Islam Times:
2025-11-19@03:31:52 GMT

زائرین پر پابندی ۔۔۔ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT

زائرین پر پابندی ۔۔۔ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

اسلام ٹائمز: زائرین پر پابندی سے دہشت گردوں کے مقابلے میں ریاست کی رِٹ مزید کمزور ہوئی ہے۔ اگر ریاست اپنے تافتان و ریمدان کے راستے کو زائرین کیلئے محفوظ اور فعال بنانے میں کامیاب ہوجاتی ہے، تو اس سے نہ صرف ہماری سیکیورٹی فورسز مضبوط ہونگی بلکہ ان مناطق میں حکومتی رِٹ بھی عملاً دکھائی دے گی۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ تافتان و ریمدان بارڈرز کو بند کرنے کے بجائے ملک کو درپیش اسٹرٹیجک چیلنجز کا شفافیّت کے ساتھ مؤثر مقابلہ کیا جائے۔ اگر اسٹرٹیجک چیلنجز کو حل کرنے میں شفافیّت نہ ہو تو پھر ہر اینٹ کے نیچے میر جعفر اور ہر پتھر کے نیچے میر صادق چھپا ہوا ہوتا ہے اور ایسے میں وطن کا تحفظ ایک سراب بن کر رہ جاتا ہے۔ تحریر: ڈاکٹر نذر حافی

ہم نے کئی سال پہلے زائرین کے مسائل کو سنجیدگی سے اٹھانا شروع کیا تھا۔ ہمارے نزدیک تافتان روٹ پر زائرین کے ساتھ ہونے والا ناروا سلوک نہ صرف پاکستانی تہذیب و ثقافت کی تضحیک تھا بلکہ یہ آئین کے بھی خلاف تھا۔ ہم نے اس سلسلے میں متعدد تحریری درخواستیں لکھیں، آن لائن سیشنز منعقد کیے، اور حکومتی اداروں تک اپنی تجاویز پہنچائیں۔ ہمارے تمام تر کوششوں کے باوجود، ہماری آواز  بدقسمتی سے نقارخانے میں طوطی کی آواز بن کر رہ گئی۔ جب ہم اپنی آواز بلند کر رہے تھے تو بعض احباب ہمیں خاموش کرانے کے لئے ریمدان بارڈر کی "خوشخبری" سنایا کرتے تھے، گویا تافتان کو چھوڑ کر ریمدان سے سفر کرنا اُن کے نزدیک یہ ایک بڑی کامیابی تھی۔ سچ کہتے ہیں کہ جو لوگ اپنے سماج کیلئے زبان نہیں ہِلا سکتے وہ اپنے سماج کے مسائل بھی حل نہیں کر سکتے۔

زائرین کے مسئلے پر کئی اہم شخصیات کی زبان پر تالے پڑے رہے۔ اسے مصلحت پسندی، غفلت، چاپلوسی، خوشامد یا سادہ دلی، جو بھی کہہ لیں یہ اس کا نتیجہ ہے کہ آج زائرین کیلئے پاکستان کے دونوں بارڈر بند کر دیے گئے ہیں۔ کبھی کبھار جب کسی کے ساتھ بہت زیادہ ہتک آمیز سلوک ہوتا تھا تو اُس کے شور ڈالنے سے کچھ دن سوشل میڈیا پر کوئی احتجاجی پوسٹ چلتی تھی، کبھی کبھار کوئی بول پڑتا تھا اور بس۔ اس مسئلے کے حل کو قومی سطح پر کسی  ایجنڈے میں شامل ہی نہیں کیا گیا۔ خیر اب مسئلہ اگر  دہشت گردی کا ہے تو صرف زائرین پر ہی پابندی کیوں؟ اور مسئلہ اگر حکومتی رٹ کا ہے تو وہ تو زائرین پر پابندی کے باوجود کیوں قائم نہیں ہو رہی؟

13 اور 14 اگست 2025ء کی درمیانی شب خیبر پختونخواہ میں پولیس اسٹیشنوں اور چیک پوسٹوں پر ہونے والے حملوں نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کر دیا کہ ریاستی اداروں کی جغرافیائی اور عسکری پوزیشنیں دہشت گردوں کے مقابلے میں انتہائی کمزور ہیں۔ ان حملوں کی نوعیت اور وقت نے واضح کیا کہ دہشت گرد گروہ نہ صرف اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ ریاستی طاقت کو چیلنج کرتے ہوئے مقامی سطح پر اپنی حکمت عملیوں کو کامیاب بنا رہے ہیں۔

