پنجاب میں دریاﺅں کی سطح بڑھنے سے سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
لاہور/اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اگست ۔2025 )ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں سے دریاﺅں میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے صوبائی سطح پر قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے دریاﺅں میںپانی کے بہاﺅ میں اضافہ ہو رہا ہے.
(جاری ہے)
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاﺅ 3 لاکھ 9 ہزار کیوسک ہے کالا باغ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاﺅ 4 لاکھ 40 ہزار کیوسک ہے‘چشمہ کے مقام پر پانی کا بہاﺅ 4 لاکھ 92 ہزار کیوسک اور درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال ہے اور تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال اور پانی کا بہاﺅ 4 لاکھ 89 ہزار کیوسک ہے.
پی ڈی ایم کے جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاﺅ 53 ہزار کیوسک ہے‘شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاﺅ 36 ہزار کیوسک اور بہاﺅ نارمل سطح پر ہے‘ دریائے راوی میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران نچلے سے درمیانے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے جبکہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا اور سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے. ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ گنڈا سنگھ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاﺅ 64 ہزار کیوسک، سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاﺅ 71 ہزار کیوسک ہے. ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریاﺅں کے اطراف میں موجود شہری فوری محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں اور دریاﺅں کے قریب جانے سے اجتناب کریں اسی کے ساتھ ساتھ بچوں کا خاص خیال رکھیں انہیں دریاﺅں ندی نالوں میں ہرگز نہ نہانے دیں اور دریاﺅں نہروں اور ندی نالوں کے اطراف سیرو تفریح سے گریز کریں دوسری جانب آزاد کشمیر میں گزشتہ روز ہونے والی شدید بارشوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور ایک خاتون لاپتہ ہوگئی ہیں‘ سٹیٹ ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق اس خطے میں آٹھ مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 46 مکانات جزوی طور پر متاثر ہوئے جبکہ آزادکشمیر میں تعلیمی ادارے 23 اگست تک بند رہیں گے. تفصیلات کے مطابق پونچھ یونیورسٹی کی لیکچرار ڈاکٹر گل لالہ نالہ تراژ میں گاڑی سمیت سیلابی پانی میں بہہ گئیں ریسکیو ٹیموں نے ایک گھنٹے کی کوشش کے بعد ان کی نعش کو نالے سے نکال لیا ہے ڈاکٹر گل لالہ کا تعلق راولاکوٹ کے نواحی علاقے کھڑک سے تھا اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق راولاکوٹ میں سیلابی پانی کی وجہ سے سات مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں اور 22 مکانات جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں علاقے میں تین گاڑیاں بھی سیلابی پانی میں بہہ گئی ہیں. نیلم ویلی میں کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک فیملی، جو تاﺅ بٹ سیر کے لیے نکلی تھی، شنڈداس کے مقام پر حادثے کا شکار ہوگئی ڈاکٹر ذیشان شاہد اور ان کی اہلیہ موقع پر ہلاک ہو گئے جبکہ ان کی چھوٹی بچی محفوظ رہیں حادثے سے گاڑی کے ڈرائیور اور کنڈیکٹر بھی مر گئے ہیں نیلم میں شدید بارشوں سے گاڑیوں کے حادثات میں چار افراد ہلاک ہوئے اور ایک شخص زخمی ہو گئے ہیں ضلع بھمبر میں بھی بارشوں کے باعث کئی مکانات متاثر ہوئے ہیں یہاں چھ مکانات جزوی طور پر تباہ ہوئے سدھنوتی میں ایک مکان مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور 18 مکانات جزوی طور پر متاثر ہوئے کوٹلی میں نالے میں بہہ جانے والی ایک خاتون کی لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے پٹہکہ میں ایک خاتون پاﺅں پھسل کر گرنے سے ہلاک ہو گئی ہیں.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مکانات جزوی طور پر سیلابی صورتحال طور پر تباہ ہو ہزار کیوسک ہے درمیانے درجے پی ڈی ایم اے متاثر ہوئے کے مطابق گئے ہیں ہو گئے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں سیلابی صورتحال سے مزید 45 افراد جاں بحق، اموات کی تعداد 358 ہوگئی
پشاور:خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے مزید 45 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 358 تک پہنچ گئی۔
مشیر صحت احتشام علی نے بتایا کہ سیلاب سے گزشتہ 24 گھنٹوں میں 45 اموات اور 33 زخمی رپورٹ ہوئے، محکمہ صحت ہنگامی بنیادوں پر متاثرہ علاقوں میں خدمات فراہم کر رہا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے صوبہ کے مختلف اضلاع میں اب تک ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق صوبہ میں ہونے والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث مختلف حادثات میں اب تک 358 افراد جاں بحق اور 181 زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حادثات صوبہ کے مختلف اضلاع سوات، بونیر ، باجوڑ، مانسہرہ، شانگلہ , دیر لوئر، بٹگرام اور صوابی میں پیش آئے۔
