برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوئم ایک بار پھر اپنی بگڑتی ہوئی صحت کے باعث خبروں کی زینت بن گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اپنی شادی پر بادشاہ چارلس اور لیڈی ڈیانا کے چپکے چپکے آنسو بہانے کا عقدہ کھل گیا

سنہ 2024 سے کینسر کے علاج سے گزرنے والے بادشاہ کو حال ہی میں سینڈرنگھم میں چہل قدمی کے دوران چھڑی کا سہارا لیتے دیکھا گیا، جس نے ان کی صحت کے حوالے سے نئی تشویش پیدا کر دی ہے۔

معروف ویب سائٹ ریڈار آن لائن ڈاٹ کام نے دعویٰ کیا ہے کہ بادشاہ کی چھڑی اب محض شاہی روایت کا حصہ نہیں بلکہ ایک حقیقی ضرورت بن چکی ہے۔

ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مہینوں میں ان کی صحت میں نمایاں طور پر خرابی آئی ہے۔ چھڑی اب صرف ایک شاہی علامت نہیں رہی بلکہ ان کے لیے ضروری ہو چکی ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ولی عہد شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری کے والد اب بہت کمزور ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھیے: کینسر میں مبتلا برطانوی بادشاہ چارلس نے ایک بار پھر ذمہ داریاں سنبھال لیں

ایک اندرونی ذرائع نے افسوسناک انکشاف کیا کہ چارلس اب 76 برس کے ہو چکے ہیں اور ان کی جسمانی حالت نازک ہے اور انہیں احساس ہے کہ (شاید) ان کے پاس وقت کم رہ گیا ہو۔

بادشاہ اب چھڑی کے سہارے آہستہ آہستہ چلتے ہیں اور اپنی تکلیف اور ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے لیے مختلف طریقے اپناتے ہیں۔ بادشاہ چارلس لوگوں کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ وہ اپنی بھرپور کوشش کر رہے ہیں تاکہ کینسر سے اپنی جنگ سے متعلق افواہوں اور سازشی نظریات سے بچا جا سکے۔

شاہ چارلس کی بچپن کی تصویر جس میں وہ اپنے سے ایک سال چھوٹی ہمشیرہ شہزادی این سے محبت اور توجہ کا بھرپور اظہار کر رہے ہیں۔

حالیہ تصاویر میں بھی بادشاہ کو درد کے باوجود پرعزم چہرے کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: حقیقی زندگی میں طلسماتی کہانی جیسا سماں باندھتی مشہور شاہی شادیاں

یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل دی ایگزامینر نے انکشاف کیا تھا کہ بادشاہ چارلس نے اپنی طبیعت کی خرابی کے باعث شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ پر انحصار بڑھا دیا ہے تاکہ وہ خود اپنی طبی دیکھ بھال پر مکمل توجہ دے سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چھڑی شاہ کی ضرورت شاہ چارلس شاہ چارلس اور چھڑی شاہ چارلس کی صحت شہزادی این.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چھڑی شاہ کی ضرورت شاہ چارلس شاہ چارلس کی صحت شہزادی این بادشاہ چارلس شاہ چارلس کی صحت

پڑھیں:

سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بلوچستان کب تک، پی پی اور ن لیگ کا پاور شیئرنگ فارمولا کیا ہے؟

 بلوچستان کی مخلوط حکومت میں وزیراعلیٰ کی مدت کے حوالے سے اتحادی جماعتوں کے بیانیے میں تضاد کھل کر سامنے آگیا ہے جو آگے چل کر اختلافات کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان حکومت کا شفافیت کے فروغ اور بجٹ میں 14 ارب روپے کی بچت کا دعویٰ

ایک جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی علی مدد جتک نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی اپنی 5 سالہ مدت پوری کریں گے اور اتحادی جماعتوں سمیت سب ان کے ساتھ ہیں جبکہ دوسری جانب صوبائی وزیر نور محمد دمڑ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان پہلے سے طے شدہ معاہدے کے تحت وزیراعلیٰ کا منصب ڈھائی، ڈھائی سال کے لیے تقسیم کیا گیا ہے۔

علی مدد جتک نے کہا کہ ’میں یقین سے کہتا ہوں کہ پورے 5 سال وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی ہی رہیں گے اور پیپلز پارٹی، ن لیگ اور دیگر اتحادی سب اس پر متفق ہیں‘۔

ان کے بقول پیپلز پارٹی اپنی پوری قوت کے ساتھ وزیراعلیٰ کے پیچھے کھڑی ہے اور اس حوالے سے کسی بھی طرح کا ابہام پیدا کرنے کی کوشش محض افواہیں ہیں۔

تاہم صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے اس مؤقف کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ان کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ڈھائی، ڈھائی سالہ اقتدار کی تقسیم کا معاہدہ پہلے ہی طے پا چکا ہے اور یہ محض سیاسی وعدہ نہیں بلکہ ایک دستاویزی شکل میں موجود ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’یہ فیصلہ ہماری پارٹی قیادت نے کیا ہے اور وقت آنے پر ن لگ کا وزیراعلیٰ سامنے آئے گا‘۔

