پولیس نے پی ٹی آئی کے بانی کی بہنوں کو حراست میں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
سٹی42: پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی کے بانی کی بہنوں کو حراست میں لے لیا۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر علیمہ خان اور نورین خان اپنے کارکنوں کے ساتھ تاحال موجود ہیں۔
پولیس نے داہگل ناکہ پر پہلے کئی کارکنوں کو حراست میں لیکر قیدی وین میں بٹھا دیا۔ موقع پر موجود صحافیوں کے مطابق موقع سے 6 کارکنان کو حراست میں لیکر قیدی وین میں بٹھا دیا گیا تھا۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
بعد میں پولیس نے علیمہ خان اور نورین خان کو حراست میں لے لیا۔ پولیس نے پہلے سے حراست میں لیے گئے کارکنوں کو قیدی وین سے نکال کر چھوڑ دیا۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کو حراست میں پولیس نے
پڑھیں:
فیملی ولاگنگ میں ماں بہنوں کو بلاوجہ دکھانا غلط ہے؛ شکیل صدیقی کی شدید تنقید
معروف کامیڈین اور اداکار شکیل صدیقی نے پاکستان میں فیملی ولاگنگ کے بڑھتے ہوئے رجحان پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے نوجوان نسل کےلیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’تفریح کے نام پر ماؤں اور بہنوں کو بلاوجہ دکھایا جا رہا ہے، جو کہ درست عمل نہیں ہے۔‘‘
شکیل صدیقی نے واضح کیا کہ اگر ماں کو کچن میں کھانا بناتے دکھایا جائے تو یہ قابل قبول ہے، لیکن موجودہ ولاگنگ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ حدود سے تجاوز ہے۔ انہوں نے اپنے ذاتی تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ ’’میرا 12 سالہ بیٹا بھی فیملی ولاگز دیکھتا ہے، جس پر مجھے شدید فکر ہے۔ جب میں اسے یہ ولاگز دیکھتے ہوئے دیکھتا ہوں تو فون لے لیتا ہوں، کیونکہ یہ سلسلہ رکنا چاہیے۔‘‘
اداکار نے پاکستانی فلم انڈسٹری کے حوالے سے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر کراچی کو ابتدا ہی سے مرکز بنایا جاتا تو شاید انڈسٹری زوال کا شکار نہ ہوتی۔‘‘ انہوں نے ناقص ڈبنگ اور غیر ذمے دارانہ پروڈکشن کے فیصلوں کو فلمی صنعت کی تباہی کی بڑی وجہ قرار دیا۔
شکیل صدیقی نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ پاکستان میں کامیڈینز کی عزت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’مجھے اس ملک میں بے پناہ محبت ملی، جس کی بدولت بیرون ملک بھی مواقع ملے۔ اگر یہاں عزت نہ ملتی تو دنیا بھر میں پرفارم کرنے کے لیے ٹکٹ اور ویزا کون دیتا؟‘‘
انہوں نے اپنے کیریئر کے چند فیصلوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ٹی وی پر زیادہ کام مواقع کی کمی اور معیاری کردار نہ ملنے کی وجہ سے کیا۔‘‘