ٹرمپ پیوٹن ملاقات: امن معاہدے پر پیشرفت، روس یوکرین جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے الاسکا میں ہونے والی سربراہ ملاقات کے بعد کہا ہے کہ یوکرین میں امن معاہدے کی جانب پیشرفت ہوئی ہے، تاہم جنگ بندی پر کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
جمعہ کو جوائنٹ بیس ایلمینڈورف رچرڈسن، اینکریج میں ہونے والی اس ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات نہیں لیے۔ ملاقات ساڑھے 11 بجے شروع ہوئی جو دوپہر کے کھانے اور وفود کی سطح کے اجلاس تک جاری رہی۔
اہم نکتہ، یعنی روس یا یوکرین کے زیر قبضہ علاقوں کے مستقبل پر کوئی بات نہیں کی گئی۔ تاہم بعد میں فوکس نیوز پر شون ہینٹی سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ زمین کے تبادلے پر مذاکرات ہوئے ہیں اور بڑی حد تک اتفاق رائے بھی ہوا ہے، لیکن حتمی منظوری یوکرین کو دینی ہے۔
President Trump Participates in a Press Conference with the President of the Russian Federation https://t.
— The White House (@WhiteHouse) August 15, 2025
ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ فی الحال روس پر مزید پابندیاں یا دیگر سخت اقدامات روک رہے ہیں، لیکن اگر جنگ نہ رکی تو سخت اقدامات کر سکتے ہیں۔ ان کے مطابق ہم نے بہت اچھی پیشرفت کی ہے، لیکن ابھی معاہدہ نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے سیمی کنڈیکٹرز پر بھاری ٹیرف عدائد کرنے کا اعلان کردیا
پیوٹن نے کہا کہ معاہدہ خطے میں امن کے راستے ہموار کرے گا، لیکن اس میں روس کی سلامتی اور یوکرین کے تحفظ کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ انہوں نے اگلی ملاقات ماسکو میں کرنے کی تجویز دی، جس پر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اس پر تنقید کا سامنا ہو سکتا ہے مگر یہ امکان موجود ہے۔
President Donald J. Trump and President Vladimir Putin in Anchorage, Alaska. ???????????????? pic.twitter.com/WwYL3DsXLa
— The White House (@WhiteHouse) August 15, 2025
ملاقات میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی کو شامل نہیں کیا گیا، تاہم ٹرمپ نے کہا کہ وہ اتحادیوں اور زیلینسکی سے بات کریں گے اور انہیں ملاقات کی تفصیلات بتائیں گے۔
مزید پڑھیں: پیوٹن۔ٹرمپ الاسکا ملاقات کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟
یوکرین کی پارلیمنٹ کے رکن اولیکسی گونچارنکو نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پیوٹن نے مزید وقت حاصل کر لیا ہے۔ کوئی جنگ بندی یا کشیدگی میں کمی طے نہیں پائی۔
سابق امریکی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جان بولٹن نے سی این این کو بتایا کہ ٹرمپ نے زیادہ کچھ حاصل نہیں کیا، جبکہ پیوٹن نے اپنی مرضی کا زیادہ تر حصہ منوا لیا۔ نہ جنگ بندی طے ہوئی اور نہ پابندیاں لگیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ۔ پیوٹن سربراہی اجلاس: امریکا کی روس پر پابندیوں میں عارضی نرمی
اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو سراہا۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم ہمیشہ اچھے تعلقات رکھتے آئے ہیں، اگرچہ روس کے مبینہ انتخابی مداخلت کے الزامات نے رکاوٹیں پیدا کیں۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات نیلے پس منظر کے سامنے ہوئی، جس پر لکھا تھا: ’امن کی جستجو‘ یہ ٹرمپ اور پیوٹن کی 7ویں براہِ راست ملاقات تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الالسکا امریکا پیوٹن ٹرمپ روس فوکس نیوز ماسکو یوکرین یوکرین جنگ بندیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پیوٹن فوکس نیوز ماسکو یوکرین یوکرین جنگ بندی ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن نے نہیں کی
پڑھیں:
اسحاق ڈار کا سعودی اور مصری وزرائے خارجہ سے رابطہ، امن معاہدے پر حماس کی پیشرفت پہ گفتگو
اسلام آباد:وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے سعودی اور مصری ہم منصبوں سے ٹیلی فونک گفتگو اور غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے مصر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر بدر عبدالعاطی سے ٹیلیفونک گفتگو کی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے دوطرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال بالخصوص غزہ میں سنگین حالات پر تبادلۂ خیال کیا، اس موقع پر جاری سفارتی کوششوں پر بھی گفتگو ہوئی جن میں نیویارک میں عرب اور اسلامی ممالک کے درمیان ہونے والے مشاورتی اجلاس شامل ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق ان کوششوں کا مقصد فوری اور پائیدار جنگ بندی، بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ میں دیرپا امن کے قیام کے لیے مشترکہ اقدامات کو آگے بڑھانا ہے،
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ان کوششوں کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا، پاکستان حالیہ مثبت پیش رفت کا خیرمقدم کرتا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے مصری ہم منصب کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی جسے انہوں نے خوشدلی سے قبول کر لیا، دونوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ غزہ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے حصول کے لیے رابطے اور اشتراکِ عمل جاری رکھا جائے گا۔
سعودی وزیر خارجہ سے رابطہ
اسحاق ڈار نے غزہ کے معاملے پر سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود سے ٹیلی فونک گفتگو کی۔ دونوں رہنماؤں نے خطے کی صورتحال خصوصاً غزہ میں جاری بحران پر تفصیلی بات چیت کی۔
اس موقع پر وزرائے خارجہ نے جاری سفارتی کوششوں کا جائزہ لیا۔ ان کوششوں کا مقصد فوری اور پائیدار جنگ بندی، بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ میں دیرپا امن کا قیام ہے۔
ڈپٹی وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے سعودی وزیرِ خارجہ کے مسلسل رابطے اور تعمیری کردار کو سراہا، دونوں رہنماؤں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر حماس کے جواب سمیت تازہ پیشرفت پر بھی گفتگو کی۔
دونوں وزرائے خارجہ نے فلسطینی عوام کی حمایت کے اپنے عزم کو دہرایا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ عرب و اسلامی ممالک کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کے ساتھ قریبی روابط جاری رکھے جائیں گے تاکہ دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ، جامع اور دیرپا امن کو یقینی بنایا جا سکے۔