا جاتا ہے۔ دہشت گرد کمیونیکیشن کے ذرائع استعمال کرتے ہیں، ہمیں کوئی شوق نہیں ہے کہ ہم فور جی کی سروسز کو بند کریں، بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے اور یہ فتنہ ہندوستان کے لوگ اس ملوث ہیں، ملک کا دفتر خارجہ دنیا کے سامنے اپنے خدشات کو رکھتا رہتا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ افغانستان کی حکومت کو بھی کہیں گے کہ وہ دوحہ معاہدہ میں کیے جانے والے وعدوں کی پاسداری کرے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ غیر متوازن ترقی کا مسئلہ ہو سکتا ہے تاہم اس کا یہ مقصد یہ نہیں ہوتا کہ کہ لوگ اٹھ کر پنجاب کی مزدوروں کو قتل کرنا شروع کر دیں۔ باربرز کو قتل کریں، بلوچستان میں جو دہشت گرد ہیں وہ بلوچ شناخت کی بنیاد پر ملک کو توڑنا چاہتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کیے ہیں ابھی منرلز بل پر بات ہوئی، دو طرح کی یوتھ ہیں جو غیر متوازن ترقی سے ناراض ضرور ہے لیکن ہتھیار نہیں اٹھاتے اور کچھ ایسے ہیں جو ملک کو توڑنا چاہتے ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں خود بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ بن رہے ہیں،کٹھ پتلی ہونے کا تاثر درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا جہانزیب چینی باشندوں کی نگرانی کرتا تھا‘ واضح رہے چاغی میں آپریشن کے دوران 2 دہشتگرد ہلاک اور ان کے ساتھی جہانزیب کو گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