UrduPoint:
2025-10-04@20:28:37 GMT

پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد میں ریکارڈ اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT

پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد میں ریکارڈ اضافہ

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اگست2025ء)گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جبکہ عالمی بینک کے مطابق ملک میں غربت کی شرح بڑھ کر 45فیصد ہو گئی ہے۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد گزشتہ مالی سال میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی، جو 11لاکھ 37ہزار ٹن رہی جس کی مالیت 51کروڑ 10لاکھ ڈالر ہے، یہ 2024ء کے مالی سال میں قائم کردہ 9لاکھ 90ہزار 266ٹن مالیت 43کروڑ 40لاکھ ڈالرکے سابقہ ریکارڈ سے زیادہ ہے۔

یہ نمایاں اضافہ ایک طرف سستے کپڑوں کی بڑھتی ہوئی طلب کو ظاہر کرتا ہے تو دوسری جانب ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران اور گہری ہوتی غربت کو بھی واضح کرتا ہے۔بڑی تعداد میں لوگ جو مقامی طور پر تیار کردہ برانڈڈ اشیا ء خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے اب لنڈا بازار یا ہفتہ بازاروں کا رخ کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

عالمی بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان کی تقریباً 45فیصد آبادی اب غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے جبکہ نیا معیار فی کس یومیہ 4.

20ڈالر مقرر کیا گیا ہے جو پہلے 3.65ڈالر تھا۔

اس نئے معیار نے نچلے درمیانے طبقے میں غربت کی شرح کو 39.8فیصد سے بڑھا کر 44.7فیصد کر دیا ہے۔پاکستان سیکنڈ ہینڈ کلودنگ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری محمد عثمان فاروقی نے استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد میں اضافے کو بڑھتی ہوئی غربت سے منسلک کیا۔ا نہوںنے کہا کہ کم اور متوسط آمدنی والے خاندان بڑی تعداد میں سستی استعمال شدہ اشیا پر انحصار کر رہے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ استعمال شدہ کپڑوں پر عائد مختلف ٹیکسز اور ڈیوٹیز کو کم کیا جائے، جن میں 10فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی، 5فیصد کسٹمز ڈیوٹی، 6فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس اور تقریباً 5فیصد سیلز ٹیکس شامل ہیں۔استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد زیادہ تر یورپی ممالک، امریکہ، جاپان، کوریا، چین اور کینیڈا سے کی جاتی ہے۔پاکستان میں خصوصی زونز میں قائم برآمد کنندگان 60 سے 70فیصد درآمدات پر قابض ہیں، یہ یونٹس غیر ترتیب شدہ کپڑوں میں سے اعلی معیار کی اشیا الگ کرتے ہیں، جنہیں بعد میں دوبارہ برآمد کیا جاتا ہے، جب کہ صرف 10سے 20فیصد مقامی مارکیٹ میں فروخت ہوتا ہے۔استعمال شدہ کپڑوں پر درآمدی ڈیوٹی 36روپے فی کلوگرام اور جوتوں پر 66روپے فی کلوگرام عائد ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان میں

پڑھیں:

پشاور ہائیکورٹ میں وکلاء اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کے درمیان ہاتھا پائی

پشاور:

پشاور ہائیکورٹ میں وکلاء اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھاپائی ہوئی جس کے باعث عدالت کے حالات کشیدہ ہوگئے۔

وکلاء کا کہنا ہے کہ سادہ کپڑوں میں موجود افراد پولیس اہلکار تھے اور انہوں نے ایس ایچ او کیس کی سماعت کے بعد غیر ضروری مداخلت کی۔ وکلاء نے موقع پر تین افراد کو پکڑ لیا۔

صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن امین الرحمن یوسفزئی نے چیف جسٹس سے ملاقات کرکے واقعے سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او کیس میں غیر متعلقہ افراد کی موجودگی تشویش ناک ہے، چیف جسٹس نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے گی۔

صدر ہائیکورٹ بار نے تمام وکلاء کو ہدایت دی ہے کہ جن کے پاس واقعے کے شواہد موجود ہیں وہ ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکرٹری کے پاس جمع کرائیں تاکہ تحقیقات میں مدد مل سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.56 فیصد اضافہ، سالانہ شرح 4.07 فیصد ریکارڈ
  • پشاور ہائیکورٹ میں وکلاء اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کے درمیان ہاتھا پائی
  • مزید مہنگائی ، مزید غربت ، مزید قرضے
  • پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں 6 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • اسٹاک ایکسچینج نے بلند ترین سطح پر ‘نیا ریکارڈ قائم
  • پانچ سال تک استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
  • استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
  • دنیا حیران، ایلون مسک نے امیری کا نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا
  • استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
  • پرانی گاڑیوں کی کمرشل بنیادوں پر درآمد کی اجازت