UrduPoint:
2025-08-16@18:38:44 GMT

پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد میں ریکارڈ اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT

پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد میں ریکارڈ اضافہ

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اگست2025ء)گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جبکہ عالمی بینک کے مطابق ملک میں غربت کی شرح بڑھ کر 45فیصد ہو گئی ہے۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد گزشتہ مالی سال میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی، جو 11لاکھ 37ہزار ٹن رہی جس کی مالیت 51کروڑ 10لاکھ ڈالر ہے، یہ 2024ء کے مالی سال میں قائم کردہ 9لاکھ 90ہزار 266ٹن مالیت 43کروڑ 40لاکھ ڈالرکے سابقہ ریکارڈ سے زیادہ ہے۔

یہ نمایاں اضافہ ایک طرف سستے کپڑوں کی بڑھتی ہوئی طلب کو ظاہر کرتا ہے تو دوسری جانب ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران اور گہری ہوتی غربت کو بھی واضح کرتا ہے۔بڑی تعداد میں لوگ جو مقامی طور پر تیار کردہ برانڈڈ اشیا ء خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے اب لنڈا بازار یا ہفتہ بازاروں کا رخ کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

عالمی بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان کی تقریباً 45فیصد آبادی اب غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے جبکہ نیا معیار فی کس یومیہ 4.

20ڈالر مقرر کیا گیا ہے جو پہلے 3.65ڈالر تھا۔

اس نئے معیار نے نچلے درمیانے طبقے میں غربت کی شرح کو 39.8فیصد سے بڑھا کر 44.7فیصد کر دیا ہے۔پاکستان سیکنڈ ہینڈ کلودنگ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری محمد عثمان فاروقی نے استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد میں اضافے کو بڑھتی ہوئی غربت سے منسلک کیا۔ا نہوںنے کہا کہ کم اور متوسط آمدنی والے خاندان بڑی تعداد میں سستی استعمال شدہ اشیا پر انحصار کر رہے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ استعمال شدہ کپڑوں پر عائد مختلف ٹیکسز اور ڈیوٹیز کو کم کیا جائے، جن میں 10فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی، 5فیصد کسٹمز ڈیوٹی، 6فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس اور تقریباً 5فیصد سیلز ٹیکس شامل ہیں۔استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد زیادہ تر یورپی ممالک، امریکہ، جاپان، کوریا، چین اور کینیڈا سے کی جاتی ہے۔پاکستان میں خصوصی زونز میں قائم برآمد کنندگان 60 سے 70فیصد درآمدات پر قابض ہیں، یہ یونٹس غیر ترتیب شدہ کپڑوں میں سے اعلی معیار کی اشیا الگ کرتے ہیں، جنہیں بعد میں دوبارہ برآمد کیا جاتا ہے، جب کہ صرف 10سے 20فیصد مقامی مارکیٹ میں فروخت ہوتا ہے۔استعمال شدہ کپڑوں پر درآمدی ڈیوٹی 36روپے فی کلوگرام اور جوتوں پر 66روپے فی کلوگرام عائد ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان میں

پڑھیں:

چینی درآمد کرنے کیلئے کم بولی کی پیشکش مسترد، مہنگی پیش کش قبول کرلی گئی

اسلام آباد:

ملک میں دو لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کے لیے کم بولی کی پیش کش مسترد کرتے ہوئے مہنگی پیش کش کو قبول کرلیا گیا ہے۔

ٹریڈنگ کارپوریشن نے مسترد کی جانے والی دونوں کمپنیوں کے متعلقہ دستاویزات مکمل نہ ہونے کا اعتراض اٹھایا تھا تاہم مجموعی طور پر 5 کمپنیوں میں سے 2کمپنیوں کی کم قیمتوں کی پیش کش کو مسترد کیا گیا، دو کمپنیوں کی جانب سے چینی درآمد کرنے کی مہنگی پیش کش کو قبول کیا گیا جبکہ ٹینڈر کے دوران ایک متحدہ عرب امارات کی کمپنی نے بولی لگانے سے معذرت کرتے ہوئے کاغذات واپس لےلیے تھے۔