بلوچستان میں صورتحال اس سے بھی زیادہ پیچیدہ ہے۔ یہاں کی جغرافیائی ساخت اور قبائلی نظام نے حکومتی رٹ کو مزید کمزور کیا ہے، اور مقامی سطح پر حکومت کی موجودگی تقریباً مفقود ہو چکی ہے۔ دہشت گرد گروہ اور شدت پسند عناصر صوبے کے مختلف حصوں میں اپنی مرضی کی حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں، جس کا اثر پورے ملک کی سیکیورٹی پر پڑ رہا ہے۔ بلوچستان کے علاقے اور خیبر پختونخواہ کے سرحدی علاقے، جہاں ماضی میں ہمارے  ریاستی اداروں نے اپنے "مجاہد بھائیوں" کی جتھہ سازی کے مراکز بنائے تھے، وہی مراکز اب ملک و قوم کے خلاف کارروائیاں کرنے کے ٹھکانے بن چکے ہیں۔

دہشت گردوں نے یومِ آزادی جیسے اہم دن کو اپنی کارروائیوں کے لیے چنا تاکہ وہ نہ صرف عوامی سطح پر خوف و ہراس پیدا کریں بلکہ ریاستی رٹ کو چیلنج بھی کریں۔ ان حملوں کا مقصد حکومت کی ناقص منصوبہ بندی کو اجاگر کرنا اور متعلقہ اداروں کی پروفیشنل تربیّت کو بے نقاب کرنا تھا۔ حملوں کے وقت اور دائرہ کار سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد گروہ ہماری حکومتی فورسز کے مقابلے میں ایک بہترین و منظم حکمت عملی کے تحت کارروائیاں کر رہے ہیں۔

دہشت گردوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی ایک اور اہم علامت یہ ہے کہ دونوں صوبوں میں سیکیورٹی فورسز کی استعداد کار میں کمی واقع ہو چکی ہے۔ پشاور، لوئر دیر، دیر بالا اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز پر حملے اس بات کا اشارہ ہیں کہ ریاستی ادارے اپنے آپریشنز کو مؤثر طریقے سے نہ تو منظم کر پا رہے ہیں اور نہ ہی مقامی سطح پر عوامی حمایت حاصل کر پا رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں دہشت گرد گروہ اپنی مرضی کے مطابق کارروائیاں کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں، اور ریاست کی عملداری مزید دھندلی پڑتی جا رہی ہے۔

دوسری جانب، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں حکومتی رٹ کے خاتمے کا اثر صرف سیکیورٹی فورسز اور عوامی اعتماد تک محدود نہیں رہا۔ اس کا نفسیاتی اثر بھی محسوس کیا جا رہا ہے۔ جب عوام یہ دیکھتے ہیں کہ حکومت اپنے ہی علاقوں میں اپنی عملداری کو قائم نہیں رکھ پا رہی، تو ان میں حکومتی اداروں کے خلاف شک و شبہات بڑھتے ہیں اور وہ شدت پسند گروپوں کی حمایت کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ یہ نفسیاتی جنگ صرف فورسز کے لیے نہیں بلکہ پورے معاشرتی ڈھانچے کے لیے ایک خطرہ ہے۔

اس صورتحال میں حکومت کے لیے ایک ٹھوس اسٹرٹیجک پلاننگ کی ضرورت یہ ہے۔ ایک ایسی پلاننگ جس کے تحت حکومتی اداروں اور عوام کے درمیان تعلقات مضبوط  اور سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز مؤثر ہوں۔ اس کے لیے حکومت کو سیکیورٹی اداروں اور عوام کے درمیان دوستی کے رشتے کو فروغ دینے کے لیے پروفیشنل ٹریننگ  پروگرامز شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے تربیتی پروگرامز جو عوام کو سیکیورٹی فورسز کے کام کاج، ان کے مقاصد اور حکومتی اقدامات کے بارے میں آگاہ کریں تاکہ عوام میں سیکورٹی عملے کے بارے میں ایک مثبت اور تعمیری جذبہ پیدا ہو۔ اسی طرح سیکیورٹی فورسز کو بھی عام  آبادی کے ساتھ مؤثر روابط کے طریقے سکھانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ عوام میں موجود بدگمانیوں اور بے اعتمادی کو دور کر سکیں۔

