امریکی خاتون اول کی جو بائیڈن کے بیٹے پر مقدمہ درج کرنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
امریکی خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ نے سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو 1 ارب ڈالر سے زائد ہرجانے کی دھمکی دے دی۔
ہنٹر بائیڈن نے دعویٰ کیا تھا کہ میلانیا کی اپنے شوہر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات بدنام زمانہ مجرم جیفری ایپسٹین کے ذریعے ہوئی تھی۔ انہوں نے یہ متنازع بیان رواں ماہ فلم ساز اینڈریو کیلاگھن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دیا۔
اس دعوے کے خلاف خاتون اول میدان میں آئیں اور انہوں نے ہنٹر بائیڈن کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی دھمکی دی ہے۔
میلانیا ٹرمپ کے وکلا نے بھی ہنٹر بائیڈن کے اس دعوے کو جھوٹا، توہین آمیز، بدنام کن اور اشتعال انگیز“ قرار دیا ہے۔
خاتونِ اول کے وکلا کی جانب سے ہنٹر بائیڈن کے وکیل کو بھیجے گئے قانونی نوٹس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنا بیان واپس لیں اور معافی مانگیں، ورنہ انہیں 1 ارب ڈالر سے زائد ہرجانے کی قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
قانونی خط میں کہا گیا ہے کہ اس دعوے کی وجہ سے میلانیا ٹرمپ کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
قانونی نوٹس میں ہنٹر بائیڈن پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ وہ دوسروں کے نام پر اپنی شہرت بنانے کی طویل تاریخ رکھتے ہیں، اور یہ دعویٰ صرف توجہ حاصل کرنے کے لیے دہرایا گیا ہے۔
جمعرات کو نشر ہونے والے انٹرویو میں ہنٹر بائیڈن نے اپنے متنازع بیان کا دفاع کرتے ہوئے معافی مانگنے یا پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا جیفری ایپسٹین سے تعلق ماضی میں رہا ہے، تاہم انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 2000 کی دہائی کے اوائل میں ان کا ایپسٹین سے تعلق اس وقت ختم ہو گیا جب ایپسٹین نے ٹرمپ کے فلوریڈا گالف کلب کے سپا سے عملہ چُرایا۔
یہ الزامات مصنف مائیکل وولف کی تحریروں پر مبنی ہیں، جنھیں میلانیا کے وکیل افسانہ قرار دے چکے ہیں۔
استغاثہ کے مطابق 2002 سے 2005 کے درمیان جیفری ایپسٹین نے نیویارک اور فلوریڈا میں اپنے گھروں میں درجنوں کم عمر لڑکیوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے، جنھیں وہ ہر بار سیکڑوں ڈالر نقد ادا کرتے تھے۔
بعد ازاں کچھ متاثرہ لڑکیوں کو نئی لڑکیوں کو لانے کے لیے بھرتی کرتے تھے۔ ان میں سے بعض کی عمریں صرف 14 سال تھیں۔
جولائی 2019 کے اوائل میں نیویارک کی مین ہیٹن عدالت نے ایپسٹین کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں حراست میں رکھنے کا فیصلہ کیا۔
سال 2019 جولائی کے آخر میں ایپسٹین اپنے قید خانے کی کوٹھڑی میں مردہ پائے گئے۔ سرکاری طور پر ان کی موت کو خود کشی قرار دیا گیا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہنٹر بائیڈن بائیڈن کے
پڑھیں:
دھونی کا 100 کروڑ روپے ہرجانہ کیس، 10 سال بعد ٹرائل شروع کرنے کا حکم
مدراس ہائیکورٹ نے سابق بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کے دائر کردہ 100 کروڑ روپے کے ہرجانہ کیس میں ٹرائل شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ یہ مقدمہ گزشتہ 10 سال سے زیر التواء ہے اور اس میں دھونی نے زی میڈیا کارپوریشن، صحافی سدھیر چودھری، ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر جی سمپت کمار اور نیوز نیشن نیٹ ورک کو فریق بنایا ہے۔
مقدمے کا پس منظردھونی نے یہ مقدمہ 2014 میں اس وقت دائر کیا تھا جب ان کا نام انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) اسپاٹ فکسنگ اور بیٹنگ اسکینڈل میں جوڑا گیا تھا۔ دھونی کا موقف ہے کہ ان کا اسکینڈل سے کوئی تعلق نہیں تھا، مگر ملزمان نے جھوٹے الزامات کے ذریعے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، جس کے لیے وہ 100 کروڑ روپے کے ہرجانے کے حقدار ہیں۔
عدالتی کارروائی کی تفصیلاتدی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، دھونی نے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اس سال 20 اکتوبر سے 10 دسمبر کے درمیان گواہی دینے اور جرح کے لیے دستیاب ہوں گے۔ جسٹس سی وی کارتھی کیین نے ایک ایڈوکیٹ کمشنر کو مقرر کیا ہے جو چنئی میں فریقین کی باہمی سہولت کے مطابق کسی جگہ پر دھونی کا بیان ریکارڈ کرے گا۔ عدالت نے وضاحت دی کہ یہ اقدام اس لیے اٹھایا جا رہا ہے تاکہ دھونی کی عدالت میں موجودگی سے ممکنہ رش اور بدنظمی سے بچا جا سکے۔
آئندہ کی پیش رفتاگرچہ مقدمہ ایک دہائی سے زیر سماعت ہے، لیکن عدالت کی جانب سے ٹرائل کے آغاز کا حکم اس معاملے میں بڑی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔ کرکٹ اور قانونی حلقوں میں یہ دیکھنا دلچسپی کا باعث ہوگا کہ آئندہ سماعتوں میں فریقین کے دلائل کس سمت اختیار کرتے ہیں اور دھونی کس حد تک اپنے موقف کو ثابت کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایم ایس دھونی ہتک عزت کیس