بھارت کے سینئر دفاعی تجزیہ کار پراوین ساہنی نے کہا ہے کہ چین پاکستان کو خطے کی سب سے بڑی فوجی طاقت بنانے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کی فوج کو مضبوط بنانے کیلئے اسکی حمایت جاری ہے۔
پراوین ساہنی نے تازہ وی لاگ میں پاکستان کی جانب سے نئی راکٹ فورس کمانڈ کے قیام کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا اس کمانڈ کی تشکیل چین کے پی ایل اے راکٹ فورس سے متاثر ہو کر کی گئی ، جس کا مقصد پاکستان کی فوجی صلاحیتوں کو نئی سطح تک لے جانا ہے۔
پراوین ساہنی نے کہاکہ پاکستان کی ایئر فورس نے “ آپریشن سندور“ کے دوران اپنی صلاحیتوں کو عملی سطح پر استعمال کیا اوراسکے دوران پاکستان نے ”کثیر جہتی آپریشنز“ کا نیا جنگی تصور اپنایا۔
پراوین ساہنی نے کہا کہ پاکستان نے روایتی لڑائی کی بجائے بی وی آر میزائلوں کا استعمال کیا، جس سے پاکستان ایئر فورس نے اپنی جدید فوجی حکمت عملی کو عملی جامہ پہنایا۔
پراوین ساہنی نے اس پر زور دیا کہ پاکستان کی نئی راکٹ فورس کمانڈ کو چین کے BeiDou سیٹلائٹ سسٹم کی مکمل معاونت حاصل ہوگی، جو 24 گھنٹے کی نگرانی فراہم کرتا ہے اور پاکستان کے میزائلوں کو درست طور پر نشانہ بنانے میں مدد دیتا ہے۔ چین کا یہ سسٹم پاکستان کی فوجی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
بھارتی دفاعی ماہر نے بھارت کی دفاعی تحقیق اور ترقی کی تنظیم کی جانب سے ایگنی V نیوکلیئر میزائل کے اضافے پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ جو 5000 کلومیٹر کی رینج کے ساتھ زیرِ زمین بنکروں کو 80 سے 100 میٹر گہرائی تک تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
پاکستان کی نئی راکٹ فورس کمانڈ اس بھارتی اقدام کا جواب ہو سکتی ہے، جس سے پاکستان بھارت کی ایسی کارروائیوں کو روکنے میں کامیاب ہو گا۔
پراوین ساہنی نے کہا چین کا پاکستان کی فوجی طاقت کو بڑھانے میں یہ کردار خطے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی مدد سے پاکستان کی فوجی صلاحیتیں مستحکم ہوں گی، جس سے پاکستان نہ صرف دفاعی بلکہ عسکری لحاظ سے بھی اپنی طاقت کو مزید بڑھا سکے گا۔
بھارتی دفاعی تجزیہ کار نے کہا پاکستان کا نیا راکٹ فورس کمانڈ بھارت کے دفاعی منصوبوں کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
پراوین ساہنی نے کہا کہ پاکستان کی یہ نئی حکمت عملی اور چین کی حمایت اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ پاکستان خطے میں اپنی فوجی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ نہ صرف اپنی سرحدوں کا دفاع کرے، بلکہ عسکری طاقت میں بھی خطے کا ایک اہم کھلاڑی بن سکے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پراوین ساہنی نے کہا راکٹ فورس کمانڈ پاکستان کی فوجی صلاحیتوں کو کہ پاکستان سے پاکستان کہا کہ

پڑھیں:

پاک سعودی دفاعی معاہدہ، اسرائیل کے لیے سخت پیغام ہے، محمد عاطف

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں وائس آف امریکا سے وابستہ سینئر صحافی محمد عاطف نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ جب سے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ہوا ہے تو خطّے اور دنیا کے ممالک کو پتا چل گیا ہے کہ پاکستان اپنے سب سے بڑے عرب اتحادی کی حفاظت کے لیے تیار ہے۔ یہ اسرائیل کے لیے واضح اشارہ ہے کہ اُسے اب خطّے کے اندر اپنی کارروائیاں سوچ سمجھ کر کرنا ہوں گی۔