ہمیں امید ہے کہ عوام کو سرکاری اداروں سے قریب کرنے سے عوامی حلقوں میں شکوک و شبہات کو کم کرنے اور دہشت گردوں کے بیانیے کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔ اس سلسلے میں تمام سرکاری اداروں کے بارے میں عوام سے فیڈبیک حاصل کرنے اور ان کی مشکلات کو سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ عوام کے دلوں کو جیتنے کیلئے ہر جگہ مقامی سطح پر سرکاری اداروں کی اصلاح  کو اہمیت دی جانی چاہیئے۔ عوام اور سرکاری اداروں کے درمیان اعتماد کی فضا کیلئے  عوامی سطح پر سروے، جلسے، آنلائن سیشنز، کانفرنسز، ملاقاتوں، اور شکایات کی وصولی  کا  انتظام و اہتمام کیا جانا چاہیئے۔

عوام کی مشکلات کو حل کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کو مقامی کمیونٹی  اور شکایت کنندگان کے ساتھ زیادہ قریبی روابط استوار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کی ضروریات اور مسائل کے بارے میں آگاہی حاصل کی جا سکے اور فوری طور پر ان پر کارروائی کی جا سکے۔ اس سے نہ صرف عوامی اعتماد میں اضافہ ہوگا بلکہ دہشت گردوں کی طرف سے پھیلائی جانے والی عدمِ اعتماد کی فضا کو بھی کم کیا جا سکے گا۔

اگر حکومت فوری طور پر اس بحران کو حل کرنے میں ناکام رہتی ہے تو آگے چل کر یہ دونوں صوبے، اور بالخصوص ان کے سرحدی علاقے، ریاستی عملداری سے مکمل طور پر باہر ہو سکتے ہیں، جس سے نہ صرف داخلی سلامتی کی صورت حال مزید سنگین ہوگی، بلکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان کی سیکیورٹی کی قابلیت پر سوالات اٹھائے جائیں گے۔ نیز دہشت گرد گروہ اس کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے نیٹ ورک کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کریں گے، جس کا اثر پورے ملک کی قومی سلامتی پر پڑے گا۔

ان مسائل کے حل کے لیے حکومت کو اپنی سیکیورٹی حکمت عملی میں فوری تبدیلی لانی چاہیئے۔ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں فورسز کی پروفیشنل اور پبلک ریلیشن کی استعداد بڑھانے کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر نظارت و نگرانی کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس میں پولیس کی تربیت اور وسائل کی فراہمی کے ساتھ ساتھ، مقامی عوام کے ساتھ روابط کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ دہشت گرد گروپوں کی کارروائیوں کے خلاف ایک مضبوط مزاحمت قائم کر سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، بلوچستان میں مقامی سطح پر سیاسی و اقتصادی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ مقامی آبادی کو حکومت پر اعتماد ہو اور وہ شدت پسندی کے بیانیے سے ہٹ کر ریاست کے ساتھ جڑ سکے۔

زائرین پر پابندی سے دہشت گردوں کے مقابلے میں ریاست کی رِٹ مزید کمزور ہوئی ہے۔ اگر ریاست اپنے تافتان و ریمدان کے راستے کو زائرین کیلئے محفوظ اور فعال بنانے میں کامیاب ہوجاتی ہے، تو اس سے  نہ صرف ہماری سیکیورٹی فورسز مضبوط ہونگی بلکہ ان مناطق میں حکومتی رِٹ بھی عملاً دکھائی دے گی۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ تافتان و ریمدان بارڈرز کو بند کرنے کے بجائے ملک کو درپیش اسٹرٹیجک چیلنجز کا شفافیّت کے ساتھ مؤثر مقابلہ کیا جائے۔ اگر اسٹرٹیجک چیلنجز کو حل کرنے میں شفافیّت نہ ہو تو پھر ہر اینٹ کے نیچے میر جعفر اور ہر پتھر کے نیچے میر صادق چھپا ہوا ہوتا ہے اور ایسے میں وطن کا تحفظ ایک سراب بن کر رہ جاتا ہے۔ ہم نے ماضی میں بھی یہی کہا تھا اور آج بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ زائرین ہمارا قومی اثاثہ ہیں، یہ ہمارے ملک میں روحانیت، نیکی، تربیّت، تجارت، معیشت اور ترقی کا وسیلہ ہیں، ان کی قدر کیجئے۔ ہماری اوّل  دِن سے یہی بات ہے البتہ یہ الگ بات ہے کہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: زائرین پر پابندی کرنے کی ضرورت ہے اسٹرٹیجک چیلنجز کی ضرورت ہے تاکہ سیکیورٹی فورسز خیبر پختونخواہ سرکاری اداروں دہشت گردوں کے میں کامیاب ہو دہشت گرد گروہ کے مقابلے میں بلوچستان میں کے بارے میں کے نیچے میر میں حکومتی کو حل کرنے کہ ریاستی میں حکومت فورسز کے حکومتی ر کے ساتھ عوام کے کرنے کے رہے ہیں یاد ہو کیا جا کے لیے ہیں کہ

