ایران میں دوپٹے اور برقعے کے ساتھ بھی کمال کی فلمیں بنتی ہیں، سیفی حسن
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
پاکستانی ہدایتکار سیفی حسن نے کہا ہے کہ ایران میں سخت پابندیوں اور قدغنوں کے باوجود فلم انڈسٹری نے حیران کن ترقی کی ہے، جہاں دوپٹے اور برقعے کے ساتھ بھی بہترین فلمیں بنائی جارہی ہیں۔
سیفی حسن نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں میڈیا پر بہت زیادہ قدغن ہے لیکن اس کے باوجود ایرانی سینما نے دنیا بھر میں اپنی پہچان بنائی۔
انہوں نے کہا کہ "وہاں اداکار دوپٹہ اور برقعہ پہن کر بھی کمال کی اداکاری کرتے ہیں، لیکن شاندار فلمیں تخلیق ہو رہی ہیں۔ ہم ہمیشہ ضیاء الحق کے دور کا حوالہ دیتے ہیں کہ اس وقت دوپٹے کے ساتھ اداکاری کی جاتی تھی، مگر ایران آج بھی اسی ماحول میں ترقی کررہا ہے۔"
ہدایتکار کے مطابق پاکستان میں بھی معیاری کام ہوتا ہے لیکن چونکہ مواد بہت زیادہ بنتا ہے اس لیے اچھا کام اکثر نظر نہیں آتا۔
سیفی حسن نے مزید کہا کہ پروڈکشن ہاؤس زیادہ تر مرکزی کرداروں کے فیصلے خود کرتے ہیں کیونکہ انہیں اپنے منصوبے سے منافع چاہیے ہوتا ہے، البتہ ہدایتکاروں سے رائے ضرور لی جاتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ ایسے ڈرامے یا پروجیکٹس پر کام نہیں کرتے جن میں پسماندہ سوچ دکھائی دے، چاہے پروڈیوسرز انہیں اس کے لیے طعنے ہی کیوں نہ دیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیفی حسن
پڑھیں:
غزہ میں امن کی ذمہ داری پہلے عالم اسلام پھر عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے:صدراردوان
انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہےکہ قبلہ اول القدس کا دفاع آخری دم تک کرتے رہیں گے، غزہ میں امن کی ذمہ داری پہلے عالم اسلام اور پھر عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے۔
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جاری نسل کشی کے خلاف سب سے مؤثر آواز ترکیےکی ہے، غزہ پر غیر متزلزل موقف سے عالمی سطح پر روشن مثال قائم ہوئی ،قبلہ اول القدس کا دفاع آخری دم تک کرتے رہیں گے، ہم نے غزہ کے ان بہادر بیٹوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا جنہوں نے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس قابض افواج کا دلیرانہ مقابلہ کیا۔یہ بات انہوں نے انقرہ میں ترک گرینڈ نیشنل اسمبلی میں نئے مقننہ سال کے موقع پر خطاب کرتے ہوئےکہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجتی کے لیے اسرائیل کے ساتھ تجارت منقطع کی، ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں پہلا موضوع غزہ میں خونریزی کا خاتمہ تھا، ترکیے نے غزہ میں امن کے لیے عملی تجاویز پیش کیں، ترکیے اُس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گا جب تک مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی۔
صدر اردوان کا کہنا تھا کہ غزہ اب مزید خون، آنسو اور تباہی برداشت نہیں کر سکتا، یہ شرمناک صورتحال فوراً ختم ہونی چاہیے۔