اسرائیل کے لیے یہ بات پریشان کن ہے کہ پاکستان کی افواج بالکل اُس کے بارڈر کے ساتھ آ کر بیٹھ جائیں گی۔ غزہ امن معاہدے میں پاکستان کی اہمیت اس وجہ سے سامنے آئی کہ پاکستان مسلم دنیا کی سب سے بڑی فوجی طاقت ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان کی اہمیت اس وجہ سے بھی نہیں بنتی کہ وہ معاشی طور پر کمزور ملک ہے یا مشرقِ وسطٰی سے باہر واقع ہے۔ بلکہ فلسطین میں قیامِ امن کے لیے جو بین الاقوامی فورس (آئی ایس ایف) بنانے کی تجویز دی گئی ہے اُس میں پاکستان کا کردار اس لیے اہم ہو سکتا ہے کہ یہاں معیاری اور تربیت یافتہ فوج موجود ہے۔ اس مرحلے پر پاکستان کا کردار سامنے آ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور سعودی عرب: تاریخ کے سائے، مستقبل کی روشنی

غزہ امن معاہدے کو متشکّل ہونا ہی پڑے گا

محمد عاطف نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکا میں صدر ٹرمپ کے ساتھ 8 اسلامی ممالک کی میٹنگ ہوئی تھی اور اس کے بعد صدر ٹرمپ نے اس معاہدے کا اعلان کیا۔ حماس اس معاہدے کو قبول کرے گا یا نہیں، ظاہر ہے قطر اسے قبول کرنے کا مشورہ دے گا۔

دوسری طرف صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس کی اور کہا کہ اس طرح بین الاقوامی اتھارٹی بنے گی جس کا وہ سربراہ ہوں گے۔ اگر ساری شرائط طے ہو جائیں تو کسی بھی فریق کے پاس معاہدہ قبول نہ کرنے کا جواز باقی نہیں رہے گا۔

صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ مغربی کنارے کو اسرائیل کا حصہ نہیں بننے دیں گے۔ جو قوّتیں اس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کریں گی اُنھیں بھی دیکھنا پڑے گا۔

اسرائیلی وزیراعظم اپنے داخلی سیاسی مفادات کے لیے متنازع بیانات دیتے ہیں

غزہ امن معاہدے کے خلاف اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیانات کے حوالے سے محمد عاطف نے کہا کہ وہ جان بوجھ کر یہ بیانات دیتے ہیں۔ جب وہ امریکا آتے ہیں تو صدر ٹرمپ کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہیں، مگر واپس جا کر سیاسی دباؤ کی وجہ سے متنازع بیانات دے دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان دورہِ پاکستان کے دوران کن معاہدوں پر دستخط کریں گے؟

اُن کی حکومت میں قدامت پسند دائیں بازو کی جماعتیں شامل ہیں جو ’گریٹر اسرائیل‘ کی بات کرتی ہیں، اس لیے وہ داخلی سیاسی تقاضوں کے تحت ایسے بیانات سے باز نہیں آتے۔ یہ چیز صدر ٹرمپ کی کریڈیبلٹی کو بھی متاثر کرتی ہے۔

کیا مجوزہ بین الاقوامی نظام ناکام ہو سکتا ہے؟

غزہ امن معاہدے کی گارنٹی کوئی یقینی طور پر نہیں دے سکتا کیونکہ معاہدے میں بھی لکھا گیا ہے کہ جب تک حماس اور دیگر مسلح تنظیمیں ہتھیار پھینک نہیں دیں گی، معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔ دوسری طرف اسرائیلی افواج پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے کہ وہ طیش میں آ کر پرتشدد کارروائیوں میں ملوث نہ ہوں اور معاہدے میں طے شدہ حدود کے اندر رہیں۔

ماضی میں ہم نے دیکھا ہے کہ اسرائیلی دفاعی افواج کو بس ایک موقع چاہیے ہوتا ہے، جس کے بعد وہ کسی معمولی کارروائی کا جواب بہت بڑی کارروائی کے ساتھ دے دیتے ہیں۔ اس معاہدے میں یہ دیکھنا ضروری ہوگا کہ ایسی کارروائیوں پر کس طرح قابو پایا جائے گا۔

کیا غزہ میں تعینات بین الاقوامی فورسز اس حوالے سے ذمہ داری اٹھائیں گی؟ اور یہ بین الاقوامی فورس کن ممالک پر مشتمل ہوگی؟ ان اور دیگر کئی امور کو بتدریج واضح کرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: مسلم سربراہان کے اصرار پر غزہ مسئلے کا حل نکلا، پورے معاملے میں سعودی عرب اور پاکستان کا کردار کلیدی تھا، حافظ طاہر اشرفی

