سینئر اداکار و گلوکار خالد انعم نے کسمپرسی کی حالت میں دنیا سے گزر جانے والے اداکاروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں صحیح وقت پر سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔

حال ہی میں خالد انعم احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں زندگی میں کئی بار عشق ہوا ہے اور یہ اب بھی ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عشق ایک چڑیا ہے اور حسن ایک درخت ہے، اسی لیے چڑیا کبھی کسی ڈال پر اور کبھی کسی اور ڈال پر بیٹھتی ہے اور انسان کے لیے عشق کرنا بہت ضروری ہے۔

اداکار نے کہا کہ ان کی اہلیہ ان کی بہت اچھی دوست ہیں، دونوں ایک دوسرے کو شادی سے پہلے تقریباً 10 سال سے جانتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ شادی ہمیشہ بہترین دوست سے ہی کرنی چاہیے کیونکہ وہ آپ کے راز اپنے پاس محفوظ رکھتا ہے اور کسی اور کو نہیں بتاتا۔

خالد انعم کے مطابق نئے اداکار بہت سمجھدار ہیں اور صحیح وقت پر پیسوں کو صحیح جگہ پر لگاتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی اداکار ایسی حالت میں مرجاتا ہے کہ اس کے بعد دوا کے پیسے نہیں ہیں، تو یہ اس کی اپنی غلطی ہے کہ جب اس کے پاس پیسے تھے تو اس نے صحیح وقت پر سرمایہ کاری نہیں کی۔

خالد انعم نے مزید کہا کہ ہمیں بچپن سے ہی پیسوں کو جمع کرنے کا ہنر سیکھنا چاہیے اور مرد ہوں یا عورت، دونوں کو فارغ نہیں بیٹھنا چاہیے بلکہ کام کرتے رہنا چاہیے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خالد انعم انہوں نے ہے اور کہا کہ

پڑھیں:

پاکستانی فوج کا امریکی سرمایہ کاری سے ایک نئی بندرگاہ بنانے کا منصوبہ؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اکتوبر 2025ء) فناننشل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے مشیروں نے امریکی حکام کے سامنے ایک پیشکش رکھی ہے، جس میں بحیرہ عرب میں ایک نئی بندرگاہ تعمیر کرنے اور اس کے انتظام و انصرام کی ذمہ داری امریکی سرمایہ کاروں کو دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

فناننشل ٹائمز کی اس رپورٹ کے مطابق یہ پیشکش ایک ایسے منصوبے کے تحت کی گئی ہے، جو پاکستان کے معدنی وسائل تک رسائی کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔ اس منصوبے کے مطابق امریکی سرمایہ کار بلوچستان کے ضلع گوادر کے بندرگاہی شہر پسنی میں ایک ٹرمینل تعمیر کریں گے اور اسے چلائیں گے۔ پسنی شہر ایران اور افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ہے اور اس کے معدنی وسائل کی دولت پاکستان کے لیے معاشی اہمیت رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

یہ پیشکش اس ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وزیراعظم شہباز شریف نے ستمبر میں وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی کمپنیوں سے زراعت، ٹیکنالوجی، کان کنی اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی درخواست کی تھی۔

اس مبینہ منصوبے کا فائدہ کیا ہو گا؟

فناننشل ٹائمز کے مطابق یہ تجویز بعض امریکی حکام کے سامنے رکھی گئی اور فیلڈ مارشل منیر کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا تاکہ وہ وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کے دوران اسے زیربحث لا سکیں۔

اہم بات یہ ہے کہ اس منصوبے میں مجوزہ بندرگاہ کو کسی بھی امریکی فوجی اڈے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ اس منصوبے کا مقصد ترقیاتی مالی اعانت حاصل کرنا اور بندرگاہ کو ریلوے کے ذریعے معدنی وسائل سے مالا مال صوبے بلوچستان کے دیگر علاقوں سے جوڑنا ہے تاکہ پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اضافہ ہو۔

خبر رساں ادارہ روئٹرز فوری طور پر اس منصوبے کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ، وائٹ ہاؤس اور پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھی اس بارے میں فوری تبصرہ نہیں کیا ہے اور پاکستانی فوج سے بھی رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے منصوبے کی بدولت پاکستان کو مغربی ممالک سے براہ راست سرمایہ کاری کے مواقع بڑھ سکتے ہیں اور ملک کے معدنی وسائل کے مؤثر استعمال کے ذریعے اقتصادی ترقی میں تیزی آ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ منصوبہ بلوچستان کے انفراسٹرکچر کے فروغ اور مقامی روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اب چاندی بھی عوام کی پہنچ سے دور
  • پاکستانی فوج کا امریکی سرمایہ کاری سے ایک نئی بندرگاہ بنانے کا منصوبہ؟
  • پاکستان کی امریکا کو پسنی پورٹ ٹرمینل میں سرمایہ کاری کی پیشکش
  • آئی پی سی واقعے کی تحقیقات محض رسمی کارروائی نہیں ہونی چاہیے: عرفان صدیقی
  • امارات اور آسٹریلیا کے درمیان اقتصادی شراکت داری معاہدہ
  • حماس نے دنیا کو فلسطین کو تسلیم کرنے پر قائل کردیا، ڈاکٹر واسع شاکر
  • دونوں ممالک کے تعلقات میں پیش رفت، پاکستان کی ترکیہ کو بڑی آفر
  • چین ، ای چوانگ جامع کسٹم فری زون غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش مقام بن گیا
  • ایس آئی ایف سی کے تعاون سے  ترکیہ کے ساتھ پانچ ارب ڈالر کا تجارتی ہدف مقرر
  • ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے: وزیر خزانہ