چینی درآمد کرنے کے ٹینڈر میں مجموعی طور پر5 کمپنیوں نے بولی جمع کروائی جس میں سے صرف دو بولیوں کو قابل قبول قراردیا گیا۔

ٹی سی پی ٹینڈر دستاویز کے مطابق لندن کی کمپنی میسرز ای ڈی اینڈ ایف مین شوگر لمیٹڈ نے چینی درآمد کرنے کے لیے سب سے کم پیش کش جمع کرائی۔

لندن کی اس کمپنی نے ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کراچی بندرگاہ تک پہنچانے کے لیے539 ڈالر فی میٹرک ٹن بولی لگائی تھی۔

ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے لندن کمپنی کی بولی پر اعتراض لگا کر مسترد کر دیا۔

ٹینڈر نوٹیفکیشن کے مطابق جرمنی کی کمپنی نے چھوٹے اور درمیانے دانے والی سفید چینی درآمد کے لیے دوسری سب سے کم بولی لگائی، جرمن کمپنی بیئر سینڈیکیٹ ایف زی سی او نے 555 ڈالر فی میٹرک ٹن چینی درآمد کی بولی لگائی لیکن ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے جرمنی کی کمپنی کی بولی کو بھی اعتراض لگاکر واپس کردیا۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ لندن اور جرمن کمپنیوں کی بولی کو دستاویزات اور شرائط کی وجہ سے مسترد کیا گیا، سوئٹزرلینڈ کمپنی لوئس ڈریفس نےچھوٹے دانے والی چینی درآمدکرنے کی 580.75 ڈالرفی میٹرک ٹن بولی لگائی تھی۔

اسی طرح دبئی کی کمپنی الخلیج شوگر نے 586ڈالر فی میڑک ٹن درمیانے دانےوالی چینی درآمد کرنے کی پیش کش کی۔

ٹینڈر نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا کہ ٹی سی پی نے دبئی اور سوئٹزرلینڈ کی کمپنیوں کی بولیوں کو منظور کرتے ہوئے فاتح قرار دے دیا۔

نوٹیفکیشن میں مزید بتایا گیا کہ دبئی کی کمپنی سکڈن مڈل ایسٹ نے بولی جمع کرانے سے معذرت کرتے ہوئے کاغذات واپس لےلیے تھے۔

ٹینڈر کے مطابق 25 ہزار میڑک ٹن چینی کی دو شپمنٹس یا ایک 50ہزار میڑک ٹن کی شپمنٹ 5 سے 20 ستمبر تک ہوگی،د دو لاکھ میڑک ٹن چینی کی درآمد 5 ستمبر سے 15اکتوبر تک بتدریج کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • چینی درآمد کرنے کیلئے کم بولی کی پیشکش مسترد، مہنگی پیش کش قبول کرلی گئی
  • چینی کی درآمد کیلئے ایل سیز قائم، چند ہفتوں میں بندرگاہ میں پہنچنے کا امکان
  • حکومت نے 85 ہزار میٹرک ٹن چینی کی درآمد کیلئے لیٹر آف کریڈٹ جاری کر دیئے
  • پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد میں ریکارڈ اضافہ، غربت کی شرح 45 فیصد تک جا پہنچی
  • ٹریڈنگ کارپوریشن نے 2لاکھ ٹن چینی کی درآمد کیلئے ایک اور ٹینڈر جاری کردیا
  • گلگت بلتستان میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ، گلیشئرز کے تیزی سے پگھلنے کا خدشہ
  • اب غربت، جہالت، فتنہ وفساد کے خلاف جنگ ہوگی، مریم نواز
  • یوم آزادی پر نامور ایتھلیٹ ارشد ندیم کا قوم کے نام پیغام
  • بشریٰ بی بی کی ہدایت: عمران خان جیل میں دیسی ادویات بھی استعمال کرنے لگے