خلیج تعاون کونسل کی نیتن یاہو کے گریٹر اسرائیل بیانات کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
خلیج تعاون کونسل نے غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، انسانی امداد کی مسلسل رسائی، اسرائیلی محاصرہ ختم کرنے اور غزہ کی تمام گزرگاہیں کھولنے کا مطالبہ کیا۔ کونسل نے کہا کہ فلسطینی عوام کے جبری انخلا کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خلیج تعاون کونسل (GCC) نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے " گریٹر اسرائیل " سے متعلق بیانات کو شدید الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عرب دنیا کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ قراردیا ہے۔ کونسل نے اسرائیلی انتہا پسند وزیر سموٹریچ کی جانب سے نئی غیرقانونی بستیوں کے منصوبے اور فلسطینی ریاست کے قیام کے انکارکی بھی مذمت کی۔ خلیجی وزرائے خارجہ نے واضح کیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کوئی خودمختاری حاصل نہیں ہے، اور اس کی جانب سے الحاق کی کوششیں بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
خلیج تعاون کونسل نے غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، انسانی امداد کی مسلسل رسائی، اسرائیلی محاصرہ ختم کرنے اور غزہ کی تمام گزرگاہیں کھولنے کا مطالبہ کیا۔ کونسل نے کہا کہ فلسطینی عوام کے جبری انخلا کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے اور اسرائیلی حکومت کی حالیہ پالیسیوں سے خطے میں قیام امن کے امکانات کو شدید دھچکا پہنچا ہے اور یہ اقدامات کشیدگی میں مزید اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خلیج تعاون کونسل کونسل نے
پڑھیں:
عرب ممالک بھی ''فلسطینی ریاست کا قیام'' نہیں چاہتے، نیا اسرائیلی دعوی
قابض اسرائیلی رژیم کے وزیر توانائی نے دعوی کیا ہے کہ بیشتر عرب ممالک بھی ''آزاد فلسطینی ریاست کے قیام'' کے خلاف اور ہم سے ''حماس کے خاتمے کا مطالبہ'' کرتے ہیں اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی رژیم کے غاصب وزیر توانائی و انفراسٹرکچر ایلی کوہن نے صہیونی حکام کے فلسطین مخالف موقف پر روشنی ڈالتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام "اب'' یا ''مستقبل میں''، کبھی وقوع پذیر نہ ہو گا۔ غزہ سے متعلق امریکی قرارداد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ سے قبل، اسرائیلی چینل 14 کو دیئے گئے انٹرویو میں ایلی کوہن نے "فلسطینی ریاست کے قیام کے راستے کو وسیع تر اصلاحات سے مشروط بنانے'' کے حوالے سے کہا کہ ہماری رائے میں یہ مسئلہ بالکل واضح ہے، فلسطینی ریاست کبھی تشکیل نہ پائے گی، بات ختم!
غاصب صیونی وزیر توانائی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امن معاہدے تک پہنچنے کے لئے اس طرح کی کوئی قرارداد جاری نہیں کی جانی چاہیئے تاہم اگر وہ مجھ سے پوچھیں کہ کیا فلسطینی ریاست کے قیام کے بدلے ابراہیمی معاہدے کو بڑھایا جانا چاہیئے، تو میرا جواب ہو گا کہ ''یقیناً نہیں!‘‘ ایلی کوہن نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کا سخت مخالف ہے.. یہ سرزمین ہماری ہے جبکہ غزہ سے انخلاء کے بعد ممکنہ طور پر سامنے آنے والے سکیورٹی خطرات کو ''تجربے'' نے ثابت کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر توانائی نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ زیادہ تر ''اعتدال پسند عرب ممالک'' کہ جو بظاہر کھلے عام ''آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت'' پر بات کرتے نظر آتے ہیں، درحقیقت ایسا چاہتے ہی نہیں اور ہم سے حماس کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں!!