UrduPoint:
2025-10-04@16:58:21 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ کی ولادیمیرپوٹن سے الاسکا میں بے نتیجہ ملاقات

اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ کی ولادیمیرپوٹن سے الاسکا میں بے نتیجہ ملاقات

اینکریج /واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اگست ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی ہم منصب ولادیمیرپوٹن سے الاسکا میں بے نتیجہ ملاقات کے بعد قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے کیونکہ دونوں راہنماﺅں نے اینکریج میں تین گھنٹے سے زیادہ جاری رہنے والی ملاقات کے بعد صحافیوں کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق دنیا بھر میں اس اہم ترین ملاقات کے نتیجے میں اہم اعلانات کی توقع کی جارہی تھی تاہم ملاقات کے بعد صدرٹرمپ اورپوٹن نے مشترکہ طور پر صحافیوں کو مختصربریفنگ دی اور سوالوں کا جواب دینے سے گریزکیاصدرٹرمپ نے مختصرگفتگو میں بتایا کہ کوئی معاہدہ نہیں ہوا لیکن روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ یوکرین مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ ہم کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے.

روسی صدر پوٹن نے انگریزی میں بتایا کہ وہ اس تنازعے کو ختم کرنے میں خلوص دل سے دلچسپی رکھتے ہیں تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں دیں اوردونوں صدور نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیے بغیربریفنگ روم سے چلے گئے بعدازیں ”فاکس نیوز“سے انٹرویو میں امریکی صدر ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر زور دیا کہ وہ کوئی معاہدہ کرلیں‘انہوں نے کہا کہ گیند اب یوکرینی صدر کے کورٹ میں ہے تاہم انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی.

ملاقات سے قبل دونوں صدور کے مابین ایئرپورٹ پر ہونے والی ملاقات میں کافی گرمجوشی دکھائی دی اور دونوں نے دو بار مصافحہ بھی کیا اور پھر دونوں ٹرمپ کی صدارتی گاڑی میں سوار ہو کر ملاقات کی جگہ کے لیے روانہ ہو گئے دوسری جانب کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ٹرمپ اور پوتن کے درمیان ہونے والی ملاقات کو انتہائی مثبت قرار دیا ہے. روسی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ دونوں راہنماﺅں نے بات چیت کے بعد صحافیوں سے سوالات نہ لینے کا انتخاب کیوں کیا پیسکوف نے کہا کہ دونوں نے مکمل بیانات دیے اس لیے سوالات لینے کی کوئی ضرورت نہیں تھی یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو سربراہی اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا تھا لیکن روسی صدر سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب یہ بات صدر زیلنسکی پر منحصر ہے کہ وہ یورپین ممالک کی شمولیت کے ساتھ کس طرح سے معاہدہ کرتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ وہ بات چیت کے بعد یوکرین کے صدر اور یورپی راہنماﺅں کو فون کریں گے انہوں نے اپنی بات چیت کو دس میں سے دس نمبر دیے اور کہا کہ ہماری ملاقات زبردست رہی انہوں نے کہا اب روس اور یوکرین کے درمیان بات چیت ہو گی جس میں پوٹن اور زیلینسکی دونوں ہوں گے”فاکس نیوز “سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ بظاہر معاہدہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے جس میں جنگی قیدیوں کا تبادلہ شامل ہو سکتا ہے انہوں نے کہا کہ میرے پاس ہزاروں لوگوں کی فہرست ہے جو انہوں نے مجھے آج پیش کی یہ ہزاروں قیدی ہیں، جو رہا ہو جائیں گے.

میزبان نے ان سے پوچھا کہ کیا یہ وہ معاہدہ تھا جس پر آج اتفاق ہوا تو ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ ابھی تک زیر التواءہے انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ قیدیوں کی فہرست میں روسی ہیں یا یوکرینی ‘انہوں نے فریق کا نام لیے بغیرزور دیا کہ انہیں اسے قبول کرنا ہوگا‘امریکی اور یورپی ذرائع ابلاغ نے ملاقات کے بعد سامنے آنے والے نتائج کو مکمل کنفیوژن قراردیتے ہوئے کہا کہ مبہم گفتگو‘مختصرترین بریفنگ اور سوالوں کے جواب سے گریزکے بعد کسی کے لیے کچھ بھی اندازہ کرنا ممکن نہیں .

امریکی نشریاتی ادارے”سی این این“کا کہنا ہے کہ بریفنگ کے دوران باڈی لینگویج سے پوٹن اور کے ساتھی ہشاش بشاش نظرآئے جبکہ امریکی کیمپ مکمل کنفیوژن کا شکار دکھائی دیاصدر پوٹن روسی زبان میں گفتگو کو ترجیح دیتے ہیں مگر اینکریج میں انہوں نے انگریزی زبان میں گفتگو کی اور معمول کے مطابق وہ گفتگو کے دوران مسکراتے رہے ذرائع ابلاغ ملاقات کو روسی صدر پوٹن کی کامیابی قراردے رہے ہیں کیونکہ یورپ کی جانب سے روس کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوششوں کو واشنگٹن نے اینکریج میں ریڈکارپٹ بچھا کر ختم کردیا ہے.

