’یوکرین کو اب روس سے امن معاہدہ کرنا پڑے گا‘، جنگ بندی کی امیدیں معدوم ہونے پر صدر ٹرمپ کی ’کمزور‘ کو نصیحت
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا کہ یوکرین کو روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کے لیے معاہدہ کرنا چاہیے کیونکہ روس ایک بہت بڑی طاقت ہے اور یوکرین نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ پیوٹن ملاقات: امن معاہدے پر پیشرفت، روس یوکرین جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب صدر ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان الاسکا میں تقریباً 3 گھنٹے طویل ملاقات کے باوجود کوئی جنگ بندی طے نہ ہو سکی۔
ٹرمپ نے ایک بڑی پالیسی تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور پیوٹن اس بات پر متفق ہوئے ہیں کہ جنگ ختم کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ براہ راست امن معاہدہ ہے، نہ کہ محض ایک عارضی جنگ بندی جیسا کہ یوکرین، یورپی اتحادی اور سابقہ امریکی انتظامیہ کا مؤقف رہا ہے۔
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اپنے پیغام میں کہا کہ سب نے اس بات پر اتفاق کیا کہ روس اور یوکرین کے درمیان اس ہولناک جنگ کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ ایک براہ راست امن معاہدہ ہے محض جنگ بندی نہیں جو اکثر قائم نہیں رہتی۔
انہوں نے کہا کہ یہ جنگ، جو کہ یورپ میں گزشتہ 80 برسوں کی سب سے ہلاکت خیز جنگ ہے، جو اب تک 10 لاکھ سے زائد افراد کو ہلاک یا زخمی کر چکی ہے۔ ان میں بڑی تعداد عام یوکرینی شہریوں کی ہے۔
ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ پیر کے روز یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے اور اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو اس کے بعد ایک اور ملاقات پیوٹن سے طے ہو سکتی ہے۔
زیلنسکی نے الاسکا سمٹ کے بعد ٹرمپ سے ایک طویل فون کال کے بعد کہا کہ یوکرین تعمیری تعاون کے لیے تیار ہے سہ فریقی مذاکرات کے خیال کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یوکرین امن کے حصول کے لیے اپنی بھرپور کوشش جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ نے سیمی کنڈیکٹرز پر بھاری ٹیرف عدائد کرنے کا اعلان کردیا
تاہم پیوٹن نے زیلنسکی سے ملاقات کا کوئی ذکر نہیں کیا اور روسی خبررساں ایجنسی نے پیوٹن کے مشیر کے حوالے سے کہا کہ تہرائی ملاقات پر کوئی بات نہیں ہوئی۔
ٹرمپ نے فوکس نیوز کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ پیوٹن کے ساتھ ملاقات میں زمینوں کے تبادلے اور یوکرین کے لیے سیکیورٹی گارنٹیز پر بھی بات ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ نکات ہیں جن پر بات چیت ہوئی، اور ہم ان پر بڑی حد تک متفق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم معاہدے کے کافی قریب ہیں لیکن یوکرین کو اس سے اتفاق کرنا ہوگا، شاید وہ انکار کر دے۔
جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ وہ زیلنسکی کو کیا مشورہ دیں گے تو ان کا جواب تھا کہ معاہدہ کرنا ہوگا۔ دیکھیں روس بہت بڑی طاقت ہے یوکرین نہیں۔ وہ (یوکرینی) اچھے سپاہی ہیں مگر حقیقت مختلف ہے۔
زیلنسکی نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی معاہدے میں یوکرین کے لیے سیکیورٹی گارنٹیز شامل ہونا ضروری ہیں تاکہ روس دوبارہ حملے کا ارادہ نہ رکھے۔
یورپ کا ردعملیورپی سفارتکاروں اور تجزیہ کاروں نے ٹرمپ پیوٹن ملاقات پر مایوسی کا اظہار کیا۔
جرمنی کے سابق سفیر ولف گینگ اشنگر نے کہا کہ پیوٹن کو تو ریڈ کارپٹ مل گیا جبکہ ٹرمپ کو کچھ نہیں۔ جیسا خدشہ تھا نہ جنگ بندی، نہ امن۔ یوکرین کے لیے کچھ بھی نہیں۔ یورپ کے لیے یہ گہری مایوسی ہے۔
کارنیگی روس یوریشیا سینٹر کی محقق تاتیانا اسٹانووایا نے کہا کہ ٹرمپ نے یوکرین اور یورپ پر ذمہ داری ڈالنے کی کوشش کی ہے لیکن پوری طرح پیوٹن کی حمایت نہیں کی۔
