امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے الاسکا کے جوائنٹ بیس ایلمینڈورف-رچرڈسن (JBER) میں ایک اہم ملاقات کی، جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

ذرائع کے مطابق دونوں صدور کی ملاقات تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی۔ اس موقع پر امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی شریک تھے۔

خبرایجنسی کے مطابق ملاقات میں یوکرین میں جاری جنگ اور ممکنہ جنگ بندی پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ وہ جنگ بندی کے خواہاں ہیں، تاہم اس حوالے سے مزید پیش رفت کے لیے ایک اور ملاقات کی ضرورت ہے۔

دونوں رہنماؤں نے پریس کانفرنس کے دوران اس بات پر زور دیا کہ بات چیت کے تسلسل سے خطے میں امن قائم کرنے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

اس موقع پر روسی صدر پیوٹن نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کو  تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ سے بات چیت تعمیری ماحول میں ہوئی۔ اس موقع پر صدر پیوٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ماسکو میں ملاقات کی دعوت بھی دی۔

صدر پیوٹن نے مذاکرات کے لیے  الاسکا دعوت دینے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ  روس اور امریکا کی مشترکہ تاریخ کا اہم حصہ الاسکا سے جڑا ہے۔

روسی صدر نے کہا کہ  صدر ٹرمپ نے پڑوسیوں کی طرح اچھا رویہ اپنایا،  بہت تعمیری ملاقات رہی اور کئی باتوں پر اتفاق بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم خلوص کے ساتھ جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔

امریکی صدر نے  گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے یوکرینی صدر زیلنسکی کو ٹیلی فون کروں گا، بہت سے معاملات پر پیشرفت کی ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ آپ سے جلد بات کروں گا اور ملاقات ہوگی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ پیوٹن نے کہا کہ

پڑھیں:

یوکرین جنگ بندی معاہدہ سہ فریقی سربراہی اجلاس میں طے پائے گا، ٹرمپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اگست 2025ء) روسی اور امریکی صدور کی یہ ملاقات الاسکا میں سرد جنگ کے دور کے ایک فضائی اڈے پر ہو رہی ہے۔ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد ان کی ولادیمیر پوٹن کے ساتھ یہ ان کی پہلی آمنے سامنے ملاقات ہے۔ یہ اس وقت ہو رہی ہے جب یوکرین اور یورپ میں یہ خدشات پائے جا رہے ہیں کہ ٹرمپ کہیں کییف کو قربان نہ کر دیں۔

ٹرمپ، جنہوں نے ایک بار کہا تھا کہ وہ روس کی یوکرین پر جنگ کو 24 گھنٹے میں ختم کر سکتے ہیں، نے جمعرات کو کہا کہ ساڑھے تین سال سے جاری یہ تنازعہ ان کے خیال سے کہیں زیادہ مشکل نکلا۔

انہوں نے کہا کہ اگر پوٹن کے ساتھ ان کی بات چیت کامیاب رہی تو یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی، جو جمعہ کی ملاقات میں مدعو نہیں ہیں، کے ساتھ آئندہ سہ فریقی سربراہی اجلاس کا انعقاد پوٹن سے ملاقات سے بھی زیادہ اہم ہو گا۔

(جاری ہے)

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین پر کسی معاہدے کے لیے تیار ہوں گے۔ کریملن نے خبردار کیا ہے کہ الاسکا سربراہی اجلاس سے کسی بڑے نتیجے کی توقع نہ رکھی جائے۔

دوسری ملاقات زیادہ اہم ہوگی، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ ختم کرنے سے متعلق کوئی بھی معاہدہ ان کی پوٹن سے الاسکا میں ملاقات کے بعد ہی طے ہو سکے گا۔

سربراہی اجلاس سے ایک دن قبل، فاکس نیوز ریڈیو کو دیے گئے انٹرویو میں، امریکی صدر نے کہا کہ دوسری ملاقات میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی بھی شریک ہوں گے۔

ٹرمپ نے کہا، ’’دوسری ملاقات بہت ہی اہم ہونے والی ہے کیونکہ اسی میں معاہدہ طے ہو گا۔‘‘