پڑھیں:

خیبرپختونخوا کی زمین دہشتگردوں پر تنگ، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں مزید 23خواج ہلاک

خیبرپختونخوا کی زمین دہشتگردوں پر تنگ، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں مزید 23خواج ہلاک WhatsAppFacebookTwitter 0 18 November, 2025 سب نیوز

راولپنڈی (سب نیوز)سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے دو اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ فتنہ الخوارج کے 23 خوارج کو ہلاک کردیا، دو روز میں مجموعی طور پر 36 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق 16 اور 17 نومبر کو خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر باجوڑ اور بنوں میں انسداد دہشت گردی کی دو بڑی اور کامیاب کارروائیاں کی گئیں۔ان کارروائیوں میں بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے 23 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا۔اعلامیے کے مطابق باجوڑ میں خفیہ اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دہشتگردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں اہم سرغنہ سجاد عرف ابوزر سمیت 11 خوارج ہلاک ہوئے۔
دوسری اسی نوعیت کی ایک اور کارروائی بنوں میں کی گئی، جس میں سیکیورٹی فورسز نے مثر حکمت عملی کے تحت 12 مزید خوارج کو ٹھکانے لگایا۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مذکورہ علاقے میں سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی بھارتی سرپرستی یافتہ دہشتگرد عناصر کو بھی ختم کیا جا سکے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ عزمِ استحکام کے تحت جاری ملک گیر انسدادِ دہشتگردی مہم پوری طاقت سے جاری ہے اور سیکیورٹی فورسز، قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک سے بیرونی حمایت یافتہ دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔
اس سے قبل 15 اور 16 نومبر کو سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے دو اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا۔پہلی کارروائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں کی گئی، جس میں کراس فائرنگ کے نتیجے میں 10 خوارج ہلاک ہوئے ہلاک ہونے والوں میں گروہ کا سرکردہ کمانڈر عالم محسود بھی شامل تھا۔دوسری کارروائی شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں کی گئی، جس میں سیکیورٹی فورسز نے مزید 5 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربنوں، شہریوں پر حملے کی کوشش ناکام، فتن الخوارج کا دہشتگرد بارودی مواد نصب کرتے ہوئے ہلاک بنوں، شہریوں پر حملے کی کوشش ناکام، فتن الخوارج کا دہشتگرد بارودی مواد نصب کرتے ہوئے ہلاک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے ویزا سسٹم کا اعلان کردیا ، ٹکٹ ہولڈرز جلد اپائنٹمنٹ حاصل کر سکیں گے چیئرمین سی ڈی اے سے پنجاب مینجمنٹ سروسز کے پوسٹ انڈکشن ٹریننگ کورس کے افسران کی ملاقات اسلام آباد میں ایم ٹیگ کی سہولت کا آغاز، کن کن مقامات سے حاصل کئے جا سکتے ہیں ، تفصیلات سب نیوز پر عمران خان کی بہنوں کا آڈیالہ جیل کے قریب دھرنا، پولیس نے کارکنان کی گرفتاریاں شروع کردیں سی ڈی اے ملازمین کے ہاوس رینٹ سیلنگ میں 85فی صد اضافے کی منظوری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں دو الگ کارروائیوں میں 15 خوارج ہلاک ، آئی ایس پی آر
  • صدر اور وزیراعظم کا خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کیخلاف کارروائیوں پر فورسز کو خراج تحسین
  • صدر مملکت ،وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا 23 خوارج کو جہنم واصل کرنے پر سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین
  • خیبر پختونخوا، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں مزید 24 خواج ہلاک
  • خیبرپختونخوا کی زمین دہشتگردوں پر تنگ، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں مزید 23خواج ہلاک
  • قوم دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک افواج کے ساتھ کھڑی ہے: وزیراعظم
  • دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے پر عزم ہیں،پوری قوم اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے:وزیراعظم
  • عزمِ استحکام مہم پائیدار امن کی ضمانت ہے، قومی اتفاق رائے برقرار رہے گا، صدر زرداری
  • شمالی وزیرستان اور ڈی آئی خان میں آپریشنز، بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک
  • ڈیرہ اسماعیل خان اور شمالی وزیرستان میں 15 دہشت گرد ہلاک، کمانڈر عالم محسود بھی مارا گیا