پاکستان میں رہبر معظم محرم و صفر میں محبتوں کا مرکز
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
اسلام ٹائمز: موجودہ حالات میں پاکستان میں رہبر معظم کی مقبولیت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ ان کے مخالفین تک کو ان سے محبت کا اظہار کرتے دیکھا گیا۔ رہبر معظم سید علی خامنہ ای سے یہاں صرف ان کے مقلدین ہی نہیں بلکہ غیر مقلدین، صرف شیعہ نہیں بلکہ اہل سنت اور دیگر مذاہب و مسالک کے افراد بھی قلبی عقیدت کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج تک کسی نے اسرائیل جیسی غاصب اور جابر ریاست کے مقابلے میں ایسا جرات مندانہ اور اصولی موقف اختیار نہیں کیا، جیسا رہبر معظم نے کیا ہے۔ تحریر: ارشاد حسین
ایران پر امریکہ کی ناجائز اولاد اسرائیل کے بزدلانہ حملے کے بعد جہاں اسلامی جمہوریہ ایران دنیا بھر کے مسلمانوں کی غیرت و حمیت کا مرکز بنا، وہیں ایران و مسلمین کے عظیم قائد، ولی امر مسلمین، رہبر معظم سید علی خامنہ ای بھی دنیا کے کروڑوں دلوں کی دھڑکن اور محبتوں کا مرکز بن گئے۔ پاکستان میں یہ مناظر نہایت شاندار اور تاریخ ساز تھے۔ محرم الحرام اور صفر المظفر کی مجالس، جلوس ہائے عزا اور نمازِ جماعت کے اجتماعات میں عوام نے رہبر معظم کی تصاویر کو بلند کرکے اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کیا۔ میں نے اپنی پوری زندگی میں ایسا غیر معمولی منظر کبھی نہ دیکھا کہ عوام الناس رہبر معظم کو مولا علی علیہ السلام کا سچا بیٹا قرار دے کر ان کی کامیابی کو خیبر کی فتح سے تشبیہ دے رہے ہوں۔
گلگت کے پہاڑوں سے لے کر کراچی کے ساحلوں تک، ہر شہر اور ہر بستی میں مجالس و جلوسوں میں رہبر معظم کی تصاویر نہ صرف گھروں سے لوگ خود اٹھا کر لائے بلکہ مختلف تنظیموں نے ہزاروں تصاویر تقسیم کیں، جنہیں عوام نے اسرائیل و امریکہ سے نفرت اور بیزاری کے اظہار کے طور پر بلند کیا۔ اس کارِ عشق میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، وحدت یوتھ، البلاغ سمیت دیگر تنظیمیں پیش پیش رہیں۔ یہاں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا ذکر خاص طور پر نہ کرنا زیادتی ہوگی، کیونکہ اس بار آئی ایس او نے سب سے زیادہ رہبر معظم کی تصاویر مجالس و جلوسوں کی زینت بنائیں۔ عاشورہ اور چہلم کے جلوسوں میں نمازِ جماعت کے انتظامات سے لے کر جلوسوں کی سکیورٹی تک، ہر مقام پر انہوں نے سینکڑوں تصاویر تقسیم کر کے رہبر معظم کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
موجودہ حالات میں پاکستان میں رہبر معظم کی مقبولیت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ ان کے مخالفین تک کو ان سے محبت کا اظہار کرتے دیکھا گیا۔ رہبر معظم سید علی خامنہ ای سے یہاں صرف ان کے مقلدین ہی نہیں بلکہ غیر مقلدین، صرف شیعہ نہیں بلکہ اہل سنت اور دیگر مذاہب و مسالک کے افراد بھی قلبی عقیدت کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج تک کسی نے اسرائیل جیسی غاصب اور جابر ریاست کے مقابلے میں ایسا جرات مندانہ اور اصولی موقف اختیار نہیں کیا، جیسا رہبر معظم نے کیا ہے۔
۱۲ روزہ جنگ میں ایران نے جس طرح اسرائیل کو ناکوں چنے چبوائے، اس کی مثال 1948ء سے آج تک نہیں ملتی۔ اسرائیل کے ناقابلِ تسخیر ہونے کے تمام دعوے خاک میں مل گئے۔ دنیا پر یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ اگر اس بگڑی ہوئی ریاست کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے تو نہ صرف محبوبیت حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ فتح بھی مقدر بنتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور اسرائیل دونوں ایک ساتھ قطر و عمان کے ذریعے ایران سے جنگ بندی کی درخواست کرتے رہے، اور بالآخر ایران نے میدان مار کر سربلندی اپنے نام کی۔
پاکستان میں ملتِ جعفریہ کی نمائندہ جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شبِ عاشورہ اسلام آباد اور روزِ عاشورہ راولپنڈی میں ہزاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "اے دنیا والو! دیکھو، ہمارے پاس کیسا رہبر ہے، جس کی پوری فوجی قیادت شہید کر دی گئی، مگر اس کے باوجود وہ دشمن کے مقابلے سے پیچھے نہ ہٹا۔ بلکہ خود آپریشن روم میں بیٹھ کر قیادت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا کسی اور کے پاس ایسا رہبر ہے، جسے اپنی جان کا شدید خطرہ ہو لیکن وہ چھپنے کے بجائے میدانِ عمل میں موجود ہو؟"
انہوں نے مزید کہا کہ رہبر معظم نے دنیا کو امام حسین علیہ السلام کی طرح جینے کا سلیقہ سکھایا۔ وہ مولا حسین علیہ السلام کے سچے فرزند ہیں، جنہوں نے یزیدِ وقت اور اس کے لشکروں کے سامنے سرِ تسلیم خم نہیں کیا بلکہ امت کو عزت و سربلندی کے ساتھ جینے کا درس دیا۔ آخر میں یہ دعا ہے کہ خداوند متعال ہمارے عظیم رہبر، ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کو عمرِ خضر عطا فرمائے، اور انہیں حسد کرنے والوں اور ظالموں کی سازشوں سے محفوظ رکھے۔ آمین یا رب العالمین۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید علی خامنہ رہبر معظم کی پاکستان میں کا اظہار کر نہیں بلکہ
پڑھیں:
اسرائیل کیخلاف عملی کارروائی ہونی چاہیئے محض مذمت کافی نہیں، جوزپ بورل
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سابق اہلکار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی محض مذمت ہی کافی نہیں لہذا قابض صیہونی رژیم کیخلاف عملی اقدامات اٹھانے ہونگے اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں یورپی یونین کے سابق سیکرٹری خارجہ پالیسی جوزپ بورل نے تاکید کی ہی ہے کہ غزہ کی صورتحال "عملی کارروائی" کی متقاضی ہے لہذا اسرائیلی رویے کی محض مذمت سے "کوئی فرق نہیں پڑے گا"۔ غزہ میں خوراک اور امداد کے داخلے پر سخت اسرائیلی پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے، جوزپ بورل نے بھوک کے جنگی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کو ''کھلا جرم'' اور ''بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی" قرار دیا اور انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کے کچھ رکن ممالک اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی اب بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جوزپ بورل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ (یعنی اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی) تشدد کو روکنے کی ضرورت کے بارے ان (یورپی) ممالک کے دعووں سے براہ راست متصادم ہے۔ یورپی یونین کے سابق سیکرٹری خارجہ امور نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ میں سیاسی حل کو آگے بڑھانے کے لئے تمام دستیاب دباؤ کا استعمال کیا جانا چاہیئے کیونکہ موجودہ صورتحال کا تسلسل نہ تو ''قابل برداشت'' ہے اور نہ ہی ''پائیدار"۔