یورپی رہنما پوٹن کے ساتھ دوسری ملاقات میں شریک ہو سکتے ہیں، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ یورپی رہنماؤں کو ممکنہ دوسری ملاقات میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ مدعو کیا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کہا، ’’ہم پوٹن، زیلنسکی اور اپنے ساتھ ایک ملاقات کریں گے، اور شاید کچھ یورپی رہنماؤں کو بھی ساتھ لائیں یا شاید نہ لائیں۔‘‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پوٹن کو نایاب معدنیات تک رسائی یا یورپ میں نیٹو افواج کی تعداد میں کمی جیسی رعایتیں دے سکتے ہیں تو ٹرمپ کے پاس اس کا کوئی خاص جواب نہیں تھا۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی پوٹن سے الاسکا میں ملاقات کا اصل مقصد دوسری سربراہی ملاقات کے لیے زمین ہموار کرنا ہے۔

کریملن نے بھی توقعات کو محدود رکھتے ہوئے کسی واضح نتیجے کے بارے میں پیشگوئی سے گریز کیا ہے۔

پوٹن۔ٹرمپ سربراہی اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ کی توقع نہ رکھیں، کریملن

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعرات کو کہا کہ سابقہ خبروں کے برعکس، روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والے سربراہی اجلاس کے بعد کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے کا منصوبہ نہیں ہے۔

پیسکوف نے روسی خبر رساں ایجنسی انٹرفیکس کو بتایا،’’نہیں، کسی چیز کی توقع نہ رکھیں، کچھ بھی تیار نہیں کیا گیا، اور یہ امکان نہیں ہے کہ کوئی دستاویز جاری ہو۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کا منصوبہ ہے، اور پوٹن اس ملاقات میں طے پانے والے کسی بھی معاہدے یا انتظامات کی وضاحت خود کریں گے۔

پیسکوف نے کہا کہ الاسکا اجلاس بہت کم نوٹس پر طے کیا گیا تھا۔

انہوں نے اس کے نتائج کے بارے میں پہلے سے پیشگوئی کرنے سے خبردار کیا۔

بعد میں روسی سرکاری ٹی وی پر بات کرتے ہوئے، پیسکوف نے ٹرمپ کو مشکل معاملات کے لیے ’’انتہائی غیر روایتی انداز‘‘ رکھنے والا شخص قرار دیا، جو ان کے مطابق ماسکو اور ذاتی طور پر پوٹن کے لیے انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے نقطۂ نظر کو ’’اگلے مراحل‘‘ میں مدنظر رکھا جانا چاہیے۔

پوٹن کے پاس جنگ بندی پر متفق ہونے کا 'موقع‘ ہے، جرمن چانسلر

فریڈرش میرس نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے پاس یوکرین میں جنگ ختم کرنے کا ’’موقع‘‘ ہے جب وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے الاسکا میں ملاقات کر رہے ہیں۔

تاہم، انہوں نے کہا کہ امن معاہدہ یوکرینی شمولیت کے ساتھ ہی طے پانا چاہیے۔

میرس نے سوشل میڈیا پر کہا، ’’ہدف ایک ایسا سربراہی اجلاس ہونا چاہیے جس میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی بھی شریک ہوں اور جہاں ’جنگ بندی پر اتفاق‘ کیا جائے۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ ’’اب امن کی طرف ایک بڑا قدم اٹھا سکتے ہیں‘‘ جبکہ ماسکو کی یوکرین پر حملے کو تین سال سے زیادہ ہو چکے ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات، یوکرین جنگ ختم کرنے اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کی اہم ملاقات، روس-یوکرین جنگ بندی پر بات چیت متوقع
  • امریکی صدر کا روس اور یوکرین کوپاک بھارت جنگ بندی سے سبق سیکھنے کا مشورہ
  • یوکرین جنگ بندی معاہدہ سہ فریقی سربراہی اجلاس میں طے پائے گا، ٹرمپ
  • ٹرمپ کا روس اور یوکرین کو پاک بھارت جنگ بندی سے سبق سیکھنے کا مشورہ 
  • یوکرین ڈیل سے پیچھے ہٹنے پر ٹرمپ کی روس کو سنگین نتائج کی دھمکی
  • یوکرین کو زمین سے متعلق کسی بھی امن معاہدے میں شامل ہونا چاہیے،صدرٹرمپ
  • الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کی تاریخی ملاقات، یوکرین جنگ بندی پر امکانات اور اختلافات زیر بحث
  • پیوٹن کی پہلی مرتبہ الاسکا آمد، جنگ بندی پر مذاکرات کا امکان