فلسطینی اتھارٹی کو کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت

محمد عاطف نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی پر ماضی میں الزامات رہے ہیں کہ وہ بین الاقوامی فنڈز کو صحیح انداز میں استعمال نہیں کرتی اور گزشتہ 10 سال سے انتخابات بھی نہیں کرائے گئے۔ اس معاہدے کو کامیاب بنانے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کو اپنی کارکردگی بہتر بنانا ہوگی۔

اے پیک اور امریکی سیاست میں یہودی اثر و رسوخ

امریکی سیاست میں اسرائیلی اثر و رسوخ کے بارے میں بات کرتے ہوئے محمد عاطف نے کہا کہ اس کا بڑا سبب ’اے پیک‘ تنظیم کا اثر ہے، جو امریکی صدارتی اور دیگر انتخابات میں فنڈنگ کرتی ہے۔ اے پیک امریکا میں ایک مضبوط لابی ہے۔

نئی منتخب ہونے والی کئی شخصیات اے پیک کی مالی معاونت لیتی ہیں اور بعد از انتخاب انہیں اسرائیل کے ٹور پر لے جایا جاتا ہے۔ اسی لیے پالیسی سطح پر اسرائیل کے خلاف کم آوازیں اٹھتی ہیں۔

مزید پڑھیں: سعودی کابینہ کا اجلاس: فلسطین کے حق میں سفارتکاری اور پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون کی توثیق

امریکی عوام میں تقسیم

فلسطینیوں پر مظالم کے حوالے سے امریکی عوام کے رویّے پر محمد عاطف نے کہا کہ امریکا کی پالیسی عمومی طور پر اسرائیل کی حمایت کرتی ہے۔ طویل عرصے تک امریکیوں نے اسرائیل کو مظلوم قوم کے طور پر دیکھا۔ تاہم اب امریکن عوام میں واضح تقسیم دکھائی دینے لگی ہے۔

خاص طور پر 30 سال سے کم عمر ووٹر سمجھتے ہیں کہ امریکا کو اسرائیل کی غیر مشروط حمایت نہیں کرنی چاہیے، جبکہ 50، 60، 70 سال کے افراد عموماً اسرائیل کے حق میں ہیں کیونکہ وہ اسے خطے کا دفاعی حامی سمجھتے ہیں۔ گزشتہ 2 سال کی جنگ نے امریکی عوام میں حمایت کے حوالے سے نمایاں تقسیم پیدا کر دی ہے۔

کیا امریکی گورنمنٹ شٹ ڈاؤن کے باوجود پالیسی متاثر ہوگی؟

امریکا میں گورنمنٹ شٹ ڈاؤن کے حوالے سے محمد عاطف نے بتایا کہ یہ عمل اس وجہ سے ہوتا ہے کہ بجٹ پاس نہیں ہوتا۔ جب بجٹ پاس نہیں ہوتا تو عارضی یا قلیل المدتی اخراجاتی بل پاس کرکے ضروری خدمات کو جاری رکھا جاتا ہے، اور بعض اوقات وفاقی ملازمین کو وقتی طور پر گھر بھی بھیجا جاتا ہے۔

تاہم اس شٹ ڈاؤن کے دوران دفاع، سفارتکاری اور دیگر بنیادی ادارے عام طور پر کام جاری رکھتے ہیں، اس لیے مجموعی طور پر ملک کو شدید خطرات لاحق نہیں ہوتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا پاک سعودی دفاعی معاہدہ پاکستان سعودی عرب سینئر صحافی محمد عاطف وائس آف امریکا

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کا ٹیلیفونک رابطہ
  • پاکستان نہ تو ابراہیم معاہدے کا حصہ بنے گا اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کرے گا، تجزیہ کار سلمان غنی
  • پاکستان کو خطے میں سرمایہ کاری کا پرکشش مرکز بنایا جائے گا، شہباز شریف
  • پاکستان کو خطے کا پرکشش سرمایہ کاری مرکز بنایا جائے گا، وزیراعظم
  • پاکستان کو خطے کا پرکشش سرمایہ کاری مرکز بنایا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف
  • سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ فوج کے بغیر ناممکن تھا، طلال چوہدری
  • پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدہ کے بعد کئی ملکوں نے شمولیت کااظہار کیا،وہ وقت جلد آئے گا جب پاکستان 57اسلامی ممالک کی قیادت کرے،اسحاق ڈار
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ، اسرائیل کے لیے سخت پیغام ہے، محمد عاطف
  • پاکستان سعودی عرب دفاعی اسٹرٹیجک معاہدہ
  • طاقت کا مرکز عوام نہیں جرنیل ہیں