رپورٹ کے مطابق جاں بحق افراد میں 287 مرد، 41 خواتین اور 30 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 144 مرد، 27 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔ مجموعی طور پر 780 گھر وں کو نقصان پہنچا جس میں 431 گھروں کو جزوی اور 349 گھر مکمل منہدم ہوئے۔ سیلاب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر میں اب تک مجموعی طور پر 225 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق 17 سے 19اگست کے دوران شدید بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جبکہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔
متاثرہ علاقوں میں 822 متعدی بیماریوں کے کیسز رپورٹ
صوبائی مشیر صحت احتشام علی کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 822 متعدی بیماریوں کے کیسز رپورٹ ہوئے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 442 نئے مریض اسپتالوں میں لائے گئے، متعدی بیماری سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔
مشیر صحت نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں 32 میڈیکل کیمپس قائم ہیں میں 7447 مریضوں کا معائنہ کیا جاچکا ہے۔ سیلاب سے 46 طبی مراکز متاثر ہوئے جبکہ 4 مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔
سیلاب سے متاثرہ افراد کو بروقت ادائیگی کیلئے ڈیجیٹل ایپ لانچ
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ تمام اضلاع میں ریلیف وبحالی سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں، سیلاب سے متاثرہ افراد کو بروقت ادائیگی کے لئے ڈیجیٹل ایپ لانچ کر دی گئی ہے جس کا مقصد شفافیت اور بروقت ادائیگی کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریلیف اور بحالی سرگرمیوں کے لیے 3 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں، ریسکیو آپریشن کے دوران 5210 افراد کو بحفاظت نکالا گیا، امدادی سرگرمیوں میں 6 ہزار اہلکار، 5 آرمی ہیلی کاپٹر اور ایک صوبائی ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں، متاثرہ اضلاع میں 176 ریسکیو مراکز قائم کر دیے گئے ہیں۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ 100 سڑکیں کلیئر کر دی گئی ہیں، ریلیف آئٹم کے 89 ٹرکس سیلاب سے متاثرہ اضلاع پہنچائے گئے ہیں جبکہ مزید ٹرکس بھی آج روانہ کئے جائینگے۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 2800 ٹینٹس، 6100 میٹریس، 2700 ہائی جین کٹس، 4300 کچن سیٹس، 3100 ترپال، 7400 مچھر دانی، 6800 کمبل اور 500 گیس سلنڈرز تقسیم کئے گئے ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں 289 میڈیکل کیمپس بھی قائم کردیے ہیں، ابھی تک 822 متعدی امراض کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جنکو بروقت قائم کیمپ میں علاج فراہم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے اپنی ایک مہینے جبکہ کابینہ نے 15 دن کی تنخواہیں سیلاب زدگان کو عطیہ کی ہے، اسمبلی ممبران نے 7 دن، گریڈ 17 سے اوپر افسران نے دو دن جبکہ گریڈ 1 سے 16 سرکاری ملازمین نے ایک دن کی تنخواہ سیلاب متاثرین کے لئے عطیہ کی ہے۔
متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کا ریسکیو و بحالی آپریشن جاری
مزید برآں خیبرپختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں شانگلہ اور بونیر میں پاکستان آرمی کے انجینئرز کور کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں، پیر بابا بائی پاس کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے، پیر بابا بازار میں عوام کی سہولت کیلئے ملبہ ہٹانے کا عمل رات بھر سے جاری ہے۔
پاک فوج کی جانب سے گاؤں گوکند جانے والی سڑک کو تین مقامات سے لینڈ سلائیڈنگ ہٹا کر کھول دیا گیا ہے، آرمی انجینئرز کی بھاری مشینری نے لینڈ سلائیڈز کو ختم کرکے سڑک آلوچ پران کو کھول دیا، پاک فوج کی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں بھاری مشینری کے ساتھ مل کر بیسونی اور قادر نگر میں مسلسل سرچ آپریشن کر رہی ہیں۔ اب تک بیشونی کے قریب نالے سے پانچ افراد کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔
ادھر گزشتہ روز بونیر ، شانگلہ اور سوات کی سیلابی صورتحال کے بعد صوابی میں بھی بادل پھٹنے کا واقعہ پیش آیا، صوابی کی تحصیل ٹوپی کے علاقہ ڈلورائی میں ہونے والی طوفانی بارش اور لینڈ سلائیڈ کے بعد پاک فوج کی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔
فوری رسپانس کے تحت پاک فوج کے دستوں نے فوری طور پر پہنچ کر سول انتظامیہ کی مدد کی، تحصیل ٹوپی کے متاثرہ علاقوں ڈلورائی، سرکوئی اور بادہ میں پاک فوج کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر کارروائیاں کی گئیں۔ پاک فوج مشکل کی اس گھڑی میں پختون عوام کے ساتھ کھڑی ہے، پاک فوج کا ریسکیو آپریشن متاثرہ علاقوں کی مکمل بحالی تک جاری رہے گا۔