یومِ آزادی؛ سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں پرچم کشائی کی تقریبات
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ آف پاکستان اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں یوم آزادی کی مناسبت سے پرچم کشائی کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ میں پرچم کشائی کی۔ اس موقع پر آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ ان کے علاوہ جسٹس شہزاد احمد ملک، جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی تقریب میں موجود تھے۔
پرچم کشائی تقریب میں بچوں نے بھی شرکت کی، جو ہاتھوں میں قومی پرچم لہراتے رہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اور دیگر ججز نے بچوں کو تحائف دیے۔ تقریب کے اختتام پر ملک کی سلامتی اور ترقی کے لیے دعا کی گئی۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں پرچم کشائی کی تقریب کاانعقاد کیا گیا، جس میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور دیگر ججز نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار کے عہدے دار بھی تقریب میں موجود تھے۔ چیف جسٹس و دیگر ججز نے پرچم کشائی کے بعد پودے لگائے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ آج یوم آزادی کے موقع پر آپ سے مخاطب ہوں ، اس طرح کے مواقع آزاد قوموں کی زندگی میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں ۔ وطن سے محبت قوم اور ملک کی بے لوث خدمت سے ہوتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے آزادی نصیب کی۔ تمام افواج ، جمہوری ادارے مستحکم ہوئے ۔ ہم آئینی اداروں کی حفاظت کے لیے کھڑے ہیں ۔
جسٹس سرفرز ڈوگر کا کہنا تھا کہ جو جنگ ہم نے لڑی ہے وہ ایک دوسرا جذبہ تھا ۔ یہ واحد ملک ہے جو لا الہ کے جذبے سے بنایا گیا۔ ہم اللہ کا شکر کرتے ہیں ۔ ہم اپنی اپنی فیلڈ میں بھرپور کام کریں گے تاکہ اس ملک کا وقار بڑھتا جائے۔ آخر میں چیف جسٹس نے یوم آزادی کی مناسبت سے کیک کاٹا۔
انہوں نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پڑوسی ملک نے ہم پر بری نیت یا میلی آنکھ سے دیکھا تو ہماری افواج پاکستان نے ملک کا بھرپور دفاع کیا، جس سے دشمن کو احساس ہوگیا کہ ہم ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح اپنے وطن کی حفاظت کے لیے سپہ سالاروں کی طرح کھڑے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پرچم کشائی کی اسلام آباد چیف جسٹس
پڑھیں:
جعلی ڈگری کیس، جسٹس جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس زیر سماعت ہے، جس میں انہوں نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے۔
جسٹس طارق جہانگیری نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ سندھ ہائیکورٹ کا 25 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، کیونکہ فیصلہ یکطرفہ طور پر سنایا گیا اور متاثرہ فریق کو سنے بغیر دیا گیا، جو کہ قانون کے منافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جج کی ڈگری جعلی ہو تو وہ کیسے برخاست ہوسکتا ہے؟
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے نہ صرف فریق بننے کی ان کی درخواست خارج کی بلکہ کیس کے قابلِ سماعت ہونے کے بنیادی نکتے کو بھی نظرانداز کیا۔
سپریم کورٹ اب اس درخواست پر مزید کارروائی کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں