26ویں آئینی ترمیم کے بعد پہلی بار حقائق منظرعام پر، ججز کمیٹی اجلاسوں کے منٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد پہلی مرتبہ تمام حقائق منظر عام پر آگئے، 31اکتوبر 2024 سے لے کر 29مئی 2025 تک ججز کمیٹیوں کے اجلاسوں کے تمام منٹس پبلک کر دیے گئے۔
اس کے ساتھ، 26نومبر 2024 کے ججز ریگولر کمیٹی اجلاس کے منٹس بھی جاری کیے گئے۔ اس اجلاس میں دو ممبران کی اکثریت سے 26ویں ترمیم کیس کو ججز آئینی کمیٹی کو فکس کرنے کا فیصلہ ہوا۔
ٹیکس کیس سے متعلق ججز کمیٹی کے میٹنگ منٹس جاری کر دیے گئے۔
میٹنگ منٹس کے مطابق 17 جنوری 2025 کے ریگولر ججز کمیٹی اجلاس میں جسٹس امین الدین خان اور رجسٹرار سپریم کورٹ شریک ہوئے، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں اس اجلاس میں اپنے پرائیویٹ سیکریٹری کے ذریعے جسٹس منصور علی شاہ نے آگاہ کیا کہ وہ دستیاب نہیں ہیں اور اپنی رائے 13جنوری اور 16جنوری کو دے چکے ہیں۔
منٹس کے مطابق یہ رائے جسٹس منصور علی شاہ نے ٹیکس کیس میں آئینی تشریح سے متعلق کیس کو آئینی بینچ کے بجائے ریگولر بینچ کو سننے سے متعلق دی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا ٹیکس مقدمات پر سماعت 13جنوری کو ریگولر بینچ میں ہوئی تھی جو 27جنوری تک ملتوی کی گئی تھی اور یہ حکم ویب ماسٹر کو موصول ہوا تھا تاہم اسی اثناء میں ویب ماسٹر کو دوسرا آرڈر موصول ہوا جس میں کہا گیا کیس کی اگلی سماعت 16جنوری کو ہوگی۔
اجلاس میں دو ممبران کی اکثریت سے فیصلہ کیا گیا کہ کیس ریگولر بینچ کے بجائے آئینی بینچ میں منتقل کیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اجلاس میں ججز کمیٹی
پڑھیں:
سپر ٹیکس کیس: ایک جرم کے دو سیکشنوں میں سے وہ لگے گا جس کی سزا کم ہو: آئینی بنچ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سامنے سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران مختلف کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیے جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے اہم سوالات بھی اٹھا دیے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔مختلف ٹیکس پیئر کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 1922ء اور 1976ء میں ٹیکس کی لینگویج مختلف تھی۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ ایک سسٹم جس پر ٹیکس ہوتا ہے، اس پر سپر ٹیکس کیسے نافذ کرتے ہیں؟وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ انکم کا اندازہ ہوگا تو سپر ٹیکس یا سر چارج لگے گا، جنوری 2021ء میں ایک اکاؤنٹ کھلتا ہے اور 31 دسمبر 2021ء کو بند کر دیا جاتا ہے لیکن اس پر بھی چھ ماہ بعد ٹیکس لگ جاتا ہے جو وہ پہلے دے چکا ہے۔وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ سپر ٹیکس انکم پر لاگو ہوگا کہیں یہ نہیں لکھا کہ یہ اضافی ٹیکس ہے، 4 سی میں اضافی ٹیکس کا کہیں ذکر نہیں کیا گیا، ٹیکس پیئر 4 اور 4 سی میں ایکٹ کے مطابق ٹیکس دے سکتا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ یہ قانون یا آپشن کہاں سے آیا؟وکیل فروغ نسیم نے بتایا کہ یہ ایک جنرل پرنسپل ہے کہ ٹیکس دینے والا اپنی مرضی سے دو ایک جیسے قانون میں سے ایک کے تحت ٹیکس دے سکتا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جیسے ایک جرم میں دو سیکشن لگے ہوں تو ایک سیکشن سے سزا ہوگی اور اس کے تحت سزا ہوگی جس میں سزا کم ہو۔وکیل فروغ نسیم نے بتایا کہ جی اسی طرح یہاں بھی اسی پرنسپل پر عمل درآمد ہوگا اور ڈبل ٹیکس نہیں لگ سکتا۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں، آپ بتائیں یہ ڈرافٹ کون تیار کرتا ہے؟ وکیل فروغ نسیم جواب دیا کہ 4 سی میں نے ڈرافٹ نہیں کیا۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ مختلف ٹیکس پیئر کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم دلائل جاری رکھیں گے۔