مزید پڑھیں: ’ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے پر آمادہ ہوں مگر‘ ۔۔۔ ؟ ہیلری کلنٹن کا حیران کن بیان
معروف مورخ سرگئی رادچینکو نے لکھا کہ پیوٹن نے اس دور میں جیت لی کیونکہ اسے کچھ دیے بغیر سفارتی فتح حاصل ہوئی، البتہ ٹرمپ نے مکمل طور پر یوکرین کو نہیں بیچا۔
میدان جنگ اور عالمی ردعملدونوں ممالک نے ہفتے کے روز بھی فضائی حملے کیے۔ یوکرینی فضائیہ نے بتایا کہ روس نے 85 ڈرونز اور ایک بیلسٹک میزائل فائر کیے جن میں سے 61 کو تباہ کر دیا گیا۔
یوکرینی جنرل اسٹاف کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 139 جھڑپیں ہوئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس اور یوکرین جنگ روس یوکرین امن معاہدہ روس یوکرین جنگ بندی یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس اور یوکرین جنگ روس یوکرین امن معاہدہ روس یوکرین جنگ بندی یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی امن معاہدہ اور یوکرین یوکرین کے کہ یوکرین یوکرین کو کہ روس کے لیے
پڑھیں:
معاہدہ نہ ہوا تو ایسی قیامت برپا ہو گی جو دنیا نے کبھی نہیں دیکھی ہو گی
واشنگٹن ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 اکتوبر 2025ء ) ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدہ نہ ہوا تو ایسی قیامت برپا ہو گی جو دنیا نے کبھی نہیں دیکھی ہو گی، معصوم فلسطینی غزہ کے محفوظ حصوں کی طرف نکل جائیں، معاہدہ ہونے سے حماس کے باقی بچ جانے والے جنگجوں کی زندگی بھی بچ جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے پر دستخط کیلئے حماس کو اتوار شام چھ بجے کا الٹی میٹم دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہوکررہے گا چاہے جیسے بھی قائم ہو۔ میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے ساتھ امن معاہدہ اتوار کی شام 6 بجے تک طے پانا چاہیئے۔ حماس نے معاہدے پر دستخط نہ کئے تو حماس کیخلاف قیامت ٹوٹ پڑے گی۔(جاری ہے)
معصوم فلسطینیوں کو چاہیئے کہ وہ غزہ کے محفوظ حصوں کی طرف نکل جائیں۔ امن معاہدہ حماس کے تمام جنگجوؤں کی زندگیاں بھی محفوظ بنائے گا۔
شرط یہ ہے کہ تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی عظیم اقوام نے امریکا اور اسرائیل کے ساتھ مل کر امن پر اتفاق کیا۔ مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہوکررہے گا چاہے جیسے بھی قائم ہو۔ ٹرمپ نے کہا کہ میرے ایک اشارے پر حماس کے ارکان کی زندگیاں ختم کردی جائیں گی، ہم جانتے ہیں حماس ارکان کون ہیں اور کہاں پر ہیں، حماس ارکان کا تعاقب کرکے مار دیا جائے گا۔ دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ نے امریکا کے نئے جنگ بندی منصوبے کو مسترد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حماس رہنما عزالدین الحداد کا ماننا ہے کہ یہ منصوبہ دراصل حماس کو ختم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، اسی لیے وہ لڑائی جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی فریم ورک اسرائیل پہلے ہی قبول کرچکا ہے، لیکن اس میں حماس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دے اور غزہ کی حکومت میں اس کا کوئی کردار نہ ہو۔ نیوزایجنسی کے مطابق قطر میں موجود حماس کی کچھ سیاسی قیادت منصوبے کو ترامیم کے ساتھ قبول کرنے پر تیار ہیں، مگر ان کا اثر و رسوخ محدود ہے کیونکہ یرغمالیوں پر ان کا کنٹرول نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ غزہ میں حماس کے قبضے میں 48 یرغمالی موجود ہیں جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔ منصوبے کے تحت پہلے 72 گھنٹوں میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی ایک بڑی رکاوٹ سمجھا جا رہا ہے۔