سپریم جوڈیشل کونسل نے چیف الیکشن کمشنر اور 2 ارکان کیخلاف شکایات خارج کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم جوڈیشل کونسل نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا اور دیگر 2 ممبران نثار احمد اور شاہ محمد کے خلاف شکایات خارج کر دیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم فیصلہ پبلک کردیا گیا، چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجا، رکن الیکشن کمیشن نثار احمد اور رکن الیکشن کمیشن شاہ محمد کے خلاف 3 الگ الگ شکایات خارج کی گئی ہیں۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے 8 نومبر اور 13 دسمبر 2024 کو اجلاس ہوئے تھے، اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف شکایت کا جائزہ لیا گیا تھا۔
اعلامیہ کے مطابق الیکشن کمیشن کے 2 اراکین نثار احمد اور شاہ محمد کے خلاف شکایات کا جائزہ بھی لیا گیا تھا، 3 الگ الگ شکایات کو خارج کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 8 نومبر 2024 کو سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف دائر 10 شکایات ٹھوس ثبوت پیش نہ کیے جانے کی بنیاد پر خارج کر دی تھیں جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کے ایگزیکٹیو کی جانب سے عدلیہ کے معاملات میں مداخلت کے حوالے سے خط پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہوا تھا۔
اجلاس میں سینئر ترین جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد ہاشم کاکڑ نے شرکت کی تھی۔
اعلامیے کے مطابق دوران اجلاس کونسل نے ایجنڈے میں شامل مختلف آئٹمز پر غور کیا گیا، کونسل نے رولز مرتب کرنے اور اس کے سیکرٹریٹ کے قیام کے معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا تھا۔
اسی طرح 13 دسمبر 2024 کو سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کوڈ آف کنڈکٹ اور سپریم جوڈیشل کونسل انکوائری پروسیجر میں ترامیم کے لیے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی تھی۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ نے شرکت کی تھی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس کے دوران آرٹیکل 209 (8) کے تحت ججز کوڈ آف کنڈکٹ میں ترامیم زیر بحث لائی گئیں، سپریم جوڈیشل کونسل پروسیجر آف انکوائری 2005 میں ترامیم پر بات چیت ہوئی تھی۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کوڈ آف کنڈکٹ اور انکوائری پروسیجر میں ترامیم کی سفارش کے لیے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
اجلاس کے دوران آرٹیکل 209 کے تحت ججز کے خلاف 35 شکایات کا جائزہ لیا گیا، 30 شکایات کو نمٹا دیا گیا جبکہ 5 شکایات پر تبصرے طلب کیے گئے تھے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سپریم جوڈیشل کونسل نے چیف الیکشن کمشنر ہائی کورٹ جسٹس چیف جسٹس کے مطابق گیا تھا کے خلاف
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ آج، پیپلزپارٹی کا 38 ارکان کی حمایت کا دعویٰ
آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری آج ہو گی۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کا اجلاس آج سہ پہر 3 بجے منعقد ہو گا، مظفرآباد اجلاس سپیکر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے آئین کے آرٹیکل 27 کے تحت طلب کیا ہے۔
تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے سادہ اکثریت27 ووٹ درکار ہیں، کامیابی کی صورت میں وزیراعظم انوار الحق اپنے منصب سے فارغ ہو جائیں گے، موجودہ وزیراعظم چوہدری انوار الحق اپریل 2023 میں 48 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔
پیپلز پارٹی، ن لیگ کے ارکان اسمبلی مظفرآباد پہنچنا شروع ہوگئے، پی ٹی آئی فارورڈ بلاک اور دیگر ارکان بھی مظفرآباد پہنچ رہے ہیں، پیپلز پارٹی کا دعویٰ حمایت 36 سے بڑھ کر 38 ہو گئی۔
فارورڈ بلاک کے مزید 2 ارکان تحریک عدم اعتماد میں شامل ہیں، تحریک عدم اعتماد پر شاہ غلام قادر اور راجہ فاروق حیدر کے دستخط موجود ہیں۔ مسلم لیگ نون کا قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ برقرار ہے۔
شہر میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں، آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کی حلف برداری کل بروز منگل متوقع ہے، حلف برداری میں پیپلز پارٹی پاکستان کی مرکزی قیادت کی شرکت کا امکان ہے۔
تحریک کامیاب ہوئی تو فیصل ممتاز راٹھور آزاد کشمیر کے سولہویں وزیراعظم ہوں گے ، فیصل ممتاز راٹھور موجودہ اسمبلی کے چوتھے وزیراعظم ہوں گے، وزیراعظم انوار الحق نے مستعفی ہونے کی بجائے تحریک کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نئی حکومت کو دو بڑے سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے، ایکشن کمیٹی کے معاہدوں پر عملدرآمد نئی حکومت کے لیے بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے ، مسلم لیگ نون کے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے پر عملدرآمد بھی نئی حکومت کے لیے کڑا امتحان ہے۔
کابینہ کو 20 وزراء تک محدود رکھنا بھی نئی حکومت کے لیے آزمائش ہوگی جب کہ آج کی رائے شماری آزاد کشمیر کی سیاست کا نیا رخ متعین کرے گی۔