کشمیر کی تاریخ پر 25 کتابوں کی پابندی، بھارت کی ایک لایعنی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
آزاد کشمیر کی فضاؤں میں کتاب کی خوشبو کو کبھی قید نہیں کیا جا سکا لیکن اس بار خبر کچھ اور ہے۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 25 ایسی کتابوں پر پابندی لگا دی گئی ہے جو تاریخ کی گواہی دیتی ہیں، سوال اٹھاتی ہیں اور حقیقت کی پرتیں کھولتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر آزاد کشمیر میں اظہار تشکر ریلیوں کا انعقاد
حکم براہِ راست بھارتی آئین کے نئے فوجداری قانون Bharatiya Nyaya Sanhita (BNSS) 2023 کے تحت جاری ہوا ہے جس میں کتابوں کو ’علیحدگی پسند بیانیہ‘ قرار دے کر نہ صرف ان کی اشاعت بلکہ ان کی تقسیم اور فروخت کو بھی جرم بنا دیا گیا ہے۔
ان کتابوں میں Arundhati Roy کی Azadi، A.
مزید پڑھیے: آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے 6 سال مکمل، آزاد کشمیر کے شہریوں کے تاثرات
آزاد کشمیر کے شہریوں کا کہنا ہے کہ کتاب پر پابندی سوچ پر پابندی ہوتی ہے جو مستقبل کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ تاریخ کو دفنانے کی کوشش ہے مگر تاریخ مٹی میں بھی سانس لیتی ہے۔ دیکھیے فرحان طارق کی یہ ویڈیو رپورٹ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر بھارت کشمیر پر کتابوں پر پابندی کشمیر پر کتابیں کشمیر کی تاریخ مقبوضہ کشمیرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت کشمیر پر کتابوں پر پابندی کشمیر پر کتابیں کشمیر کی تاریخ
پڑھیں:
آزاد کشمیر: عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیلئے حکومتی مذاکراتی ٹیم مظفر آباد پہنچ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے لیے حکومتی ٹیم مظفر آباد پہنچ گئی۔
وفد میں وزیراعظم آزاد کشمیر، رانا ثنا اللہ، طارق فضل چوہدری، احسن اقبال، سردار یوسف، پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف اور قمر زمان کائرہ شامل ہیں۔ حکام کے مطابق یہ وفد احتجاج کی قیادت کرنے والی عوامی ایکشن کمیٹی سے ملاقات کرے گا اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے پرامن طور پر حل کرنے کی کوشش کرے گا۔
روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات سنے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے عناصر بھی موجود ہیں جو پاکستان کے امن اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بیرون ملک ہونے کے باوجود اس معاملے کا نوٹس لیا۔