اسلام ٹائمز: امریکی صدر نے "جنگ کی قیمت" ادا کی ہے اور ابھی ادا کریں گے لیکن وہ اس مساوات میں "فائدہ" حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ دوسری جانب نطنز اور فوردو جوہری تنصیبات پر حملے میں ٹرمپ کو ان کی بے شرمی اور مہنگی کارروائی پر اقتدار کی پس پردہ لابیوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس پس پردہ دباؤ کا نتیجہ یہ برآمد ہو رہا ہے کہ ٹرمپ ایران کے ایٹمی انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے پر بار بار اصرار کررہا ہے۔ تحریر و ترتیب: علی واحدی
امریکی صدر نے "ایران کے جوہری پروگرام کی تباہی" کے بارے میں اپنی معمول کی مبالغہ آرائیوں کو دہراتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اگر ایران اپنی جوہری سرگرمیوں کی تعمیر نو کی طرف بڑھا تو امریکہ دوبارہ کارروائی کرے گا۔ ٹرمپ نے اپنے معمول کے دعووں کو دہراتے ہوئے کہا کہ ایران کی جوہری صلاحیت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے اور اس نے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی طرف بڑھنے سے روک دیا ہے۔
کنفیوزڈ امریکی صدر کے حالیہ دعوے کے حوالے سے دو بنیادی نکات پر غور کرنے کی ضرورت ہے
اول یہ کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کی مکمل تباہی کے حوالے سے ٹرمپ کے موقف کی ترتیب اور تکرار نے اس حملے کی ناکامی کے بارے میں پردے کے پیچھے حقائق کو بے نقاب کردیا ہے۔ گویا اس مقام پر یہ واضح ہوگیا ہے کہ پینٹاگون اور سینٹ کام کے حوالے سے شائع ہونے والی ابتدائی رپورٹس (جن میں ایران کے جوہری ڈھانچے کو مکمل طور پر تباہ کرنے میں واشنگٹن کی ناکامی کی تصدیق کی گئی ہے) کا سایہ ٹرمپ کے پریشان ذہن پر بدستور منڈلا رہا ہے۔
امریکی صدر نے "جنگ کی قیمت" ادا کی ہے اور ابھی ادا کریں گے لیکن وہ اس مساوات میں "فائدہ" حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ دوسری جانب نطنز اور فوردو جوہری تنصیبات پر حملے میں ٹرمپ کو ان کی بے شرمی اور مہنگی کارروائی پر اقتدار کی پس پردہ لابیوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس پس پردہ دباؤ کا نتیجہ یہ برآمد ہو رہا ہے کہ ٹرمپ ایران کے ایٹمی انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے پر بار بار اصرار کررہا ہے۔
پاگل اور جنونی انداز میں بیان کو دہرانا عام طور پر خاص و عام کی طرف سے اس کی عدم قبولیت کی نشاندہی کرتا ہے۔ ایک قاعدہ جو فوردو اور نطنز ایٹمی تنصیبات پر حملے کے نتائج کے بارے میں ٹرمپ کے دعوے پر بھی صادق آتا ہے۔ دوسرا نکتہ ٹرمپ کے الفاظ اور موقف میں "تعارف" اور "اختتام" کے درمیان عدم تناسب پر مرکوز ہے! اگر امریکی صدر ایران کی جوہری تنصیبات کی تباہی پر پختہ یقین رکھتے ہیں، تو انہیں ایران کے خلاف اپنے اگلے اقدامات کو بیان کرنے میں مشروط بیانات (اگر مگر) کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔
یہ بات بالکل واضح ہے کہ اگر ایران کا جوہری ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے اور اگر یہ سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوتی ہیں تو ایران کے ساتھ فوجی تصادم پر ٹرمپ کے بار بار زور دینے کی کوئی گنجائش نہیں بنتی ہے۔ اس جملے کا بذات خود یہ مفہوم بنتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ابھی ایران کے جوہری پروگرام اور موجود تنصیبات کے بارے میں ابھی تک حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں۔
دریں اثنا، افزودہ یورینیم کے ذخائر (60% افزودگی پر مبنی) کا معمہ اب بھی اپنی جگہ قائم و مضبوط ہے، اور امریکی-یورپی حکام کو ابھی تک اسے حل کرنے کی طاقت نہیں ملی ہے۔ یہ بنیاد اور نتیجہ وائٹ ہاؤس کے اہلکاروں کے غصے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف حالیہ شکست کا منطقی نتیجہ ہے۔ یہ الجھن مستقبل میں ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں کے الجھے ہوئے پراگندہ ذہنوں پر سایہ فگن رہے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے بارے میں امریکی صدر ایران کے ٹرمپ کے کے بار ہے اور
پڑھیں:
امریکا کی بھارت پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی
امریکی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ بھارت پر روسی تیل خریدنے پر پہلے ہی اضافی ٹیکس لگایا گیا ہے، روسی اور امریکی صدور کی ملاقات ناکام ہوئی تو پابندیاں بڑھ سکتی ہیں۔ بھارت پر مزید ٹیکسوں کا انحصاردونوں راہنماؤں کی ملاقات کے نتائج پر ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا نے بھارت پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔ امریکی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ بھارت پر روسی تیل خریدنے پر پہلے ہی اضافی ٹیکس لگایا گیا ہے، ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات ناکام ہوئی تو پابندیاں بڑھ سکتی ہیں۔ بھارت پر مزید ٹیکسوں کا انحصار ٹرمپ پیوٹن ملاقات کے نتائج پر ہوگا، واضح رہے بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان کل (جمعہ) کو الاسکا میں اہم ملاقات ہوگی، پوری دنیا کی نظریں اس ملاقات پر ہیں۔