عالمی منظر نامے پر بھارت کی ایک اور سبکی، پاکستان کی ایک اور سفارتی کامیابی ہوئی ہے۔

جنیوا میں پلاسٹک آلودگی پر اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس، چھیالیس ملکوں نے وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی مصدق ملک کو اگلے اجلاس کی صدارت سونپ دی۔

بھارتی وفد جل کر سیشن سے واک آؤٹ کرگیا، کسی رکن ملک نے بھارتی واک آؤٹ کی پرواہ نہیں کی۔

خطاب میں وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ ترقی یافتہ دنیا کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ ترقی پذیر ممالک بے آواز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک واضح اور جامع نکتہ نظر اپنانا چاہیے، جس میں جنگلات کی کٹائی کے معاملے کو بھی شامل کیا جائے۔

ہم خیال ممالک نے پاکستان کے مضبوط موقف کو بے حد سراہا۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

افغان وزیر خارجہ امیر متقی کا اگلے ہفتے دورہ ِبھارت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی 9 اکتوبر کو بھارت کا دورہ کریں گے۔ یہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کابل سے نئی دہلی کا پہلا اعلیٰ سطحی دورہ ہو گا، جو بھارت اور طالبان کے درمیان تعلقات کے نئے مرحلے کو ظاہر کرتا ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تصدیق کی ہے کہ متقی کو بین الاقوامی سفری پابندیوں سے عارضی استثنادیا گیا ہے جس کے تحت وہ 9 سے 16 اکتوبر کے درمیان نئی دہلی کا دورہ کر سکیں گے۔

 یہ استثنا اس دورے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جسے طالبان انتظامیہ اور خطے کی دیگر طاقتیں دونوں ہی اہم سمجھتی ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سفارتی حلقے کئی مہینوں سے اس لمحے کی تیاری کر رہے تھے۔جنوری سے ہی بھارتی حکام بشمول خارجہ سیکرٹری وکرم مِسری اور سینئر آئی ایف ایس افسر جے پی سنگھ نے امیر خان متقی اور دیگر طالبان رہنماو ¿ں کے ساتھ کئی مذاکرات کیے، جو اکثر دبئی جیسے غیر جانبدار مقامات پر ہوئے۔ دبئی میں وکرم مِسری اور افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کے درمیان ملاقات میں افغانستان کے لیے بھارت کی جاری انسانی ہمدردی، خاص طور پر صحت کے شعبے اور پناہ گزینوں کی بحالی پر مبنی امداد پر بات ہوئی۔

اصل موڑ 15 مئی کو، بھارت کے پاکستان کے خلاف آپریشن سیندور کے فوراً بعد آیا، جب بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے امیر خان متقی سے فون پر بات کی۔ یہ 2021 کے بعد پہلی وزارتی سطح کی بات چیت تھی۔ اس موقع پر جے شنکر نے پہلگام دہشت گرد حملے کی طالبان کی مذمت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور افغان عوام کے ساتھ بھارت کی ”روایتی دوستی“ کو دہرایا۔اس سے قبل اپریل میں طالبان نے کابل میں بھارتی حکام کے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاس میں پہلگام حملے کی مذمت کی تھی، جہاں بھارت نے اس حملے کی تفصیلات شیئر کیں۔ بھارت کے بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک اہم اشارہ تھا کہ بھارت اور افغانستان دہشت گردی کے معاملے پر ایک ہی صفحے پر ہیں۔اس کے بعد بھارت نے افغانستان کو براہِ راست انسانی امداد میں اضافہ کیا، جس میں غذائی اجناس، ادویات اور ترقیاتی تعاون شامل ہے۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد:وزیراعظم شہبازشریف ملکی معیشت کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
  • وائس چیئرمین نیوکراچی ٹاؤن شعیب بن ظہیر منتخب کونسل کے 13 ویں باضابطہ (عام) اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں
  • افغان وزیر خارجہ امیر متقی کا اگلے ہفتے دورہ ِبھارت
  • وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت انسداد پولیو کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس
  • نواز لیگ سے لفظی جنگ،پیپلز پارٹی کاپنجاب اسمبلی اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ
  • بلوچستان کی ترقی روکنے کی سازشیں
  • قومی اسمبلی اجلاس؛ نیشنل پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا بائیکاٹ
  • وفاقی وزیر اوورسیز چوہدری سالک حسین کا تمام ممالک سے اسرائیل کے بائیکاٹ کا مطالبہ
  • وفاقی وزیر اوور سیز چوہدری سالک حسین کا تمام ممالک سے اسرائیل کے بائیکاٹ کا مطالبہ
  • چیئرمین لیاقت آباد ٹاؤن فراز حسیب کی زیر صدارت کونسل کا اجلاس