طائف عربی گھوڑوں کے ورثے کا مرکز بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
سعودی عرب کے خوبصورت اور ٹھنڈے پہاڑی شہر طائف میں عربی گھوڑے کی حفاظت اور اس کے ورثے کو زندہ رکھنے کی ایک شاندار کہانی سامنے آ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پولو ٹورنامنٹ کے لیے گھوڑے کو کیسے تیار کیا جاتا ہے، اور وہ کھاتا کیا ہے؟
یہ گھوڑا مملکت کی پہچان اور ثقافتی ورثے کی علامت مانا جاتا ہے۔
سعودی گزٹ کے مطابق، طائف کی تاریخی گورنری میں نسل پرور اور شوقین حضرات عربی گھوڑوں کی خالص نسلوں کے تحفظ اور دیکھ بھال کے لیے انتھک کوششیں کر رہے ہیں، جنہیں سعودی عرب کی ثقافتی شناخت کا بنیادی ستون تصور کیا جاتا ہے۔
ان کی محنت محض ماضی کی یاد تازہ نہیں بلکہ ایک ایسا عہد ہے جو آج بھی قومی روح کو جلا بخشتا ہے۔
طائف یونیورسٹی کی پروفیسر آف زوالوجی ڈاکٹر فوزیہ السلمی نے سعودی پریس ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ سعودی عرب کے عربی گھوڑے اپنی خالصیت اور عالمی مقام میں بے مثال ہیں۔
ان کا کہنا تھا نسل پرور حضرات کی اصل جینز اور خالص خون کو محفوظ رکھنے کی لگن کے باعث سعودی عرب دنیا میں عربی گھوڑوں کی پیدائش میں سب سے آگے ہے۔ یہ محض ایک اعداد و شمار نہیں بلکہ مملکت کی ثقافتی سرمایہ کاری کی عکاسی ہے۔
ثقافتی نقاد اور طائف یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر طلال الثقفی نے عربی گھوڑے کو جرات، فخر اور لازوال حسن کی زندہ علامت قرار دیا۔
ان کے مطابق یہ گھوڑے اسلامی تاریخ اور عربی شاعری، کلاسیکی اور نبطی دونوں, میں جرأت، شان و شوکت اور عزت کی کہانیوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
طائف میں اس نایاب نسل کے تحفظ پر توجہ دینا مملکت کے بڑے وژن کی نمائندگی کرتا ہے، جس کا مقصد اپنے ثقافتی خزانوں کو محفوظ اور اجاگر کرنا ہے۔
مقامی سرپرستی، تعلیمی منصوبوں اور ادارہ جاتی تعاون کے ذریعے یہ کوششیں جاری ہیں تاکہ عربی گھوڑے کا یہ ورثہ نہ صرف محفوظ رہے بلکہ مستقبل میں بھی اسی شان سے آگے بڑھتا رہے جیسے صدیوں سے بڑھتا آ رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سعودی عرب طائف طائف یونیورسٹی عربی گھوڑا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: طائف یونیورسٹی عربی گھوڑا عربی گھوڑے
پڑھیں:
سعودی کمپنی ’بحری‘ فلسطینی اسرائیل کو سامان کی ترسیل سے متعلق خبروں کو گمراہ کن قرار دے دیا
سعودی عرب کی نیشنل شپنگ کمپنی ’بحری‘ نے بعض میڈیا اداروں اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ان رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیا ہے جن میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ کمپنی اسرائیل کے لیے سامان کی ترسیل کر رہی ہے۔
کمپنی نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ یہ دعوے مکمل طور پر جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام سے انکاری، نئے منصوبے کی منظوری دے دی
’بحری‘ نے کہا کہ وہ فلسطینی مسئلے پر سعودی عرب کے مستقل مؤقف اور سمندری نقل و حمل سے متعلق تمام مقامی و بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی مکمل پاسداری کرتی ہے۔
کمپنی نے زور دے کر کہا کہ اس نے کبھی بھی کسی بھی شکل میں اسرائیل کو سامان یا مال برداری نہیں کی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کمپنی کے تمام آپریشنز سخت نگرانی اور کڑی جانچ پڑتال کے تحت انجام پاتے ہیں تاکہ قوانین کی مکمل تعمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔
کمپنی نے خبردار کیا کہ اس کی شہرت یا پالیسیوں کو نقصان پہنچانے کی نیت سے لگائے گئے الزامات کے خلاف قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
’بحری‘ نے میڈیا اداروں پر زور دیا کہ وہ معلومات نشر کرنے سے قبل درستگی کی تصدیق کریں اور صرف مستند ذرائع پر انحصار کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بحری سامان کی ترسیل سعودی عرب