حج درخواستوں کی وصولی کی تاریخ میں توسیع کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزارت مذہبی امور نے حج درخواستوں کی وصولی کی تاریخ میں توسیع کردی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ترجمان وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ حج درخواستوں کی وصولی کی تاریخ میں ایک دن کی توسیع کر دی گئی ہے، اب نامزد بینکوں میں پیر 18 اگست کو بھی حج درخواستوں کی وصولی جاری رہے گی۔
وزارت مذہبی امور کے ترجمان کے مطابق 12 روز میں ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد حج درخواستیں موصول ہوئیں۔
ترجمان وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ سرکاری حج سکیم میں 7 ہزار نشستیں باقی ہیں، ایک دن کی توسیع "پہلے آئیے پہلے پائیے" کی بنیاد پر ہے۔
یوٹیوبر ڈکی بھائی کو لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا گیا
ترجمان کے مطابق نشستیں مکمل ہوتے ہی حج درخواستوں کی وصولی روک دی جائےگی۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: حج درخواستوں کی وصولی
پڑھیں:
دفعہ 144 کے نفاذ میں پنجاب میں سات روز کی توسیع کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور سمیت پنجاب بھر میں امن و امان کی صورتحال کے پیشِ نظر دفعہ 144 کے نفاذ میں مزید 7 روز کی توسیع کر دی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے اس سلسلے میں باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پابندی 22 نومبر تک برقرار رہے گی۔ اس فیصلے کے ساتھ صوبے میں تمام احتجاجی سرگرمیاں، جلسے، جلوس، ریلیاں، دھرنے اور عوامی اجتماعات مکمل طور پر ممنوع قرار دیے گئے ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 144 کے تحت کسی بھی عوامی مقام پر 4 یا اس سے زائد افراد کے جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ اسلحے کی نمائش، لاؤڈ اسپیکر کا استعمال، اور کسی بھی قسم کے اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی تقسیم و اشاعت بھی سختی سے ممنوع ہوگی۔ ترجمان نے واضح کیا کہ لاؤڈ اسپیکر صرف اذان اور جمعہ خطبے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
محکمہ داخلہ نے بتایا کہ یہ فیصلہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو مستحکم رکھنے اور شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے ضروری تھا۔ حکام کے مطابق دہشتگردی کے خدشات اور امن عامہ سے متعلق خطرات کے باعث بڑے عوامی اجتماعات پر پابندی ناگزیر تھی، کیونکہ ایسے اجتماعات دہشتگردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ بن سکتے ہیں۔
ترجمان کے مطابق شادی کی تقریبات، جنازے اور تدفین پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اسی طرح سرکاری فرائض انجام دینے والے افسران و اہلکار، اور عدالتیں بھی اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ شرپسند عناصر احتجاج اور جلوسوں کا فائدہ اٹھا کر ریاست مخالف سرگرمیوں کو ہوا دے سکتے ہیں، اسی لیے یہ اقدامات عوامی سلامتی کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