جنیوا میں پلاسٹک آلودگی کے خاتمے پر یو این مذاکرات بے نتیجہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 اگست 2025ء) پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ کرنے کے معاہدے پر اتفاق رائے کے لیے جنیوا میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والی بات چیت نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکی جبکہ رکن ممالک نے اس مقصد کے لیے مستقبل میں دوبارہ جمع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یونیپ) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے کہا ہے کہ جغرافیائی سیاسی پیچیدگیوں، معاشی مسائل اور کثیرالفریقی تناؤ کے تناظر میں 10 یوم تک کڑی گفت و شنید بدقسمتی سے معاہدے پر منتج نہیں ہو سکی۔
تاہم، یہ بات خوش آئند ہے کہ تمام تر پیچیدہ صورتحال کے باوجود رکن ممالک اس مسئلے کی اہمیت کو سمجھتے اور معاہدے کے لیے بات چیت جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ Tweet URLاس معاملے پر بین الحکومتی مذاکراتی کمیٹی (آئی این سی) کا اجلاس ختم ہونے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ رکن ممالک نے واضح طور پر اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی کے حوالے سے اپنے نمایاں اختلافات کے باوجود وہ معاہدے پر پہنچنے کے لیے مذاکرات کرتے رہیں گے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اگرچہ معاہدے پر اتفاق رائے نہیں ہوا لیکن یونیپ پلاسٹک کی آلودگی کے خلاف اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ آلودگی زیرزمین پانی، مٹی، دریاوں، سمندروں حتیٰ کہ انسانی جسم میں بھی سرایت کر گئی ہے۔
عالمگیر نقطہ نظرانگر اینڈرسن نے کہا کہ لوگ معاہدہ چاہتے ہیں جس تک پہنچنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی موجودہ رفتار قائم رکھنے کے لیے کڑی محنت درکار ہو گی۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ہونے والے اس اجلاس میں 2,600 مندوبین نے شرکت کی۔ اس میں رکن ممالک کے مجموعی نمائندوں کی تعداد 1,400 تھی جبکہ 400 اداروں کی جانب سے 1,000 مشاہدہ کار بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر 183 ممالک نے معاہدے کی اہمیت کی توثیق کی۔
سول سوسائٹی کی شرکتاجلاس میں سول سوسائٹی بشمول قدیمی مقامی لوگوں، کوڑا کرکٹ اکٹھا کرنے والوں، فنکاروں، نوجوانوں اور سائنس دانوں کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی۔
انہوں نے احتجاج، فن پاروں کی نمائش، صحافیوں کے ساتھ بات چیت اور دیگر تقریبات کے ذریعے اپنی آرا کا اظہار کیا۔اس اجلاس کا مقصد قانونی طور پر پابند ایسے معاہدے پر اتفاق رائے پیدا کرنا تھا جس کے ذریعے پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ کیا جا سکے۔ اس میں معاہدے سے متعلق اہم مسائل پر چار رابطہ گروپ بھی بنائے گئے جو پلاسٹک کے ڈیزائن، اس میں استعمال ہونے والے نقصان دہ کیمیائی معاہدوں، پلاسٹک کی پیداواری حد، مالیاتی وسائل کی فراہمی اور معاہدے کی تعمیل سے متعلق مسائل پر کام کریں گے۔
احساس، امید اور ذمہ داری'آئی این سی' کے چیئرمین لوئز ویاس ویڈیویسو نے کہا ہے کہ معاہدہ طے نہ پانا افسوسناک اور پریشان کن ہو سکتا ہے لیکن اس میں مایوسی کی کوئی بات نہیں کیونکہ اس سے سبھی کو نئی توانائی ملے گی، نئے عزائم سامنے آئیں گے اور رکن ممالک کو اپنے ارادے یکجا کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ دن جلد آئے گا جب عالمی برادری یکجا عزم کے ساتھ ایک ساتھ کھڑی ہو کر ماحول اور لوگوں کی صحت کو تحفظ فراہم کرے گی۔
'آئی این سی' نے اپنے کام کا آغاز مارچ 2022 میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی میں قرارداد 5.
کمیٹی کی ایگزیکٹو سیکرٹری جیوتی ماتھور فلپ نے کہا ہے کہ اجلاس کے اختتام پر سبھی کو آئندہ مسائل کا اندازہ ہے اور سبھی ان پر قابو پانے کے لیے مشترکہ عزم رکھتے ہیں۔ اب مزید پیش رفت کو ذمہ داری بنانا ہو گا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ معاہدے پر رکن ممالک انہوں نے کے لیے نے کہا
پڑھیں:
ایران کو صرف باوقار اور باہمی مفاد پر مبنی مذاکرات ہی قبول ہیں، عباس عراقچی
اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کو ہرگز ڈکٹیشن قبول نہیں، ہمارا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے، ہماری تمام تنصیبات آئی اے ای اے کی نگرانی میں ہیں، فی الحال کسی بھی مقام پر یورینیم کی افزودگی نہیں ہو رہی۔ اسلام ٹائمز اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کیلئے صرف باوقار اور باہمی مفاد پر مبنی مذاکرات ہی قابل قبول ہیں۔ اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا برابری اور منصفانہ مذاکرات کیلئے تیار نہیں، امریکی صرف اپنی شرائط مسلط کرنا چاہتے ہیں، ایسے مذاکرات بے معنی ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کو ہرگز ڈکٹیشن قبول نہیں، ہمارا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے، ہماری تمام تنصیبات آئی اے ای اے کی نگرانی میں ہیں، فی الحال کسی بھی مقام پر یورینیم کی افزودگی نہیں ہو رہی۔