واضح رہے کہ عالمی عدالت نے یوکرین کی درخواست پر روسی صدر کے وارنٹ جاری کررکھے ہیں اور یوکرین کو یورپی اتحاد کی مکمل تائیدوحمایت حاصل ہے تاہم صدر پوٹن کے خلاف وارنٹ موثرنہیں ہیں کیونکہ چین‘بھارت‘ایران اور مشرق وسطی کے ممالک کے ساتھ ماسکو کے دیرینہ تعلقات ہیں امکان ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اگست کے آخرمیں ہونے والے اجلاس میں صدر پوٹن شرکت کرسکتے ہیں دوسری جانب بھارت نے تصدیق کی ہے وزیراعظم نریندر مودی ”ایس سی او“کے اجلاس میں شرکت کریں گے ‘امکان ہے اجلاس کے دوران بھارتی وزیراعظم مودی اور چینی صدر شی جن کے درمیان ملاقات ہوگی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی ٹیرف پالیسی سے دونو ں بڑی طاقتیں قریب آرہی ہیں ممکنہ ملاقات اگرچہ فوری طور پر کسی بڑی پیش رفت کا امکان نہیں تاہم وفود کی سطح پر مذکرات میں بیجنگ اور دہلی باہمی تجارت‘تعاون اور تعلقات کو بڑھانے کے لیے معاہدے پر اتفاق کرچکے ہیں . 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ ملاقات کے بعد صدر پوٹن بات چیت

پڑھیں:

ٹرمپ امن فارمولا اور دو ریاستی منصوبہ کسی طور قبول نہیں، علامہ علی اکبر کاظمی

پنجاب کے صدر علامہ علی اکبر کاظمی نے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ فلسطین کا واحد حل آزاد فلسطین ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ امریکہ مسلمان افواج کو فلسطینی مزاحمت کاروں کیخلاف کھڑا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، مجلس وحدت مسلمین کا موقف قائد اعظم محمد علی جناح کے موقف کے مطابق ہے اور فلسطین کی سرزمین اسرائیل کو دینے کو قطعی نامنظور سمجھتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے  “ٹرمپ امن فارمولا” اور “دو ریاستی منصوبہ” سختی سے مسترد کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پنجاب کے صدر علامہ علی اکبر کاظمی نے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ فلسطین کا واحد حل آزاد فلسطین ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ امریکہ مسلمان افواج کو فلسطینی مزاحمت کاروں کیخلاف کھڑا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پریس کانفرنس میں علامہ سید غضنفر علی نقوی، سید حسین زیدی، نجم خان، علامہ شمس الحسنین اور دیگر بھی موجود تھے۔

علامہ کاظمی نے کہا کہ حکومت کے رویے سے عوام میں شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں، پہلے ٹرمپ کے امن فارمولا کو قبول کیا گیا اور بعد ازاں سوالات اٹھائے گئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں حالات حکومت کی نااہلی کی وجہ سے معمول پر نہیں آ رہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اپنی سمت درست کرے اور خودمختار فیصلے کرے، کیونکہ “ہم امریکہ کی کالونی نہیں ہیں”۔ علاوہ ازیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ سینیٹر مشتاق، جو اُن کے بقول یہودیوں کی حراست میں ہیں، کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ علامہ علی اکبر کاظمی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کا موقف قائد اعظم محمد علی جناح کے موقف کے مطابق ہے اور فلسطین کی سرزمین اسرائیل کو دینے کو قطعی نامنظور سمجھتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نہ تو ابراہیم معاہدے کا حصہ بنے گا اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کرے گا، تجزیہ کار سلمان غنی
  • پاکستان کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیرمقدم
  • حماس دائمی امن کیلئے تیار ہے، امریکی صدر ٹرمپ
  • پاکستان کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم
  • پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے، وزیراعظم
  • ٹرمپ امن فارمولا اور دو ریاستی منصوبہ کسی طور قبول نہیں، علامہ علی اکبر کاظمی
  • ٹرمپ امن معاہدے میں اسرائیل کا راستہ نہیں روکا گیا(مولانا فضل الرحمان)
  • حماس کا جواب، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ میں فوری حملے روکنے کا مطالبہ
  •  حکمران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20نکاتی فارمولے کو مکمل طور پر مسترد کر دیں، جے یو آئی ملتان 
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو غزہ امن معاہدے کے لیے اتوار تک کا وقت دے دیا