مزید پڑھیے: بلوچستان کی مخلوط حکومت میں اختلافات، سرفراز بگٹی کی وزارت اعلیٰ خطرے میں؟

بلوچستان میں مخلوط حکومتیں ہمیشہ سے سیاسی معاہدوں اور پاور شیئرنگ فارمولوں پر چلتی آئی ہیں۔ سب سے نمایاں مثال سنہ 2013 کی ہے جب  ن لیگ اور نیشنل پارٹی نے ڈھائی، ڈھائی سال کے لیے وزیراعلیٰ کا عہدہ بانٹنے پر اتفاق کیا تھا۔

اس فارمولے کے تحت پہلے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو وزیراعلیٰ بنایا گیا جنہوں نے اپنی نصف مدت پوری کی۔ اس کے بعد معاہدے کے مطابق وزارتِ اعلیٰ ن لیگ کے نواب ثناء اللہ زہری کو منتقل کی گئی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت کا لیویز فورس میں اصلاحات کا اعلان، پرانے نوٹیفکیشنز منسوخ

اس سے قبل بلوچستان میں حکومت سازی کے دوران بھی یہ سننے میں آیا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان ڈھائی ڈھائی سالہ پاور شئیرنگ کا معاملہ پا گیا ہے جس پر اس وقت گورنر بلوچستان اور مسلم لیگ ن بلوچستان کے صوبائی صدر جعفر خان مندوخیل نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان وزیر اعلیٰ کے منصب کے لیے ڈھائی ڈھائی سال کا معاہدہ ہے جس پر پی پی پی کے سینیئر رہنما میر عبد القدوس بزنجو نے ایسے کسی بھی معاہدے کی تردید کی تھی۔

اگرچہ اس پاور شیئرنگ ماڈل کے نتیجے میں حکومت نے آئینی مدت تو مکمل کی لیکن درمیان میں سیاسی کشیدگی بھی سامنے آئی خصوصاً جب نواب ثناء اللہ زہری کو اپنی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی تحریک عدم اعتماد کے دباؤ پر مستعفی ہونا پڑا۔ اس مثال نے یہ واضح کیا کہ بلوچستان میں پاور شیئرنگ فارمولے وقتی استحکام تو فراہم کرتے ہیں لیکن طویل المدت سیاسی استحکام کی ضمانت نہیں دے پاتے۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان کی سیاسی تاریخ: نصف صدی کے دوران کتنی مخلوط حکومتیں مدت پوری کر سکیں؟

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں وزیراعلیٰ کے منصب پر اختلافات کوئی نئی بات نہیں لیکن اب یہ سوال اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ آیا موجودہ حکومت بھی سنہ 2013 والے ’پاور شیئرنگ ماڈل‘ پر چل رہی ہے یا نہیں۔ اگر واقعی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان تحریری معاہدہ موجود ہے تو مستقبل قریب میں اقتدار کی منتقلی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن اگر علی مدد جتک کا دعویٰ درست ہے اور پیپلز پارٹی اپنی مدت پوری کرنے پر اصرار کرتی ہے تو یہ اتحادیوں کے درمیان تناؤ کو جنم دے سکتا ہے۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق بلوچستان کی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ اکثر حکومتیں مرکز صوبہ کشیدگی یا اتحادی اختلافات کے باعث اپنی مدت پوری نہیں کر سکیں۔ تاہم حالیہ برسوں میں پاور شیئرنگ فارمولوں نے سیاسی استحکام پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت کا بینک آف بلوچستان کے قیام کا اعلان

اس پس منظر میں دیکھیں تو نور محمد دمڑ کا بیان زیادہ حقیقت پسندانہ معلوم ہوتا ہے لیکن فیصلہ وقت ہی کرے گا کہ وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی اپنی 5 سالہ مدت پوری کر پاتے ہیں یا ڈھائی سال بعد اقتدار ن لیگ کو منتقل ہو جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان بلوچستان مخلوط حکومت وزیراعلیٰ بلوچستان کی مدت

متعلقہ مضامین

  • عوامی ایکشن کمیٹی سے معاہدہ امن، عوامی سہولت اور خلوصِ نیت کی علامت
  • حماس کا ٹرمپ کے غزہ پلان پر جزوی اتفاق، مزید مذاکرات کی ضرورت پر زور
  • سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بلوچستان کب تک، پی پی اور ن لیگ کا پاور شیئرنگ فارمولا کیا ہے؟
  • ماضی کی غلطیاں، آزاد سوچ کی ضرورت اور فکری خودمختاری
  • عوامی جمہوریہ چین قیام سے سپر پاور تک کا سفر
  • لکسمبرگ میں نئے بادشاہ گیوم نے تخت سنبھال لیا، عوام کا استقبال
  • ایمریٹس نے اپنی پروازوں میں پاور بینک ساتھ رکھنے کی پابندی کیوں لگائی؟
  •   آج پاکستان کو ایک معاملہ فہم قیادت اور دانشمندانہ حکمت عملی کی شدید ضرورت ہے، چوہدری محمد سرور
  • لاہور: سیلاب متاثرین کی خیمہ بستی میں شادی کی تقریب
  • رانی مکھرجی نے اپنی شادی کی تصاویر مداحوں کیلئے جاری کیوں نہیں کیں؟ وجہ خود بتادی