ملک میں شدید بارشوں اور سیلاب کا الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک : نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے ) نے ملک کے بیشتر علاقوں کیلئے شدید بارشوں اور سیلاب کا الرٹ جاری کردیا جس میں پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے متعدد علاقوں میں سیلابی صورتحال کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔
چترال، دیر، سوات، کالام، بٹگرام، ایبٹ آباد اورہری پور میں شدید بارش متوقع ہے،پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے۔ مردان، صوابی، پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، کوہاٹ اورہنگو میں سیلابی صورتحال کا امکان ہے ،بنوں، لکی مروت ، ڈی آئی خان میں سیلاب اور برساتی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔وزیرستان، کرم اورباجوڑ کے نشیبی علاقوں میں سیلاب اور برساتی نالوں میں طغیانی کا امکان ہے۔
پاک بھارت جنگ کے واقعات کا عینی شاہد ؛ بھارت کی ہر حرکت وقت سے پہلے ہمارے پاس تھی؛ محسن نقوی
اسی طرح اسلام آباد اور راولپنڈی میں ممکنہ شدید بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں سیلاب کا خدشہ ہے،اٹک، جہلم اور چکوال میں ممکنہ شدید بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں سیلاب کا امکان ہے،میانوالی، خوشاب اورسرگودھا میں شدید بارش اور تیز ہوائیں متوقع ہیں۔ فیصل آباد، منڈی بہاؤالدین اور گجرات میں سیلاب، ندی نالوں میں طغیانی متوقع ہے،گوجرانوالہ، سیالکوٹ، حافظ آباد، نارووال میں موسلادھار بارش، سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے،لاہور، قصوراور اوکاڑہ میں متوقع بارش کے باعث شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال کا امکان ہے ۔
متاثرین کی بحالی کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں گے؛ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سیلابی صورتحال کا علاقوں میں سیلاب سیلاب کا کا امکان کا خدشہ
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی حکومت نے جون سے ستمبر 2025 کے دوران آنے والے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع تفصیلات جاری کر دی ہیں، قومی معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب کہ جی ڈی پی اور زرعی شرحِ نمو میں نمایاں کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سرکاری دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ میں 0.3 سے 0.7 فیصد تک کمی کا امکان ہے، جس کے بعد مجموعی شرح نمو 4.2 فیصد سے گھٹ کر 3.5 فیصد تک آنے کا خدشہ ہے۔
حکومت کے مطابق اس سال آنے والے سیلاب نے مہنگائی پر بھی براہِ راست اثر ڈالا، اور اگست سے اکتوبر تک مہنگائی کی شرح میں 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں نقصان کا تخمینہ 430 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ زرعی شرح نمو کے 4.5 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد رہ جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ فصلوں کی پیداوار میں کمی کے باعث درآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ بھی سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بارشوں اور سیلاب نے انفراسٹرکچر کو 307 ارب روپے کا نقصان پہنچایا، جب کہ تباہ شدہ مواصلاتی نظام کے باعث 187 ارب 80 کروڑ روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑا۔
حکومتی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مجموعی قومی پیداوار میں کمی، رسد کے مسائل اور سپلائی چین کی رکاوٹیں آئندہ مہینوں میں مہنگائی کے دباؤ کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔ حکومت کے مطابق معاشی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات اور جامع حکمتِ عملی ناگزیر ہو چکی ہے۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان