لاہور ہائیکورٹ بار میں "افکارِ اقبال اور آج کا پاکستان" کے عنوان سے سیمینار
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ اقبال کا پیغام آج بھی پاکستان کیلئے مشعلِ راہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں قومی یکجہتی، خودی اور فکرِ اقبال کو اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ بار میں "افکارِ اقبال اور آج کا پاکستان" کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ ڈی جی خانہ فرہنگ ایران ڈاکٹر اصغر مسعودی نے خصوصی شرکت کی۔ سیمینار کا انعقاد ہائیکورٹ بار اور مجلسِ رومیؒ و اقبالؒ لاہور کے باہمی اشتراک سے کیا گیا۔ تقریب کی صدارت صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملک آصف نسوانہ نے کی، جبکہ معروف قانون دان اور سابق جج سپریم کورٹ جسٹس(ر) ناصرہ جاوید اقبال مہمانِ خصوصی تھیں۔
تقریب کے میزبان گورنر مجلس رومی و اقبال محمد اعجاز شیخ تھے۔سیمینار میں ڈی جی خانہ فرہنگ ایران ڈاکٹر اصغر مسعودی، جماعت اسلامی کے سینئر رہنما ڈاکٹر فرید پراچہ، ڈائریکٹر اقبال اکیڈمی پاکستان ڈاکٹر عبدالرؤف صدیقی، ممتاز محقق ڈاکٹر جاوید یونس اوپل، صاحبزادہ ڈاکٹر علی محمد، شاداب جعفری، ضیاء عبدالرحمان، امیر بخاری اور نصراللہ اولکھ ایڈووکیٹ سمیت نامور شخصیات نے شرکت کی۔مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ اقبال کا پیغام آج بھی پاکستان کیلئے مشعلِ راہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں قومی یکجہتی، خودی اور فکرِ اقبال کو اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہائیکورٹ بار
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی،27ویں ترمیم کیخلاف درخواست دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251116-01-23
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جسٹس شمس محمود مرزا نے لاہور ہائی کورٹ کے جج کے عہدے سے استعفا دے دیا اور وہ ملک کی کسی بھی ہائیکورٹ کے پہلے جج بن گئے ہیں جنہوں نے متنازع 27ویں آئینی ترمیم کے قانون بننے کے بعد استعفا دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں آئین کی 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست بھی دائر کردی گئی ہے، درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہیں، ترامیم 1973ء کے آئین کی روح کے بھی منافی ہیں، عدالت عظمیٰ کا اصل اختیار ختم کرکے وفاقی آئینی عدالت کو اوپر بٹھا دیا گیا، سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 60 سالہ عدالتی تاریخ کو مسخ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس شمس محمود مرزا کے خاندانی ذرائع کے مطابق ان کے استعفے کے خط میں کہا گیا کہ آئین میں حالیہ ترمیم کے پیشِ نظر وہ مزید خدمات انجام نہیں دے سکتے۔ جسٹس شمس محمود مرزا کو 2014 میں لاہور ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کیا گیا تھا، اور ان کی ریٹائرمنٹ 6 مارچ 2028 کو طے تھی۔ ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم کے بعد جسٹس شمس محمود مرزا کے تبادلے کا امکان تھا، جس پر انہوں نے اپنا استعفا صدر آصف زرداری کو بھیج دیا ہے۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ میں آئین کی 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل سمیت وکلا کی جانب سے ترامیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 60 سالہ عدالتی تاریخ کو مسخ کر دیا گیا، یہ عدالتی روایت اور نظام انصاف کو روندنے کا اقدام ہے، وفاقی آئینی عدالت کبھی اصل آئینی اسکیم کا حصہ نہیں رہی، موجودہ اسمبلی حقیقی آئین ساز اسمبلی نہیں، اسے اتنی بڑی ترامیم کا اختیار حاصل نہیں، یہ ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں۔